ٹیکس نظام کو آسان بنایا جا رہا ہے، ایس آر اوز کو بتدریج ختم کیا جائے گا وزیر خزانہ اسحاق ڈار

حکومت کی پائیدار پالیسیوں اور کارکردگی کے نتیجہ میں بین الاقوامی ادارے پاکستان کے ساتھ بزنس کرنے پر تیار ہوئے ہیں، خطاب

جمعہ 10 اپریل 2015 22:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اراکین پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری برائے سال 2014 جاری کردی جس کے مطابق گزشتہ سال وزیراعظم نواز شریف نے 26 لاکھ 11 ہزار اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے 2 لاکھ 18 ہزار ٹیکس ادا کیا  فاٹا سے تعلق رکھنے والے تاج آفریدی سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرکے سب پر بازی لے گئے۔

نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے 2014 میں 26 لاکھ 11 ہزار 37 روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا اسی طرح عمران خان نے گزشتہ برس دو لاکھ 18 ہزار 237 روپے انکم ٹیکس ادا کیا  2013 میں انہوں نے ایک لاکھ 94 ہزار 936 روپے کا ٹیکس بھرا تھا۔جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 2014 میں 15 ہزار 600روپے ، وزیراطلاعات پرویزرشید نے 3 لاکھ 13 ہزار 68 روپے، وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے 22 لاکھ 86 ہزار 702 روپے  وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویز خٹک نے 6 لاکھ 60 ہزار روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔

(جاری ہے)

2014میں سب سے زیادہ انکم ٹیکس فاٹا سینیٹر تاج محمد آفریدی نے ادا کیا، جبکہ ایم کیو ایم کے سینیٹر ڈاکٹرفروغ نسیم نے ایک کروڑ 6 لاکھ 64ہزار 776 روپے  جے یو آئی کے سینیٹر طلحہ محمود نے ایک کروڑ 42 لاکھ 81 ہزار 101 روپے ٹیکس ادا کیا۔ڈائریکٹری کے مطابق وزیردفاع خواجہ آصف نے 3 لاکھ 11 ہزار 638 روپے ، وزیرداخلہ چوہدری نثار نے 6 لاکھ 48 ہزار 284 روپے ، ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے 89 ہزار 935 روپے، ق لیگ کے رکن اسمبلی پرویز الہیٰ نے 13 لاکھ 49 ہزار 677 روپے، شیخ رشید احمد نے 3 لاکھ 3 ہزار 893 روپے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا غفور حیدری نے 30 ہزار 169 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔

پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن بھی ایک کروڑ 24 لاکھ 74 ہزار 875 روپے انکم ٹیکس ادا کرکے نمایاں رہے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایک لاکھ 95 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے 6 لاکھ 85 ہزار 707 روپے، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے 3 لاکھ 27 ہزار 895، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے گزشتہ سال 51 لاکھ 25 ہزار، حمزہ شہباز نے 48 لاکھ 88 ہزار، شاہد خاقان عباسی نے 22 لاکھ 13 ہزار، مشاہد حسین سید 49 ہزار334 روپے، احسن اقبال ایک لاکھ 30 ہزار، خواجہ سعد رفیق 20 لاکھ 41 ہزار 936 روپے، شفقت محمود نے 72 ہزار 95 روپے انکم ٹیکس ادا کیا  مسلم لیگ (ن) کے رہنما اقبال ظفر جھگڑا نے گزشتہ سال کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔

