خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر  کو نبی کریم ﷺ کے ساتھ خصوصی اور امتیازی رفاقت حاصل ہے ‘ صاحبزادہ فیض الرحمن درانی

حکمران خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر  کے سادہ طرز حکمرانی سے سیکھیں ‘منہاج القرآن علماء کونسل کے مشاورتی اجلاس سے خطاب

جمعہ 10 اپریل 2015 21:24

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء )تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر  کے شرف و اعزاز اور خصائص کی انتہا یہ ہے کہ آپ کو نبی کریم ﷺ کے ساتھ خصوصی اور امتیازی رفاقت حاصل ہے ،سفر و حضر کی رفاقت غار ثور کی رفاقت اور آخر میں پہلو مصطفی ﷺ میں تدفین کے ذریعے رفاقت قبر کا نصیب ہونا پوری امت میں آپ کو عظم مرتبہ دلاتا ہے ،اعلان نبوت کے بعد مردوں میں کسی نے سب سے پہلے حضور ﷺ کی آواز پر لبیک کہا تو وہ حضرت ابو بکر صدیق  کی ذات تھی۔

آپ  کی کاوشوں سے مکہ کے نامور لوگ اسلام لائے ،مملکت اسلامیہ کی بنیاد حضرت ابوبکر صدیق کی خلافت کے زمانے میں پڑی کیونکہ آپ نے نہ صرف لوگوں کے دلوں میں عقائد کوراسخ کیا بلکہ تبلیغی و جنگی وفود ملک کے مختلف حصوں میں بھیجے۔

(جاری ہے)

وہ منہاج القرآن علما کونسل کے ماہانہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر علامہ فرحت حسین شاہ ،علامہ امداد اللہ قادری، علامہ میر آصف اکبر، علامہ محمد لطیف مدنی، علامہ عثمان سیالوی، علامہ محمد حسین آزاد، علامہ ڈاکٹر غلام مرتضی علویٰ و دیگر بھی موجود تھے۔

مرکزی ناظم علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ حکمران خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر  کے سادہ طرز حکمرانی سے سیکھیں۔حضرت صدیق اکبر  کا پورا دور حکمرانی علم و بردباری، صداقت شعاری سے چلتا رہا۔سیدنا صدیق اکبر  ایک صلح جو عظیم المرتبت صحابی رسول تھے ۔ آپ  کا دور حکومت اپنی جامع خوبیوں کی وجہ سے رہتی دنیا تک کی حکومتوں کیلئے نمونہ ہے۔

سیدنا صدیق اکبر  نے اپنے دور حکومت میں ان تمام غلط روایات کو مٹا دیا جن کی وجہ سے کسی حکومت کو کسی بھی عنوان سے غلط حکومت کہا جا سکتا ہے۔ آپ  نے اپنی غرض و غایت کو اتنا بلند کر دیا جس سے اوپر کسی انسانی حکومت کا تصور نہیں کیا جا سکتا اور وہ غرض و غایت فرد کی آزادی، محکموں کے مفاد و مصلحت سے تعبیر ہے۔ قیام امن کیلئے اس وقت دنیا میں سیرت صدیق اکبر  سے بڑھ کر اور کوئی دستور نہیں۔

آج کے دور پرفتن میں پوری دنیا اور بالخصوص اسلامی ریاستوں کے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ سیرت سیدنا صدیق اکبر  کو اپنے لیے آئیڈیل بنالیں۔ علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ حکمران اپنی زندگیوں کو خلیفہ اول کی سیرت کے مطابق آراستہ کریں تاکہ امت مسلمہ کی کھوئی ہوئی عظمت لوٹ آئے اور پوری دنیا امن کا گہوارہ بن جائے۔ آج حکمرانوں کے لالچ ،ذاتی مفادات کی وجہ سے قوم بے سکونی کی زندگی بسر کررہی ہے۔

مسجدوں کو محاذ جنگ بنا دیا گیا۔ ملک و قوم کا وقار لٹ گیا ہے۔ ایسا خلفائے راشدین کی مقدس زندگیوں کے نقش قدم پر نہ چلنے کے سبب سے ہے۔نااہل حکمران امن قائم کرنے کے نام پر بدترین دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا صدیق اکبر  اپنی حیات میں رفیق غار اور بعدازوفات رفیق مزار ہونے کی عظیم سعادت سے سرفراز ہوئے۔ خلیفہ اول کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنے سے نبی آخر الزمان کی وہ حکمت روشن ہو کر سامنے آ جاتی ہے کہ آپ نے پہلی خلافت کیوں ایسی شخصیت کے سپرد کرنے کا فیصلہ فرمایا جو عہد نبوی کی حرف بہ حرف پیروی کرنے والے تھے۔

آپ صحابہ کرام میں سب سے زیادہ سخی تھے۔ بیت المال میں کبھی مال و دولت جمع نہ ہونے دیا جو کچھ آتا مسلمانوں کیلئے خرچ کر دیتے۔ آپ صحابہ کرام میں سب سے زیادہ عالم اور ذکی تھے۔ جب کسی مسئلے کے متعلق صحابہ کرام میں اختلاف رائے ہوتا تو وہ مسئلہ سید صدیق اکبر  کے پاس پیش کیا جاتا آپ اس پر جو فیصلہ کرتے اسے تسلیم کیا جاتا۔ صحابہ مسائل سنت میں سیدنا صدیق اکبر سے رجوع کرتے۔

آپ کا حافظہ بہت قوی تھا آپ کے دور حکومت میں جب کوئی معاملہ پیش آتا تو قرآن مجید فرقان حمید میں اس مسئلے کو تلاش کرتے اگر حل نہ ملتا تو نبی اکرم کے احکامات کے مطابق فیصلہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم پاکستان کو مشکلات اور چیلنجز سے نکالنا چاہتے ہیں تو خلیفہ اول کے طرز حکومت کو آئیڈیل بنانا ہو گا۔