محنت کشوں کے مسائل کو حل کرنے میں ریاست کے ادارے سنجیدہ نہیں ہیں محنت کشوں کو جدوجہد کو تیز کرنا ہو گا، لیا قت ساہی

جمعہ 17 اپریل 2015 17:09

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء)ڈیموکریٹک ورکز فیڈریشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل لیا قت علی ساہی نے مقامی ہوٹل میں ہو ٹلز اور کلب رفیڈریشن کی طرف سے محنت کشوں کے مسائل پر اور ٹریڈ یونین کی تحریک پر منعقدہ کردہ سیمینار پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی کے ساتھ ستسٹھ سالوں سے محنت کش اور متوسط طبقے کا ایک مخصوص طبقہ استحصال کر رہا ہے ستم ظریفی ناانصافیوں کی آخری حدوں کو چھو رہی ہیں لیکن جو لوگ عوام کی نمائندگی کے دعوے دار پارلیمنٹ اور ریاست کے اداروں کے سربراہ ہیں ان کی ناک تلے ریاست کے مرتب کئے ہوئے قوانین کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں جس کا کسی بھی سطح پر نو ٹس نہیں لیا جا رہا جس کی واضح مثال ہمارے سامنے پی سی ہوٹل ورکرز کی ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کی تحریک ہے نے اپنے جائز حقوق کیلئے ریاست کے تمام فورم پر اپنا مقدمہ پیش کیا ہے لیکن ریاست ایک سرمایہ دار کے سامنے بے بس نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ تمام حکومتیں بھی اس طاقتور سرمایہ دار کے سامنے اپنا کردار ادا کرنے میں بُری طرح ناکام رہی ہیں جو کہ کسی بھی طرح جمہوری روایت کے تصور کو مضبوط نہیں کرتیں ان کی تحریک کی وجہ سے دیگر ہوٹلز کے مالکان نے بھی محنت کشوں کے جائز حقوق کو سلب کرنے کی مہم میں اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کی ہے جس کی وجہ سے ملک کے موجودہ صورتحال میں ٹریڈ یونین ورکرز کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے ۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں ملک کے موجودہ عدالتی نظام نے بھی محنت کشوں کے مسائل میں اضافہ کرنے میں کثر نہیں چھوڑی اداروں کی انتظامیہ کے غیر قانونی اور غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف بھی عدالتوں سے محنت کشوں اور متوسط طبقے کو انصاف نہیں ملا بلکہ ان کے جائز مقدموں کو بھی ٹیکنیکل بنیادوں پر عدالتوں نے خارج کرکے دراصل سرمایہ دار طبقے کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی بلکہ ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں ان کی مدد کی ہے ان حالات کے باوجود ہوٹل فیڈریشن سے منسلک محنت کش اپنا کردار مثبت انداز میں ادا کر رہے ہیں جو کہ قابل ستائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے اداروں سے ٹریڈ یونین کو ختم کرنے کیلئے ایک منظم سازش کے تحت مستقل بنیادوں پر بھرتیاں کرنے کے بجائے کنٹریکٹ اور تھرڈ کنٹریکٹ پر بھرتیاں کی جا رہی ہیں جو کہ سراسر غیر قانونی عمل ہے لیکن اس پر تمام صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت پارلیمنٹ بھی اپنا کردار ادا نہیں کر رہی جس کی وجہ سے ان اداروں کے مالکان اور سربراہوں کا احتساب نہیں کیا جارہا ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کو اس کا نوٹس لے کر لیبر قوانین پر عمل درآمد کروانا چاہئے اس کے ساتھ ساتھ محنت کش طبقے اور متوسط طبقے کو اپنے آپ کو بچانے کیلئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر جدوجہد کرنی ہوگی آنے والا وقت محنت کشوں کا ہے اس لئے ٹریڈ یونین کے نمائندوں مشترکہ لائحہ عمل طے کرکے کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرنا ہوگا۔