حکومت سندھ نیشنل ایکشن پلان کے تحت مقررہ ایجنڈا پر مکمل طور پر عملدرآمد کے لئے کوشاں ہیں، وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ

پولیس نے ہائی پروفائل 13تحریک طالبان پاکستان اور چھ القاعدہ کے گروپ لیڈرز کو سال 2015کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ 2015) میں ہلاک کیا اسی عرصہ کے کراچی ٹارگیٹیڈ آپریشن کے تحت 326دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا سال 2014کے پہلے کوارٹر میں میں 547افراد ہلاک ہوئے تھے مگر اس سال 2015میں یہ اعداد و شمار کم ہوکر 246ہوگئے ہیں، آئی جی سندھ ڈی ایف سی کی دفاتر میں موجودگی اور باردانہ کی تقسیم کی ذاتی طور پر نگرانی کو یقینی بنایا ہے، گیان چند اسرانی ، سندھ کابینہ کے اجلاس میں بریفنگ

پیر 13 اپریل 2015 23:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 اپریل۔2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے تحت مقررہ ایجنڈا پر مکمل طور پر عملدرآمد کے لئے کوشاں ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ پولیس نے ہائی پروفائل 13تحریک طالبان پاکستان اور چھ القاعدہ کے گروپ لیڈرز کو سال 2015کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ 2015) میں ہلاک کیا جبکہ اسی عرصہ کے کراچی ٹارگیٹیڈ آپریشن کے تحت 326دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ۔

انہوں نے یہ بات پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں سندھ کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں تمام صوبائی وزراء ، چیف سیکریٹری سندھ ، آئی جی پولیس سندھ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ آئی جی سندھ پولیس غلا م حیدر جمالی نے اجلاس کو سال 2015کے پہلے کوارٹر سے متعلق پریزنٹیشن دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ٹی ٹی پی کے 13اور القاعدہ گروپ کے 6گروپ لیڈرز کو پولیس نے ہلاک کیا ۔

(جاری ہے)

القاعدہ کے ہلاک ہونے والوں میں نورالحق عر ف نو ر ہاشم عرف بھائی جان عرف بابو ، عثمان عرف عبداللہ عرف عرفان، ابراہیم عرف رفیق عرف اویس، سجاد احمد عرف اعجاز حسین عرف کرنیل، احمد ہاشم عرف سمیع الدین ، یاسر عرفات عرف ابراہیم اور تحریک طالبان کے ہلاک ہونے والوں میں شاکر عرف شاکاعرف فیصل بروہی ، محفوظ اللہ عرف بھلو، بطور خان ، کامران نواز ، زبیر ، گل پیر خان، امیر محمد، نور الرحمان، عابد عرف چھوٹو ، لالا سردار اور قدرت اللہ عرف کمانڈر شیر شامل ہیں۔

آئی جی سندھ نے کابینہ کو بتایا کہ پولیس نے القاعدہ کے ساتھ منسلک 11دہشت گرد ہلاک اور 7کو گرفتار جبکہ ٹی ٹی پی کے 74دہشت گرد وں کو ہلاک اور 25کو گرفتار کیا ۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ سندھ بھر میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ آئی جی سندھ نے مزید بتایا کہ پولیس نے اس عرصہ کے دوران 7240ریڈ کیئے اور اس دوران 400کلو گرام آتش گیر مواد برآمد کیا ۔

واضح رہے کہ تقریباً 5کلو گرام آتش گیر مواد ایک دھماکے میں استعمال ہوتا ہے اور پولیس نے 400کلو گرام کی ایک بڑی مقدار برآمد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ دو بم فیکٹریاں ، سات بم اور بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ آئی جی سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ لاؤڈ اسپیکر کی خلاف ورزی کے 481کیسیز کا اندراج کیا گیا جبکہ 192کو گرفتار کیا ۔ اسی طرح نفرت /شر انگیز مواد کے 21کیسیز کا اندراج کیا گیا اور تمام کو گرفتار بھی کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے صوبہ بھر میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر 1175افغانیوں کو گرفتار کیا اور 492کیسیز درج کیئے گئے اور 83غیر قانونی مدارس کو سیل بھی کیا گیا۔ٹارگیٹیڈ آپریشن ۔ ٹارگیٹیڈ آپریشن کے حوالے سے آئی جی سندھ نے کہا کہ سال 2014کے پہلے کوارٹر میں میں 547افراد ہلاک ہوئے تھے مگر اس سال 2015میں یہ اعداد و شمار کم ہوکر 246ہوگئے ہیں اس طرح کلنگ میں 55فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے اور مارچ 2015میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ختم ہوچکی ہیں۔

فروری 2015میں صرف ایک فرد اغوا ہوا تھا ۔ اس طرح اس سال کی پہلی سہ ماہی میں صرف ایک فرد اغوا ہواجبکہ گذشتہ سال 2014میں اسی عرصہ کے دوران 26افراد اغوا ہوئے تھے۔ بھتہ خوری سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ سال 2014کے پہلے تین ماہ کے دوران 138بھتہ خوری کے کیسیز درج ہوئے تھے مگر سال 2015میں ان میں 53فیصد تک کمی واقعہ ہوئی ۔ صوبائی وزیر اقلیتی امور گیان چند اسرانی نے کہا کہ گلشن حدید میں ایک ہندو گھرانہ سے بڑی مقدار میں سونا اور نقد رقم لوٹی گئی ۔

