یمن میں ایک دوسرے سے سرکاٹے جارہے تھے ، ٹینکوں کے حصار سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے ‘تمام ترمشکلات کے باوجود وہ دوبارہ یمن جانے کیلئے پرامید ہوں‘ امن اور سیکیورٹی چاہتے ہیں ‘ وہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں

عدن میں سکول ٹیچر صائمہ تنویرکی پاکستان واپسی پر بات چیت

جمعہ 17 اپریل 2015 14:16

یمن میں ایک دوسرے سے سرکاٹے جارہے تھے ، ٹینکوں کے حصار سے بچ نکلنے میں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) یمن کے شورش زدہ شہرعدن سے اپنے خاندان کے ہمراہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوجانیوالی پشاور کی ٹیچر صائمہ تنویر نے بتایاکہ عدن میں فائرنگ اور دھماکوں کی وجہ سے تقریباً ایک ہفتہ اْنہیں ہررات جگہ تبدیل کرناپڑتی تھی اور ڈررہتاتھاکہ کسی بھی وقت کوئی شیل پوراخاندان مٹاسکتاہے لیکن آخر کار چینی جہاز بندرگاہ پہنچا توہوٹل سے وہاں تک کا سفر دل دہلادینے والا تجربہ تھا، شہر بھرکے گلی کوچوں میں باغیوں اور صدر ہادی کی وفادار ملیشیا کے درمیان جھڑپیں جاری تھیں۔

اْنہوں نے بتایاکہ انتظامیہ نے عدن کے ساحلی ضلع تک پہنچنے کیلئے پانچ سے دس منٹ کا وقت دیاتھا اوراْس کے بعد بمباری ہونے کا خدشہ تھا،علاقے سے نکلتے ہی شدید شیلنگ شروع ہوگئی اور دوگولیاں گاڑی پر بھی آلگیں ، اردگرد ٹینک موجود تھے جو بارود اگل رہے تھے لیکن خدانے ہمیں محفوظ رکھا۔

(جاری ہے)

اْنہوں نے بتایاکہ حوثی باغیوں کے عدن پر قبضے سے قبل اکثر اپنے بیٹے اور بیٹی کو شام میں لیکر گھر سے باہر نکلتی اور ساحل پر چہل قدمی کرتیں تاہم باغیوں کی آمد اور یمن کے صدر کے پڑوسی ملک سعودی عرب فرار کے بعد وہ اور ان کے ساتھی سکول بند کرکے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے، وہاں ہر وقت شیلنگ اور فائرنگ کا سلسلہ جاری رہتا اور سڑکوں پر ٹینک گشت کرتے ،بہت خوفزدہ کردینے والے مناظر تھے۔

اْنہوں نے بتایاکہ وہاں یہ پہچاننا ہی ناممکن ہے کہ کون حوثی ہے اور کون حکومتی اہلکار جبکہ وہاں متعدد دیگر گروپ بھی اس تنازع کا حصہ بن چکے ہیں اور وہ ایک دوسرے کے سر کاٹ رہے ہیں، عدن پہنچتے ہی انہیں مقامی افراد نے بتایاکہ وہ غیرملکیوں پر حملہ کرسکتے ہیں ، اگر کوئی دروازے پر دستک دے تو اپنے مرد رشتے داروں کو باہر نہ جانے دیں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ انہیں گولی مار دی جائے تاہم خواتین کو ہوسکتا ہے کچھ نہ کہا جائے۔

نجی ٹی وی کے مطابق صائمہ تنویر کاکہناتھاکہ تمام ترمشکلات کے باوجود وہ دوبارہ یمن جانے کیلئے پرامید ہیں ، امن اور سیکیورٹی چاہتے ہیں ، وہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ واضح رہے کہ صائمہ تنویر ،اْن کے شوہر اور دومعذور بچے تین اپریل کو بچ نکلنے والے 170پاکستانیوں میں شامل تھے۔ وہ عدن میں پاکستانی سکول میں ٹیچر تھیں لیکن بعد میں وہ سکول بھی بند کردیاگیا۔

متعلقہ عنوان :