لاہور کو ڈرگ فری سٹی بنانے کے لئے 38ملین روپے سے پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے،محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن این جی اوز کے تعاون سے پارکس ، فٹ پاتھ اور گراؤنڈز میں پڑے منشیات کے عادی افرادکا علاج کرائے گا

صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن کی غیر سرکاری تنظیموں کے وفود سے گفتگو

منگل 14 اپریل 2015 18:58

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 اپریل۔2015ء) وزیرقانون، ایکسائز و ٹیکسیشن ، خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ علماء ، اساتذہ ، فلاحی تنظیمیں ، منتخب نمائندے خصوصاً میڈیا منشیات کے استعمال کے ہولناک نتائج سے عوام کو آگاہ کریں،محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن ، غیرسرکاری فلاحی تنظیموں کے تعاون سے پارکس، فٹ پاتھوں اور گراؤنڈز میں پڑے نشئیوں کا علاج کرانے کے لئے انہیں ہسپتالوں میں داخل کروائے گا اور ہر ہسپتال میں 10بیڈز نشئیوں کے علاج کے لئے مختص کردیئے گئے ہیں اور محکمہ کے حکام نے اپنا آپریشن شروع کردیا ہے،لاہور کو ڈرگ فری سٹی بنانے کے لئے 38ملین روپے کے ایک پراجیکٹ کے تحت منشیات کے شکار لوگوں کو اس لعنت سے نجات دلانے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں،انہوں نے غیر سرکاری فلاحی تنظیموں سے کہا کہ وہ آگے آئیں اور اس منصوبے میں حکومت کا ہاتھ بٹھائیں، حکومت انہیں بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔

(جاری ہے)

انسداد منشیات کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے وفود سے ملاقات کے دوران مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ 600ملین لوگ تمباکو نوشی کی پیچیدگیوں کے باعث ٹی بی و پھیپھٹروں کی خطرناک بیماریوں سے متاثر ہیں اورسگریٹ نوشی کرنے والے مختلف منشیات کا شکار ہو کر کینسر و ٹی بی جیسی موذی مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینسر جیسی مہلک بیماریوں کے علاج معالجہ کے لئے سرکاری ہسپتالوں میں شعبہ کینسر کو اپ گریڈکیاجا رہا ہے - انہوں نے کہاحکومت منشیات کے خلاف قوانین کو سختی سے نافذ اور اس لعنت کے خلاف رائے عامہ بھی بیدار کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیچنگ ہسپتالوں میں پیچیدہ امراض کی تشخیص جدید آلات فراہم کئے جا رہے ہیں اور میمو گرافی مشینیں فراہم کر دی گئی ہیں۔ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ امراض گردہ میں مبتلاغریب مریضوں کو مفت ڈائیلاسسز وادویات کے لئے گزشتہ سال کے مقابلے میں دوگنے فنڈز 60 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں اور کم وسائل رکھنے والے لوگوں کوتشخیص وادویات کی فراہمی کے لئے 8 ارب 75 کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں سالانہ ایک کروڑ27 لاکھ سے زائد افراد کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے ہر سال 81 لاکھ افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طبی ماہرین کے مطابق صرف پاکستانی خواتین میں سالانہ 90 ہزار سے زیادہ کینسر کے کیس رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ حکومت نے ٹیچنگ ہسپتالوں میں کینسر کے علاج کے لئے جدید مشینیں نصب کر دی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :