الیکشن ٹریبونل حیدرآباد نے بدین کے حلقہ پی ایس 59 سے پیپلزپارٹی کے منتخب رکن اسمبلی محمد نواز چانڈیو کی اسمبلی رکنیت معطل کردی

جمعہ 10 اپریل 2015 22:39

الیکشن ٹریبونل حیدرآباد نے بدین کے حلقہ پی ایس 59 سے پیپلزپارٹی کے منتخب ..

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) الیکشن ٹریبونل حیدرآباد نے بدین کے حلقہ پی ایس 59 سے پیپلزپارٹی کے منتخب رکن اسمبلی محمد نواز چانڈیو کی اسمبلی رکنیت معطل کرتے ہوئے ان کے حریف امیدوار مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر اسماعیل راہو کی درخواست منظور کرتے ہوئے حلقے کے 37 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کا حکم دے دیا ہے۔ کوٹری میں قائم الیکشن ٹریبونل حیدرآباد کے جج محمد اشفاق بلوچ نے مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر اور بدین کے سندھ اسمبلی کے حلقہ 59 سے امیدوار محمد اسماعیل راہو کی انتخابی عذرداری پر جمعہ کو فیصلہ سنایا ہے اور پیپلزپارٹی کے منتخب رکن صوبائی اسمبلی محمد نواز چانڈیو کی رکنیت معطل کرتے ہوئے حلقہ پی ایس 59 بدین کے 37 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کرانے کا حکم صادر کیا ہے۔

(جاری ہے)

سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 59 بدین کے 2013ء کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کے محمد نواز چانڈیو 38315 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد اسماعیل راہو نے 36960 ووٹ لئے تھے، محمد اسماعیل راہو نے الیکشن ٹریبونل حیدرآباد میں انتخابی عذرداری داخل کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ 2008ء کے انتخابات میں اس حلقے میں 97 پولنگ اسٹیشن تھے لیکن ریٹرننگ افسر اور پولنگ افسران نے جو پیپلزپارٹی کے امیدوار کے ساتھ ملی بھگت کئے ہوئے تھے انہوں نے 2013ء میں پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد بڑھا کر 120 کر دی تھی اور نئے پولنگ اسٹیشنوں میں سے زیادہ تر ایسے علاقوں میں قائم کئے گئے تھے جہاں پیپلزپارٹی کے امیدوار کو بالادستی حاصل تھی، 14 پولنگ اسٹیشنوں پر ہمارے پولنگ کے عملے اور ووٹروں کو زدوکوب کرکے زخمی کیا گیا اور ہراساں کیا گیا، 15 پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج بالکل اندھیرے میں رکھے گئے تھے اور ان کے اعدادوشمار میں ہیراپھیری کی گئی جبکہ بڑے پیمانے پر جعلی ووٹ بھی ڈالے گئے تھے، فاضل جج نے 23 صفحات پر مشتمل فیصلہ صادر کیا ہے جن میں نادرا کی رپورٹ کے حوالے سے یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ماہرین کی تیارکردہ رپورٹ کے مطابق 37 پولنگ اسٹیشنوں پر 4979 ووٹ ایسے ڈالے گئے جن کے انگوٹھوں کے نشانات اصل ووٹروں سے نہیں ملتے تھے اور 85 ووٹ قومی شناختی کارڈ نمبر کے بغیر ڈالے گئے تھے یعنی 5196 ایسے ووٹ تھے جو کہ اصل ووٹرز نے نہیں ڈالے تھے اور یہ بوگس ووٹ تھے، فاضل جج نے محمد اسماعیل راہو کی درخواست پر 37 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کرانے کا حکم دیا ہے جن میں پولنگ اسٹیشن نمبر 11 سے 13 تک، 16 اور 17، 19 اور 20، 23 سے 28 تک، 31 اور 32، 37 اور 38، 42، 45، 48 ، 58 ، 96 سے 100 تک، 105 ، 109 ، 111 سے 118 تک اور 119 شامل ہیں، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ میں غیرقانونی ذرائع استعمال کئے گئے تھے، فاضل جج نے الیکشن کمشنر آف پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ حلقہ پی ایس 59 بدین سے پیپلزپارٹی کے امیدوار محمد نواز چانڈیو کے منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے جب تک کہ 37 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کے نتائج نہیں آ جاتے،اسماعیل راہو نے اپنی انتخابی عذرداری میں محمد نواز چانڈیو، علاقے کے ریٹرننگ افسر سمیت 11 افراد کو فریق بنایا تھا، محمد اسماعیل راہو کی طرف سے انتخابی عذرداری کی پیروی سریش کمار اور پرکاش کمار ایڈوکیٹ نے کی جبکہ محمد نواز چانڈیو کی طرف سے ظہیرالدین ایس لغاری اور امداد علی انڑ نے پیروی کی۔

متعلقہ عنوان :