سینٹ اجلاس،اراکین کا نکتہ اعتراض پر کراچی میں پولیس کی ٹارگٹ کلنگ پر تشویش کا اظہار

جمعہ 17 اپریل 2015 15:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) ایوان بالا میں نکتہ اعتراض پر اراکین نے کراچی میں پولیس کی ٹارگٹ کلنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی مداخلت کے بغیر یہ کاروائیاں ممکن نہیں، لوئر سندھ میں لوڈ شیڈنگ میں بہت اضافہ ہو گیا ہے، بجلی ہے نہیں اور بل زیادہ آ رہے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اوگرا کو ڈس فنکشنل کیا ہوا ہے، اوگرا کے فیصلوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے جبکہ چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود اوگرا کی کارروائی اور قانونی حیثیت کے معاملے پر حکومت سے پیر کو جواب طلب کر لیا ہے اوربھارتی ریاست گجرات اور مہاراشٹر کے ساتھ تجارت کے لئے کھوکھرا پار کا راستہ کھولنے کا معاملے پر سینیٹر تاج حیدر کو توجہ مبذول نوٹس کی تجویز دی۔

(جاری ہے)

جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے اختتام سے قبل چیئرمین سینیٹ نے ارکان کو 15 منٹ تک عوامی اہمیت کے نکتہ پر بات کرنے کی اجازت دی۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں فاٹا کی کوئی نمائندگی نہیں ہے، صوبوں کے وزیر اعلیٰ اپنے صوبوں کی نمائندگی کرتے ہیں، کونسل میں فاٹا کا ممبر بھی شامل کیا جائے تاکہ ہمارے مفادات کا تحفظ بھی ہو سکے۔

چیئرمین نے کہا کہ یہ آئینی مسئلہ ہے، حکومت اس معاملے کو دیکھ سکتی ہے۔ عوامی اہمیت کے نکتہ پر سسی پلیجو نے کہا کہ لوئر سندھ میں لوڈ شیڈنگ میں بہت اضافہ ہو گیا ہے، بجلی ہے نہیں اور بل زیادہ آ رہے ہیں۔ چیئرمین نے ہدایت کی کہ یہ معاملہ وزارت پانی و بجلی کو بھجوا دیا جائے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں کل بھی ایک ایس ایچ او کو شہید کیا گیا ہے اس سے قبل بھی دو ایس ایچ اوز اور ایک ڈی ایس پی کو شہید کیا جا چکا ہے، کراچی میں پولیس بے بس ہو چکی ہے، پولیس کا مورال گرا ہوا ہے، سیکورٹی ادارے اس صورتحال پر توجہ دیں، بیرونی مداخلت سے یہ صورتحال پیدا کی جا رہی ہے۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ کھوکھرا پار پر بھی تجارت کی اجازت دی جائے تاکہ گجرات اور مہاراشٹر کے ساتھ تجارت ہو سکے، 3 صوبوں میں اگر زمینی راستوں کی سہولت ہے تو سندھ کو بھی ایسی سہولت ملنی چاہیے۔ چیئرمین سینیٹ نے انہیں تجویز کیا کہ وہ اس معاملے پر توجہ مبذول نوٹس جمع کرا دیں تاکہ اس معاملے کو مناسب طور پر اہمیت مل سکے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اوگرا کو ڈس فنکشنل کیا ہوا ہے، پھر یہ کیسے کام کر رہی ہے، اس کی کارروائی غیر قانونی ہے، اوگرا کے فیصلوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اس معاملے کا نوٹس لیا جائے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے اس معاملے کو میں کمیٹی کو بھیجنا نہیں چاہتا، حکومت اس معاملے پر پیر کو ایوان میں جواب دے، ورنہ معاملہ کمیٹی میں بھجوانا پڑے گا۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کل فوجی عدالتوں کے حوالے سے فیصلہ دیا ہے، حکومت اس سلسلے میں کیا کر رہی ہے، حکومت ایسے اداروں کی بھی نجکاری کر رہی ہے جو منافع میں ہیں ان میں ایچ بی ایل بھی ہے اس حوالے ے میں نے توجہ مبذول نوٹس بھی جمع کرایا ہے۔ سینیٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :