بد عنوانی کا نا سُور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے راستے میں رکاوٹ ہے’ افتخار حسین

معاشرے میں ہر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ قانون،انصاف،عدالتیں اور پولیس کو کسی بھی قیمت پر خریدا جا سکتا ہے‘ تقریب سے خطاب

جمعہ 17 اپریل 2015 17:46

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) ہیومن رائٹس ویلفےئر فورم کے صدر افتخار حسین نے بد عنوانی کے ناسور کو پاکستان کی ترقی،خوشحالی اور استحکام کی راہ میں سب سے بڑی روکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا معاشرہ رشوت،سفارش،اقرباء پروری،بے ایمانی اور بد دیانتی کے شکنجے میں جکڑا ہو ا ہے،بد قسمتی سے ہماری حکومتیں بد عنوانی کے ناسور کو ختم کرنے کے بجائے خود کرپشن کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چند برس بعد تک تو حکومتی سطح پر بد عنوانی کا رحجان نہیں دیکھا گیا تا ہم جیسے جیسے وقت گزرتا گیا حکمرانوں میں بد دیانتی ،بد عنوانی اور فرائض سے غفلت کا مقابلہ شروع ہو گیا۔

(جاری ہے)

حکومتوں نے بد عنوانی کی تو جج ،جرنیل، سول افسران سمیت تقریباً سبھی نے اپنے حصے کا مال ہضم کیا،نچلی سطح پر حالات یہ ہیں کہ کسی بھی محکمے کا کلرک،لائن مین،میٹر ریڈر،حتیٰ کہ نائب قاصد تک عمومی طور پر اپنی اپنی حیثیت کے مطابق رشوت لینے سے باز نہیں رہتے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ہر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ قانون،عدل،انصاف،عدالتیں اور پولیس سب کو کسی نہ کسی قیمت پر خریدا جا سکتا ہے اسی کے نتیجے میں لا قانونیت ،دہشت گردی،تشدد،راہزنی،قتل و غارت گری،ڈکیتی اور اغواہ برائے تاوان جیسی وار داتیں کم ہونے کی بجائے تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران جب تک قانون کی حاکمیت کو عملی طور پر تسلیم کرتے ہوئے بد عنوانی کے خلاف اقدامات کو اپنی ذات اور اپنے رشتے داروں سے شروع نہیں کریں گے معاشرے کو بد عنوانی کے ناسور سے نہیں بچایا جا سکتا۔

متعلقہ عنوان :