تربت واقعہ سمیت بلوچستان میں دہشگردی کے واقعات میں بھارت کا ہاتھ ہے ، حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے بڑا آپریشن شروع کردیا گیا، غفلت برتنے والے لیویز اہلکاروں کو برطرف کرکے گرفتارکرلیاگیا ، جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے 10،10 اور زخمیوں کیلئے50،50ہزارروپے دیئے جائیں گے

وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کی سیکرٹری داخلہ، وزیراعلیٰ کے ترجمان کے ہمراہ پریس کانفرنس

ہفتہ 11 اپریل 2015 20:20

تربت واقعہ سمیت بلوچستان میں دہشگردی کے واقعات میں بھارت کا ہاتھ ہے ..

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 اپریل۔2015ء ) وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے تربت میں مزدوروں کی ہلاکت کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردیا گیا، غفلت برتنے والے لیویز اہلکاروں کو برطرف کرکے گرفتاری کا حکم دیدیا ہے ، حکومت نے جاں بحق افراد کے لئے دس دس جبکہ زخمیوں کے لئے پچاس پچاس ہزار کے معاوضے کا ا علان کردیا ہے ، بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں بھارت کی خفیہ ایجنسی راء کے فنڈنڈ دہشت گرد ملوث ہیں ۔

ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی ، وزیراعلیٰ ترجمان جان محمد بلیدی اور ڈی جی پی آر کامران اسد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تربت میں دہشت گردی کے واقعہ میں 20 افراد جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوگئے ، جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے لئے صوبائی حکومت نے معاوضہ دینے کا فیصلہ پہلے ہی کرلیا ہے ان کے لاشوں کو ضروری کاروائی کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے آبائی علاقوں میں پہنچایا جائے گا ، وزیراعلیٰ پہلے ہی تربت میں موجود ہے جبکہ مجھ سمیت عبدالرحیم زیارتوال ، میر خالد لانگو ، مقتولین کے تدفین کے لئے صادق آباد اور حیدر آباد جائیں گے ۔

(جاری ہے)

ہم شدت پسندوں کویہ واضح پیغام دیناچاہتے ہیں کہ ”را“اوردیگرغیرملکی فنڈنگ سے وہ پاکستان کوغیرمستحکم نہیں کرسکتے آج ہمیں بحیثیت قوم ان شدت پسندوں کیخلاف آوازبلندکرناہوگی انہوں نے کہاکہ تربت واقعہ کسی ایک قوم کادوسری قومیت سے تعلق رکھنے والوں پرحملہ نہیں بلکہ شدت پسندوں کاپاکستانیوں پرحملہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے دہشتگردوں کی کوئی قوم یامذہب نہیں ہوتاانہوں نے کہاکہ واقعہ کے فوری بعدعلاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیاگیاہے تاکہ شدت پسندوں کی گرفتاری کویقینی بنایاجاسکے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ بھی دورہ مختصرکرکے تربت پہنچ چکے ہیں ہم اپنے دیگراتحادی جماعتوں کے ارکان اسمبلی کے ہمراہ میتیں لیکرصادق آبادجارہے ہیں جہاں ہم یہ پیغام دیں گے کہ کسی پنجابی کیخلاف بلوچستان میں کاروائی نہیں ہوئی بلکہ یہ ہم سب کیخلاف کاروائی ہے انہوں نے کہاکہ میں یہ واضح طورپرقبول کرتاہوں کہ واقعہ میں پولیس اورلیویز نے اپنی ذمہ داریاں انجام نہیں دی ہم نے غفلت برتنے والے اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات دے دئیے ہیں بلوچستان میں ایسے بزدل اہلکاروں کی کوئی جگہ نہیں ریاست انہیں مراعات دیتی ہیں اوران کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کی جان ومال کے تحفظ کویقینی بنائے اگربحیثیت صوبائی وزیرداخلہ مجھے یہ خبرملتی کہ ہمارے اہلکارحملہ آوروں کامقابلہ کرتے ہوئے شہیدہوئے تومجھے فخرہوتاانہوں نے کہاکہ شدت پسند فورسز سے خائف ہے اس لئے آسان اہداف حاصل کررہے ہیں اب تک جواطلاعات ہمیں موصول ہوئی ہے اس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد15سے20بتائی جارہی ہے تاہم حتمی طورپرتحقیقات مکمل ہونے کے بعدہی بتایاجاسکتاہے موجودہ حکومت نے اقدامات اٹھاتے ہوئے جرائم کی شرح میں40فیصدکمی لانے میں کامیابی حاصل کی ہے ہم تربت واقعہ کی تحقیقات کررہے ہیں جس کی بھی غفلت سامنے آئی اس کیخلاف کاروائی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :