تجاوزات کیخلاف آپریشن کیساتھ حکومتی اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے،آل کراچی تاجر اتحاد کا مطالبہ

تجاوزات ،ٹریفک پولیس کی زیرِنگرانی موٹر سائیکل و کار لفٹنگ کی مد میں عوام سے ناجائز طور پر یومیہ 25کروڑ روپے ہتھیائے جارہے ہیں،عتیق میر

جمعہ 17 اپریل 2015 17:10

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کراچی میں جاری انسدادِ تجاوزات آپریشن کو غیر مئوثر قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے، وسیع پیمانے پر سرپرستی کے باعث انسدادِ تجاوزات آپریشن کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے، اہم علاقوں سے ختم کی گئیں تجاوزات دوبارہ قائم ہوگئی ہیں، جمعہ کو تجاوزات سے متاثرہ مختلف علاقوں کے دورے کے بعد انھوں نے پریس و میڈیا کو جاری کیئے گئے ایک بیان میں کہا کہ غیرقانونی چارجڈ پارکنگ، پتھارے، ٹھیلے، کیبن، قبضے و دیگر قسم کی تجاوزات اور ٹریفک پولیس کی زیرِنگرانی موٹر سائیکل و کار لفٹنگ کی مد میں عوام سے ناجائز طور پر یومیہ 25کروڑ روپے ہتھیائے جارہے ہیں، انھوں نے کہا کہ کراچی مافیاز کا شہر بن گیاہے، شہر میں ہونے والے ہر غلط اور ناجائز کام کے پسِ پُشت کوئی نہ کوئی طاقت موجود ہے، حکومتی اداروں میں ٹیکس کے بجائے رشوت فروغ پارہی ہے، شہر میں قانونی کاروبار زوال پذیر اور ناجائز آمدنی کی شرحِ ترقی میں اضافہ ہورہا ہے،قانونی اور جائز کاموں میں رکاوٹیں اور غیرقانونی کاموں کے راستے کھلے ہیں، حکومتی سرپرستی میں اصلاحات کا ہر عمل دکھاوے کیلئے کیا جارہا ہے، انھوں نے کہا کہ سپاہی کی جگہ چور تعینات ہونگے تو نظام کیسے چلے گا؟ انھوں نے شہر سے ہر قسم کی لاقانونیت کے خاتمے اور ترقیاتی کاموں کے فوری اجراء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شہر کے روشن مستقبل کا دارومدار امن و امان کی بحالی، تجاوزات کے خاتمے اور ٹریفک کی بہتری پر ہے، انھوں نے کہا کہ اب ضروری ہے کہ اہم علاقوں سے تجاوزات کے خاتمے کے بعد ان کی مستقل نگرانی کی جائے، انھوں نے تجاوزات کے خلاف مستقل بنیادوں پر بلا تفریق اور بلا تخصیص آپریشن کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے حکومت اور انسدادِ تجاوزات کے اداروں کے سربراہان سے مطالبہ کیا کہ پتھارہ مافیا کے گھناؤنے کاروبار کا قلع قمع کیا جائے،پتھاروں کی سرپرستی کرنے والی سرکاری اداروں کی کالی بھیڑوں کو ملازمت سے فارغ کیا جائے، تجاوزات کے سرپرستوں کی گرفتاری عمل میں لاکر ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے، صدر، اولڈ سٹی ایریا، لیاقت آباد، برنس روڈ، جامع کلاتھ، نشتر روڈ، گارڈن اور جوبلی سمیت اہم کاروباری علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹائی جائیں جہاں کاروبار دکانوں کے بجائے فٹ پاتھوں اور سڑکوں پر ہورہا ہے، انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ سڑکوں پر نکلی ہوئی ناجائز دکانیں، مکان اور دیگر تجاوزات فی الفور مسمار کی جائیں، انھوں نے تاجر برادری سے بھی اپیل کی کہ اپنا کاروبار اپنی جائز کاروباری حدود تک محدود کرلیں اور سڑکوں و فٹ پاتھوں پر قائم کی گئیں ناجائز تجاوزات از خود ختم کردیں، انھوں نے کہا کہ لاقانونیت کی حمایت کرنے والے نام نہاد تاجرنمائیندے تاجروں کی صفوں میں چھپے ہوئے چور اور ڈاکو ہیں جن سے ہم اعلانِ لاتعلقی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

س کے موقع پر کیا، عتیق میر نے تاجر برادری سے اپیل کی کہ دکانداران اپنی دکانوں کی حدود سے باہر کی گئیں ناجائز تعمیرات ازخود ختم کردیں اور اضافی فٹ پاتھیں سرکاری حدود میں لائی جائیں، انھوں نے کہا کہ ٹریفک رواں دواں ہوگی تو کاروبار کا پہیہ بھی چلے گا، تجاوزات کے نتیجے میں تنگ سڑکوں اور گلیوں نے کاروبارِ زندگی کو غیرمتحرّک کردیا ہے انھوں نے انتظامیہ سے بھی اپیل کی کہ عوام کو بے روزگاری سے بچانے کیلئے شہر میں پتھارہ زون کا قیام عمل میں لایا جائے،کم ٹریفک والے علاقوں میں ٹھیلوں، پتھاروں اور پارکنگ کے تحت نرمی اختیار کی جائے،انھوں نے ،اس موقع پر ونگ کمانڈر شاہد امیر خان نے تاجروں کو انسدادِ تجاوزات آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں اور راستوں پر رکاوٹیں اب برداشت نہیں کی جائینگی، تاجر اپنی دکانوں کی حدود میں کاروبار کریں، فٹ پاتھوں اور سڑکوں سے اپنے سامان کا پھیلاؤ ختم کردیں، انھوں نے خبردار کیا کہ بے قاعدہ اور ٹریفک میں رکاوٹ بننے والی پارکنگ کی بھی اجازت نہیں ہوگی،انھوں نے کہا کہ تجاوزات، پتھارے، بے قاعدہ اور غیرقانونی پارکنگ شہر میں جاری قیامِ امن کی کوششوں میں اہم رکاوٹ ہیں جن کے خاتمے کیلئے پاکستان رینجرز ذمے دار اداروں کی بھرپور مدد، رہنمائی اور سرپرستی کرے گی۔

متعلقہ عنوان :