تعلیمی نصاب پر نظر ثانی کی جارہی ہے، بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے مواد نصاب میں شامل کیا جارہا ہے، ممنون حسین

فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائیگی،سب کو ملکر پاکستان کو ترقی یافتہ ،ر خوشحال ملک بنانا ہے،حکومت مقدس ہستیوں کی توہین کے قانون کا غلط استعمال روکنے کیلئے موثر اقدامات کررہی ہے دہشتگردوں کیخلاف پاک فوج کا آپریشن جاری ہے،کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کا بھی مکمل خاتمہ کر دیا جائیگا،قانون کا اطلاق مسلم ،غیر مسلم پر یکساں طور پر ہوتا ہے، اقلیتی برادری اپنی شکایات بغیر کسی ہچکچاہٹ کے وزارت مذہبی امور تک پہنچائیں، اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت

جمعہ 17 اپریل 2015 17:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ تعلیمی نصاب پر نظر ثانی کی جارہی ہے، بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مواد نصاب میں شامل کیا جارہا ہے، فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی،سب کو مل کر پاکستان کو ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بنانا ہے،حکومت مقدس ہستیوں کی توہین کے قانون کا غلط استعمال روکنے کے لیے موثر اقدامات کررہی ہے، دہشتگردوں کے خلاف پاک فوج کا آپریشن جاری ہے،کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کا بھی مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا،قانون کا اطلاق مسلم اور غیر مسلم پر یکساں طور پر ہوتا ہے، اقلیتی برادری اپنی شکایات بغیر کسی ہچکچاہٹ کے وزارت مذہبی امور تک پہنچائیں۔

یہ بات صدر مملکت ممنون حسین نے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے رہنماوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہی جنھوں نے یوم پاکستان کی تقریبات کے سلسلے میں صدر مملکت سے ایوان صدر اسلام آباد میں ملاقات کی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ کہ تعلیمی نصاب کے ساتھ ساتھ مدرسوں کے لیے بھی نیا نصاب تیار کیا جارہا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے تعلیمی نصاب میں اگرچہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جس میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی بات کی گئی ہو۔

لیکن اس کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جارہے ہیں۔تعلیمی نصاب پر نظر ثانی کی جارہی ہے۔ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مواد نصاب میں شامل کیا جارہا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ہم سب کو مل کر پاکستان کو ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بنانا ہے اور وزراء اپنی کوششوں سے حکومت کے ارادے کو فروغ دینے میں کردار ادا کررہے ہیں۔ ہولی، دیوالی، کرسمس، بیساکھی اور نوروز منانا ہماری تہذیب کا حصہ ہے اور حکومت اس حوالے سے بڑی مثبت سوچ رکھتی ہے۔

اس موقع پر صدر مملکت نے گرونانک کی تقریبات ایوان صدر میں منانے کا بھی اعلان کیا۔صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ حکومت مقدس ہستیوں کی توہین کے قانون کا غلط استعمال روکنے کے لیے موثر اقدامات کررہی ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس قانون کا اطلاق مسلم اور غیر مسلم پر یکساں طور پر ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں کسی سے کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جاتا۔

تاہم قانون میں ممکنہ کمزوریوں کو دور کرنے پر سنجیدگی سے کام کیا جارہا ہے۔ملک میں مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے حکومت نے گزشتہ برس قومی اقلیتی کمیشن کی تشکیل نو کی ہے۔ حکومت نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے وزارت مذہبی امور تشکیل دی ہوئی ہے تاکہ اقلیتوں کے حقوق کو مکمل تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف پاک فوج کا آپریشن جاری ہے، انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کا بھی مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا، انھوں نے واضح کیا کہ کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کا بھی مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔

صدر ممنون حسین نے کہا کہ آئین پاکستان اور قانون کسی مذہب، رنگ، نسل، ذات پات کی تفریق کے بغیر تمام شہریوں کو یکساں بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے۔ اس امر کو اجاگر کرنے کے لیے حکومت نے گیارہ اگست اقلیتوں کا دن قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقلیتی برادری بھی اتنی ہی پاکستانی ہے جتنے ہم ہیں۔ اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کے لیے نشستیں مختص کی گئی ہیں اور تمام سرکاری ملازمتوں میں اقلیتی برادری کے لیے پانچ فیصد کوٹہ رکھا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں جداگانہ انتخابی نظام بھی اقلیتی برادری کی خواہش پر ختم کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کی مراعت کو بھی دگنا کر دیا گیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کچھ عناصر کی وجہ سے ناخوشگوار واقعات رونما ہوجاتے ہیں، یہ پاکستان کے دشمنوں کی سازش ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ غیرمسلموں نے پاکستان کے لیے عظیم کارنامے انجام دیے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ اقلیتی برادری اپنی شکایات بغیر کسی ہچکچاہٹ کے وزارت مذہبی امور تک پہنچائیں یا پارلیمنٹ میں بیان کریں۔ انھوں نے کہا کہ اقلیتی برادری اگر کوئی تجاویز دینا چاہیں یا ان کو کوئی شکایات ہوں تو وہ اْن سے رابطہ کریں۔