پولیس نے مجرموں کو گرفتار کیا مگر اب تک کچھ بھی برآمد نہیں کرسکی ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ لوٹی ہوئی اشیاء کی برآمدگی کو یقینی بنائے۔ گیان چند نے یہ بھی واضح کیا کہ پولیس کراچی میں اور صوبہ کے دیگر اضلاع میں مندر وں کو مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کر رہی ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ ایس ایس پیز کو ضروری ہدایات جاری کریں کہ وہ مندروں کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں ہندو ہمارے بھائی ہیں اور ہم پر امن طریقے سے رہ رہے ہیں اور میں انہیں صوبہ کی خوبصورتی تصور کرتا ہو او رمیں انہیں مکمل تحفظ کی فراہمی کا خواہاں ہوں۔

سکھر لاڑکانہ ڈویژن میں پولیس آپریشن۔وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کی ایڈوائیس پر آئی جی پولیس سندھ کو ہدایت کی کہ وہ گھوٹکی ، کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے میں میں ایک بڑا آپریشن کریں ۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام مجرموں اور کچے کے علاقے میں قائم ان کی کمین گاہوں کا مکمل خاتمہ چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبہ کی عوام کے جان و مال کو ہر ممکن تحفظ کی فراہمی کا تہیہ کر رکھا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کو بتایا کہ صوبہ سندھ میں جلد ڈی این اے لیبارٹری قائم کر دی جائیگی جس کے لئے انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس مقصد کے لئے ورکنگ پیپرز تیار کر لیں۔ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ پولیس سے مطلوبہ آلات کی فہرست لے کر ان سے منظوری لے لیں تاکہ جلد سے جلد پولیس کو جدید آلات سے آراستہ کیا جاسکے۔

گندم کی خریداری صوبائی وزیر خوراک گیان چند اسرانی نے وزیراعلیٰ سندھ کو پریزینٹیشن دیتے ہوئے بتایا کہ آبادگاروں کو باردانہ کی تقسیم کی وہ زاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ باردانہ کی تقسیم کے حوالے سے کرپشن کی کچھ شکایات سامنے آئی جس کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ خوراک کے چندسینئر افسران کو معطل بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باردانہ کی قلت پر قابو پانے کے لئے فنڈز درکار ہیں اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ خوراک کے لئے فوری طور پر 500ملین روپے جاری کرنے کی ہدایت کی ۔

گیان چند نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ انکی ہدایات پر انہوں نے ڈی ایف سی کی دفاتر میں موجودگی اور باردانہ کی تقسیم کی ذاتی طور پر نگرانی کو یقینی بنایا ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر کو ہدایت کی وہ باردانہ کی تقسیم پر کڑی نگاہ رکھیں اور گندم کی خریداری اور آبادگاروں میں باردانہ کی تقسیم کے حوالے سے کسی بھی قسم کا دباؤ بشمول سیاسی دباؤ قبول نہ کریں ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت 1300روپے فی چالیس کلو گرام کے حساب سے گندم کی خریداری کر رہی ہے۔ جبکہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی خریداری کے ریٹ 1100روپے فی چالیس گرام ہے لہذا سندھ حکومت پر بہت زیادہ دباؤ ہے اور اسی وجہ سے شکایات میں بھی اضافہ ہواہے ۔ گیان چند نے مزید کہا کہ حکومت مجموعی فصل کا 25فیصد خرید رہی ہے جبکہ 25فیصد آبادگار عموماًبیج اور ذاتی استعمال کے لئے اسٹور کرتے ہیں اور باقی ماندہ 50فیصد گندم اوپن مارکیٹ میں فروخت ہوتی ہے۔

چیف سیکریٹری سندھ نے کابینہ کہ بتایا کہ انہوں نے پاسکو اتھارٹیز کے ساتھ اجلا س منعقد کیا ہے اور انہوں نے ایک لاکھ دس ہزار ٹن گندم خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ انکا ہدف صرف 40ہزار ٹن تھا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ ، سیکریٹری خوراک اور صوبائی وزیر خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی حکومت سے بات کریں اور ان پر زور دیں کے وہ پاسکو کو صوبہ سندھ سے کم ازکم چار لاکھ ٹن گندم خریدنے کی ہدایت کریں۔

۔ محکمہ لوکل گورنمینٹ ۔ صوبائی وزیراطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کابینہ کو بتایا کہ انکے محکمہ نے وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کوحد بندیوں کے لئے میونسپل کارپوریشنوں ، ضلعی کاؤنسلوں ، ٹاؤن کمیٹوں ، یونین کاؤنسلوں اور وارڈز کی فہرست فراہم کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریگا ۔ ۔