رکن قومی اسمبلی غلام احمد بلور نے 17 ہزار 271 روپے، اکرم خان درانی نے 18 ہزار 181 روپے اور شاہ محمود قریشی نے 15 لاکھ 33 ہزار 731 روپے ٹیکس ادا کیا۔ آفتاب شیر پاوٴ نے 16 لاکھ 88 ہزار روپے، شاہد خاقان عباسی نے 22 لاکھ 13 ہزار روپے جبکہ رکن پنجاب اسمبلی ذوالفقار علی خان اور ملک ظہور انور نے انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔ ٹیکس ڈائریکٹریز کے اجراء کی تقریب جمعہ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں ہوئی جس کا آغاز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کیا پارلیمنٹرینز کی ٹیکس ڈائریکٹری 1169 ارکان پارلیمنٹ میں سے 1040 کے نام اور ٹیکس گوشواروں کی تفصیل شامل ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ٹیکس ڈائریکٹریز کے اجراء پر ایف بی آر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹریز شائع کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک ہے، گزشتہ سال ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹریز شائع کرنے کے سلسلہ میں مشکلات بھی پیش آئیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس ڈائریکٹریز شائع کرنے پر برطانیہ سمیت مختلف ممالک سے انہیں مبارکباد کے پیغامات موصول ہوئے ہیں، نظام میں شفافیت لانے، ٹیکس گزاروں کی حوصلہ افزائی اور دیگر ممالک اور بین الاقوامی اداروں کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے یہ ضروری تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 2013ء میں ملک میں ٹیکس گزاروں کی تعداد 7 لاکھ 11 ہزار تھی جو 2014ء میں 7 لاکھ 91 ہزار ہوگئی آج یہ 8 لاکھ 57 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پہلے دو سال میں اس تعداد میں ڈیڑھ لاکھ کا اضافہ ہوا ہے جو ہمارے اصلاحاتی ایجنڈے کا نتیجہ ہے۔ ہم نے ٹیکس نیٹ میں ہر سال ایک لاکھ نئے لوگوں کو شامل کرنے کا پروگرام بنایا ہے اور اس مقصد کیلئے نوٹسز جاری کئے جا رہے ہیں۔

30 جون تک یہ تعداد 9 لاکھ تک پہنچنے کی توقع ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیکس نظام کو آسان بنایا جا رہا ہے، ایس آر اوز کو بتدریج ختم کیا جائے گاانہوں نے کہاکہ ، کوشش ہے کہ ایف بی آر رعایتی ایس آر اوز جاری نہ کر سکے، اس سلسلہ میں قانون بنایا جائے گا، میری خواہش ہے ایس آر اوز کے متعلق وزیر کا اختیار بھی ختم کر دیا جائے اور اس سلسلہ میں فیصلہ ای سی سی کے فورم پر ہو۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے بڑے اقتصادی اشاریئے مثبت ہیں، یہی وجہ ہے کہ مختلف بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کی درجہ بندی منفی سے مستحکم اور آپ مثبت قرار دی ہے، پاکستان اب عالمی مالیاتی اداروں کے رعایتی پروگراموں سے استفادہ کرنے کا بھی اہل ہوگیا ہے۔ پاکستان کے موجودہ اقتصادی اشاریئے اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ عالمی ادارے اس کیلئے اپنی موجودہ درجہ بندی پر بھی نظرثانی کریں، اس سلسلہ میں ہم کام کر رہے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہاکہ موجودہ حکومت کی پائیدار پالیسیوں اور کارکردگی کے نتیجہ میں بین الاقوامی ادارے پاکستان کے ساتھ بزنس کرنے پر تیار ہوئے ہیں، آئی بی آر ڈی نے خط لکھ کر پاکستان کے ساتھ بزنس کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 16 ارب ڈالر تک زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کا وعدہ پورا کیا ہے، ہمارا اگلا ہدف زرمبادلہ کے ذخائر کو 17 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے جو جلد حاصل ہو جائے گا۔

ہم زرمبادلہ کے ذخائر کو 18.29 ارب ڈالر کے بلند ترین ہدف کو عبور کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، 2015ء کے اختتام سے پہلے یہ ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔ اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ہدایات کے مطابق ٹیکس ڈائریکٹریز شائع کی جا رہی ہیں، اس اقدام سے ٹیکس ادائیگی کے حوالہ سے نئی بیس کا آغاز ہوا ہے جس سے رویوں میں تبدیلی آئے گی اور ملک میں ٹیکس ادا کرنے کے رجحان کو فروغ ملے گا۔

متعلقہ عنوان :