فوجداری اورسول قانون میں کو ئی خامی نہیں ،مقدمات کا جلد فیصلہ نہ ہونا عوام کیلئے تشویش کا باعث ہے‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

فیصلو ں میں تاخیر کو ختم کرنے کیلئے ستمبر میں 696 سول جج بھرتی کئے جائینگے اس کے علاوہ ایڈیشنل سیشن جج کے کوٹے کا مسئلہ بھی حل کر دیاگیا ہے بار اور بنچ عدل کی گاڑی کے دو پہئے ہیں ،وکلاء کے تعاون کے بغیر نظام عدل نہیں چل سکتا ‘ جسٹس منظور احمد ملک کا گوجرانوالہ خطاب

جمعہ 17 اپریل 2015 17:23

گوجرانوالہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا ہے کہ وکلاء چھوٹے چھوٹے معاملات پر ہڑتال کا کلچر ختم کریں اور عدالتوں کا کام بند ہونے کی وجہ سے سائلین کو جن تکالیف کا سامناکرناپڑتا ہے ان کو بھی مد نظر رکھیں، سائل اپنے وکیل پر اعتماد کرتا ہے وکلاء کے نمائندوں کا دھرا فرض ہے کہ اعتماد کی بحالی کے لئے بار او ر بنچ کے مابین عملی تعاون کو یقینی بنائیں۔

ان خیالات کا ا ظہار انہو ں نے جمعہ کے روز گوجر انوالہ ڈویژن کی ضلعی اور تحصیل کی سطح کی بارایسوسی ایشنز کے نمائندوں سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوجرانوالہ امیر محمد بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وکالت کا پیشہ قابل احترام ہے اور ایک اچھا وکیل اسے مزید قابل احترام بناتا ہے۔

(جاری ہے)

تمام ججز کو ہدایا ت جاری کی گئی ہیں کہ وہ نئے اور پرانے وکلاء کا احترام کریں اورانہیں اپنی برتری کا احساس نہ دلائیں۔

اسی طرح وکلاء کا بھی فرض ہے کہ وہ ججوں کی عزت کریں کیونکہ احترام کے بغیر کو ئی جج صحیح فیصلہ نہیں کر سکتا۔ انہو ں نے کہا کہ نظام عدل ایک صدی پرانا ہے اب وقت آ گیا ہے کہ اس نظام کا تجزیہ کیا جائے کیا لوگ اس سے مطمئن ہیں ؟۔ اس نظام میں کیا کمی ہے یا اس کو چلانے والے لوگوں میں کوئی کمی پائی جا تی ہے۔ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ عام آدمی نظام سے مطمئن نہیں ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کہ عام آدمی کی مایوسی ناامیدی میں نہ بدلے وگرنہ معاشرہ جبر کا شکار ہو جائے گا۔

اس امر سے یہ حقیقت بھی عیاں ہو تی ہے کہ ادارے موثر انداز میں کام نہیں کر رہے فوجداری اورسول قانون میں کو ئی خامی نہیں ہے مگر تاخیر سے فیصلے ہونے کے باعث مایوسی ہو تی ہے مقدمات کا جلد فیصلہ نہ ہونا عوام کے لئے تشویش کا باعث ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وکلاء ان مسائل کا سامنا کر کے اس مسئلے کا حل نکالنے میں بنچ کی مددکریں ۔ انہوں نے کہاکہ مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کو ختم کرنے کے لئے تمام عدالتوں بشمول سپیشل کورٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس ضمن میں اپناہدف عدالتی تعطیلات سے پہلے حاصل کریں مقدمات کو محض نپٹایا ہی نہ جائے بلکہ میرٹ پر فیصلے کئے جائیں ۔

اس مقصد کے حصول کے لئے وکلاء ایک فعال کرداراداکر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ بار اور بنچ عدل کی گاڑی کے دو پہیے ہیں اور عدل کی گاڑی عوام کے لئے ہے۔ وکلاء کے تعاون کے بغیر نظام عدل نہیں چل سکتا ۔وکلاء مقدما ت کے فیصلوں میں عدالت کی مدد کرتے ہیں کورٹ کی کسی غلطی کی وضاحت وہ اپیل میں جاکر تے ہیں صحیح عدالتی فیصلوں کے لئے وکلاء کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے اس لئے ہرجج کا فرض ہے کہ وہ کالے کوٹ کا احترام کرے۔

انہوں نے کہاکہ نوجوان وکلاء میں بڑی صلاحیت پائی جاتی ہے اور انہیں اس بات کی خوشی ہے یہ نوجوان وکلاء مستقبل میں جج بنیں گے ۔ فیصلو ں میں تاخیر کو ختم کرنے کے لئے اس سال ستمبر میں 696 سول جج بھرتی کئے جائیں گے اس کے علاوہ ایڈیشنل سیشن جج کے کوٹے کا مسئلہ بھی حل کر دیاگیا ہے اور پرانے کوٹے کے تحت کی ایڈیشنل سیشن ججزکے امتحانات ہو ں گے انہوں نے کہاکہ انہیں وکلاء کے مسائل کا ادراک ہے اور انہیں حل کرنے کے لئے پوری کوشش کریں گے۔

اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن گوجرانوالہ کے صدر چودھری خالد لطیف ایڈووکیٹ نے خطاب کیا ا ورمطالبہ کیاکہ پنجاب کے پانچ ڈویژنز میں ہائی کورٹ کے بنچ قائم کئے جائیں اس کے جواب میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ڈ ویژنل مقامات پر ہائی کورٹ کے بنچوں کے قیام کا مطالبہ بڑا مسئلہ ہے جس کے حل کے لئے کاروائی جاری ہے فریقین کا موقف سننے کے بعد اس مسئلے کو قانونی اورآئینی تقاضوں کے مطابق حل کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :