اوگرا کس قانون کے تحت ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا ہے،سینیٹر محسن عزیز

جمعہ 17 اپریل 2015 15:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) سینیٹر محسن عزیز نے ایوان میں کہا کہ 16 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اوگرا کو کام کرنے سے روک دیا تھا تو اوگرا کس قانون کے تحت ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا ہے جبکہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں پر عمل درآمد روک دیا ہے تو حکومت بتائے اب تک کتنے کیسز متاثر ہوئے‘ ایچ بی ایل کے شیئرز کو فروخت نہ کیا جائے اور یو بی ایل کے شیئرز کو لندن میں ایک ایسے گروپ کو فروخت کئے جا رہے ہیں جس کی کوئی گارنٹی نہیں تو اس پر نیب توجہ دے۔

جمعہ کے روز سینٹ کے اجلاس میں عوامی اہمیت کے سوال میں سینیٹر وحید نے وزیر تجارت خرم دستگیر سے پوچھا کہ مارکیٹوں میں اب تمام تر مصنوعات کو اٹھا کر افغانستان بھیجا جا رہا ہے کیونکہ وہاں پر ہمیں ڈالروں میں پیسے ملتے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹوں میں عوام کو مشکلات کا سامنا ہے جواب میں خرم دستگیر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے بارڈرز پر سمگلنگ کے ذریعے مصنوعات کو بھیجا جاتا ہے اس کے روکنے کے لئے دونوں ملکوں کی جانب سے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ سی سی آئی رپورٹ میں فاٹا کی موجودگی نہیں ہے تو اس میں ہمیں بھی شامل کیا جائے جس پر چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا کہ یہ سی سی آئی رپورٹ آئینی طریقہ کار سے بنائی گئی ہے اور اس کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے۔ سینیٹر نعمان وزیر کے سوال پر خرم دستگیر نے کہا کہ ہمارا ویژن ہے کہ پشاور ٹو کابل موٹر وے کو جلد از جلد منسلک کیا جائے۔

سینیٹر سسی پلیجو نے ایوان کی توجہ لوڈشیڈنگ کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ تو بڑھا دیا گیا ہے لیکن بل اسی طرح آ رہے ہیں اور اس کا کوئی سدباب نہیں کیا جا رہا۔ جس پر رضا ربانی نے معاملہ وزارت پانی و بجلی کو بھجوا دیا۔ سینیٹر شاہی سید نے کراچی آپریشن کے حوالے سے ایوان میں کہا کہ ہماری ایجنسیاں چیک کریں کہ پولیس والوں کو کیوں بے گناہ مارا جا رہا ہے اور کیوں ان کا مورال گرایا جا رہا ہے اور یہ تمام کام بیرونی مداخلت سے کئے جا رہے ہیں اس پر توجہ دی جائے کیونکہ پاکستان میں کوئی جنگل کا قانون نہیں ہے ایسا نہ ہو کہ کل کوئی پولیس کی وردی بھی نہ پہنے۔

سینیٹر سردار اعظم نے کہا کہ ہمارے صوبے کا شیئر کچھ رکھا جاتا ہے اور ہمیں دیا کچھ جاتا ہے تو اس پر ایوان کی توجہ چاہتے ہیں۔ جبکہ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 16 اپریل کو اوگرا کو کام کرنے سے روک دیا تھا تو اوگرا کس قانون کے تحت ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا ہے جس پر رضا ربانی نے راجہ ظفر الحق کو معاملہ سونپتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ متعلقہ حکام سے رابطہ کر کے جواب طلب کریں۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ فوجی عدالتوں پر عملدرآمد
روک دیا جائے تو اس پر حکومت کا کیا ردعمل ہے اور اس سے کتنے کیسز متاثر ہوئے جبکہ حبیب بینک لمیٹڈ کے شیئرز کو فروخت نہ کیا جائے کیونکہ وہ فائدہ مند ہیں۔ یونائیٹڈ بنک لمیٹڈ (یو بی ایل) کے شیئرز کو لندن میں حکومت ایک ایسے گروپ کو فروخت کرنے جا رہی ہے جس کی کوئی گارنٹی نہیں اس پر نیب کو توجہ دینی چاہئیے۔ ایوان میں عوامی اہمیت کے حامل سوالوں کے ختم ہوتے ہی چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے سینیٹ کا اجلاس پیر کے روز 3 بجے تک ملتوی کر دیا۔

متعلقہ عنوان :