ٹی وی چینلز کو اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیے کہ وہ تنقید کرتے ہوئے اخلاقی حد تو پار نہیں کر رہے ہیں

جمعہ 10 اپریل 2015 22:54

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ڈر ہے ذاتیات پر ہونے والی تنقید اور کردار کشی کے نتیجے میں والدین اپنے بچوں کو کرکٹ کی جانب لانا چھوڑ دیں گے  ایک وقت ایسا آئے گا کہ کوئی بھی یہ نہیں سوچے گا کہ کرکٹ کھیلنی ہے۔مصباح الحق نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہاکہ اگر صرف کھیل اور کارکردگی کی بنیاد پر تنقید ہوتی تو اچھا تھا تاہم اس میں ذاتیات اور کردار کشی کا عنصر غالب رہا ہے۔

ہمارے معاشرے کا یہ رویہ بن چکا ہے کہ جتنی شدت سے تنقید کریں گے آپ کی اہمیت بڑھے گی یہ سوچ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹی وی چینلز کو اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیے کہ وہ تنقید کرتے ہوئے اخلاقی حد تو پار نہیں کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مجھے ڈر ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگ اپنے بچوں کو سپورٹس میں نہیں بھیجیں گے کیونکہ جس طرح کھلاڑیوں پر ذاتیات کی بنیاد پر تنقید اور کردار کشی ہوتی ہے اس سے لوگ بدظن ہوجائیں گے ہم سٹار بنانے کے بجائے انھیں خراب کر رہے ہیں ایسی صورت میں کوئی بھی یہ نہیں سوچے گا کہ کرکٹ کھیلنی ہے۔

مصباح الحق نے کہاکہ انھیں سب سے زیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ ان پر ہونے والی تنقید کے نتیجے میں ان کی فیملی کو ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑاانہوں نے کہاکہ ہمارے یہاں کسی شخص کو اس حد تک ہدف بنا دیا جاتا ہے کہ اس کی فیملی کیلئے بھی اذیت ناک صورت حال بن جاتی ہے۔ مجھ پر جو تنقید ہوئی اس سے میری فیملی بھی متاثر ہوئی جس کا مجھے دکھ ہے کہ انھیں خواہ مخواہ ذہنی دباوٴ کا سامنا کرنا پڑا۔

مصباح الحق سے پوچھا گیا کہ اتنی زیادہ تنقید کی بجائے آپ نے کبھی شدید ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ اس کی کوئی خاص وجہ ؟انہوں نے کہاکہ زندگی کے چیلنجز سے نمٹنا ہی اصل بات ہے۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ صبر و سکون اور اعتماد کے ساتھ حالات کا مقابلہ کروں۔ میں عام زندگی میں بھی نارمل رہتا ہوں۔ میں ردعمل کا اظہار شدت سے کرنے والا شخص نہیں ہوں۔مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ ورلڈ کپ سے قبل حالات ان کیلئے پریشان کن تھے۔

ورلڈ کپ سے پہلے میں ان فٹ ہوگیا تھا ساتھ ہی میری کارکردگی بھی اچھی نہیں رہی تھی۔ وہ دن واقعی پریشان کن تھے تاہم میں اس مشکل سے نکلنے میں کامیاب رہا۔مصباح الحق کے مطابق ون ڈے کرکٹ کی بے پناہ مصروفیت سے فارغ ہونے کے بعد وہ اب اپنی فیملی پر توجہ دے سکیں گے۔انہوں نے کہاکہ جب سے میں کپتان بنا ہوں ہم اپنی ہوم سیریز بھی ملک سے باہر کھیل رہے ہیں لہذا فیملی کو اتنا وقت نہیں دے پایا ہوں۔

میرے بچوں کو میری ضرورت ہے لہذا اب یہی وقت ہے کہ زندگی کو تبدیل کیا جائے۔ اب میں زیادہ وقت فیملی کو دے سکوں گا۔ میرے پرانے دوست ہیں جن سے میں باقاعدگی سے نہیں مل پاتا۔ کرکٹ چھوڑنے کے بعد ان دوستوں کے گلے شکوے بھی دور ہوجائیں گے۔مصباح الحق نے کہاکہ خواہش ہے کہ وہ اپنے علاقے میانوالی کے لیے کچھ کرسکیں جہاں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔میانوالی میں صحت، تعلیم اور کھیل کی بنیادی سہولتیں نہیں وہاں کے کھلاڑی جسمانی طور پر بہت مضبوط ہیں مگر انفرااسٹرکچر نہ ہونے کے سبب ان کا ٹیلنٹ ضائع ہوجاتا ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں اپنے علاقے کی بہتری کیلئے کچھ کرسکوں۔