سعودی عرب نے یمن پر باغیوں کیخلاف فضائی کارروائی قانونی حکومت کی درخواست پر بحالت مجبوری کی ، ودعوت ارشاد عبدالعزیز العمار

جمعہ 17 اپریل 2015 15:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) سعودی عرب کے نائب وزیر مذہبی امور ودعوت ارشاد عبدالعزیز العمار نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے یمن پر باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی قانونی حکومت کی درخواست پر بحالت مجبوری کی ہے، سعودی عرب کئی برسوں سے اس تنازع کو حل کرنے کے لئے یمن کی مقامی، سیاسی اور مذہبی قوتوں کے ساتھ تعاون کرتا رہا لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے بیرونی مداخلت کی وجہ سے حالات سنگین ہورہے تھے، ہمارے پاس اس بات کے مصدقہ ثبوت ہیں کہ ایران باغیوں کی ہر مکمل سپورٹ کررہا ہے اور بغاوت کے پیچھے ایران ہی ہے، ہم جزیرہ عرب میں کسی کو مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان ہمارا دوست ملک ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس مرحلے پر ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کراچی میں سعودی عرب کے قونصل جنرل کی رہائش گاہ پر مختلف اکابر علماء، مذہبی اور سیاسی رہنما، عمائدین ودانشوروں کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

عشائیے سے مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیق عثمانی، ملی یکجہتی کونسل اور جمعیت علماء پاکستان نورانی کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، تحفظ حرمین شریفین فورم کے چیئرمین مفتی محمد نعیم، معروف اسلامی اسکالر عامر لیاقت حسین، جامعہ ابوبکر کے مولانا ضیاء الرحمن، جے یو پی کے رہنما مولانا شاہ اویس نورانی ،جے یو آئی سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان، مولانا یوسف قریشی اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ تقریب میں صوبائی وزیر علی نواز مہر، رکن سندھ اسمبلی ناصر حسین شاہ، جماعت اسلامی کے مرکزی نائب صدر اسد اللہ بھٹو، کراچی میں سعودی قونصل جنرل عبداللہ عبدالدائم اور دیگر نے شرکت کی۔

عبدالعزیز العمار نے کہا کہ سعودی عرب کی پالیسی ہمیشہ مسلم بالخصوصی پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ رہی ہے ۔ ہم مانتے ہیں کہ ایران ایک اسلامی ملک ہے۔ ہم اس کی قدر کرتے ہیں۔ ہمارا ایران سے کوئی کسی قسم کا جھگڑا نہیں لیکن ہمارے پاس اس بات کے ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ ایران، حوثی قبائل دیگر باغیوں کو مکمل سپورٹ کررہا ہے ۔ اگر ایران ایسا کررہا ہے تو آپ لوگ بتائیں کہ ہم اس عمل کو کیسے درست سمجھیں۔

یمن کے حوالے سے ہمارے ذاتی مقاصد نہیں اور نہ ہی ہمیں ان سے کچھ لینا ہے۔ ہم صرف وہاں پر امن چاہتے ہیں کیونکہ پڑوسی ملک ہونے کے ناطے وہاں کی بدامنی کے اثرات ہم پر بھی پڑیں گے۔ ماضی میں 2001ء میں حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی حدود کے اندر داخل ہو کر کارروائیاں کیں جس پر سعودی حکومت جوابی کارروائی پر مجبور ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ منصور اتربہ ہادی کی سربراہی میں ایک قانونی حکومت کام کررہی تھی، باغیوں نے ایران کی مدد سے اس حکومت کو بے دخل کرنے کی کوشش کی ہے اور سعودی عرب اور دیگر اتحادی ممالک نے بحالت مجبوری فیصلہ کن جنگ کا آغاز کیا ہے، ہم ظالموں کے خلاف مظلوموں کا ساتھ ہے۔

عبدالعزیز العمار نے کہا کہ ہمارے پاس اس بات کے بھی ثبوت ہیں کہ اسی باغی اور ان کے سرپرست یمن پر یلغار کے بعد حرمین شریفین پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں جسے کوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کرسکے گا اور ہم بھی اپنے وطن اور حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے ہر اقدام اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پاکستان سے برادرانہ، دوستانہ یہاں تک کے یک قالب اور دو جان والا ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب ہر مشکل کے ساتھی ہیں۔ یمن کی اصل صورت حال وہ نہیں جو پروپیگنڈے کے ذریعے کی جارہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ظالم باغیوں نے مظلوموں پر حملہ کیا ہے اور عوامی حکومت کے مطالبے پر ان کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس مشکل گھڑی پر پاکستان کے عوام، ادارے تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایٹم صرف پاکستان کا نہیں بلکہ عالم اسلام کا ہے۔

پورے عالم اسلام کو اس پر فخر ہے۔ ہم دشمنوں کو ان کے منقطی انجام تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے معاملات کو مذاکرات کے ذریعے بھی حل کرنے کی کوشش کی لیکن بین الاقوامی مداخلت کی وجہ سے ناکامی ہے۔ ہمارے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ حوثی باغیوں نے ایرانی مدد اور ایرانی اسلحے کے ذریعے کارروائی کی ہے۔ ایران سے اسلحہ پہنچانے کے ثبوت بھی ہیں۔

اس موقع پر مفتی اعظم پاکستان رفیع عثمانی نے کہا کہ وزیر مذہبی امور نے جو صورت حال بیان کی ہے، اس کے مطابق یمن کے باغیوں کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کا ساتھ دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم سعودی عرب کے ساتھ ہے، پاکستانی پارلیمنٹ کی قرارداد اگرچہ الفاظ کے حساب سے ترجمانی نہیں کرپارہی ہے لیکن قوم اپنے عمل کے ذریعے یہ ثابت کریں گے کہ وہ حرمین شریفین کی سرحدوں کے تحفظ کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے مفاہمت کرانے کی بھی کوشش کی لیکن باغیوں نے اسے بھی قبول کرنے سے انکار کردیا۔ جس کے بعد سعودی عرب کے پاس ان باغیوں کے خلاف کارورائی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ یہ کام برحق ہے۔ پاکستانی عوام ہر ممکن تعاون کریں گے۔ مفتی نعیم نے کہا کہ حکومت تعاون کرے یا نہ کرے پاکستانی عوام خود حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے تمام علماء، خطباء، آئمہ اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کو سعودی عرب سے اظہار یکجہتی کریں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ جو صورت حال یہاں بیان کی گئی ہے، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سازشی عناصر نے سعودی عرب پر حملے کی کوشش کی۔ سعودی عرب کی جانب سے کارروائی برحق ہے۔

ہم سعودی عرب کے ساتھ ہیں۔ معروف اسلامی اسکالر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ باغیوں سے کسی صورت مذاکرات نہ کئے جائیں۔ ان کو جنگ کے ذریعے شکست دی جائے کیونکہ انہوں نے اسلحہ کے زور پر حرمین پر حملے کا منصوبہ بنایا۔ حملے کو ناکام بنانا ضروری ہے۔ دیگر شرکاء نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ حرمین شریفین کے تحفظ اور سعودی عرب کی سلامتی کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

متعلقہ عنوان :