بلدیہ عظمیٰ کراچی میں آنکھیں بند کرکے بھرتیاں ،ترقیاں کی گئیں، گھوسٹ ملازمین کو میں نہیں بخشونگا، چاہے سگا بھائی ہی کیوں نہ ہو،شرجیل میمن

جمعہ 17 اپریل 2015 15:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) سندھ کے وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) میں آنکھیں بند کرکے بھرتیاں اور ترقیاں کی گئیں۔ گھوسٹ ملازمین کو میں نہیں بخشوں گا، چاہے وہ میرا سگا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔ جو سرکاری ملازم ہے وہ کام کرے، ورنہ چھٹی کرے۔ وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی میں متعدد ارکان کے مختصر مدت کے سوالوں کے جوابات دے رہے تھے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کے ایم سی گریڈ 18 میں برائے راست بھرتیاں ہوئیں۔ ایک شخص کچھ سال پہلے گریڈ 14 میں بھرتی ہوا اور اب ہ گریڈ 20 میں ہے۔ ایک شخص گریڈ 7 میں بھرتی ہوا اب وہ گریڈ 18 میں ہے۔ کے ایم سی میں اختیارات تجاوز کئے گئے۔ ایک افسر نے خود کو گریڈ 20میں ترقی دے دی۔

(جاری ہے)

سیکرٹری بلدیات، چیف سیکرٹری اور وزیر اعلیٰ سندھ تک کو کوئی سمری نہیں بھیجی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص گریڈ 20 کا افسر ہے، اس کے بارے میں یہ پتہ نہیں کہ وہ کب اور کس گریڈ میں بھرتی ہوا۔کب اس کی ترقی ہوئی۔ اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے معاملات کو ٹھیک کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ کمیٹی کو ہدایات دی گئی ہے کہ وہ ترقی پانے والے افسروں کو ریکارڈ کے ساتھ بلایا جائے۔ او پی ایس اور ڈپیوٹیشن پر تقرریوں کا رہکارڈ بھی مرتب کیا جارہا ہے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں صفائی مہم’صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ“ کی مدت ایک ہفتہ سے بڑھا کر ایک سال کردی گئی ہے۔ اس کے اچھے نتائج آرہے ہیں۔ کراچی میں بہت بہتری آئی ہے۔ میر پور خاص میں کچڑہ اٹھایا جارہا ہے۔ بڑی سیوریج لائن کی صفائی کی گئی ہے۔ لیکن میں میر پور خاص میں ہونے والے کاموں سے ابھی بھی مطئمین نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں جو کام ہورہے ہیں اس سے میں مطئمین ہوں۔

وہاں صفائی کی وجہ سے بہت بہتری آئی ہے ۔انہوں نے کہا صوبے بھر سے تجاوزات کا بھی خاتمہ کیا جارہا ہے، محکمہ بلدیات جس طرح کام کررہا ہے، اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ سکھر، خیرپور اور شمالی سندھ کو ہم ”ناردن سندھ اربن سروسز کارپوریشن“ (نساسہ) نامی ادارء کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ یہ ادارہ اپنا کام نہیں کررہا ہے۔ ہم نے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات کی ہے کہ وہ مذکورہ دارے پر انحصار نہ کرے اور اپنے طور پر شہروں اور قصبون کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے کام کریں۔ سکھر میں کچڑہ اٹھانے، پانی اور سیوریج کے مثال حل کرانے کے لئے محکمہ بلدیات کام کررہا ہے، بہتر نتائج آئیں گے۔

متعلقہ عنوان :