بجٹ2015-16 میں اقتصادی ترقی اور تاجر دوست پالیساں بنائی جائیں ‘ پیاف نے بجٹ تجاویز پیش کر دیں

سمگلنگ سے مقامی انڈسٹریز کو 22 ارب روپے کا ناقابل تلافی تلافی نقصان پہنچ رہا ہے اسے روکا جائے ‘ چیئرمین پیاف ملک طاہر جاوید

جمعہ 10 اپریل 2015 19:52

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن (فرنٹ) چیئرمین ملک طاہر جاوید نے بجٹ2015-16 کے سلسلہ میں تاجر برادری کے ساتھ مشاورت سے 6 نکاتی ایجنڈا ترتیب دیتے کہا کہ آنے والے بجٹ2015-16 میں اقتصادی ترقی اور تاجر دوست پالیساں بنائی جائیں ،پاکستان کو مستقبل کا مینوفیکچرنگ مرکز بنانے کے لئے ضروری ہے کہ حکومت انڈسٹری پالیسی بنائے ،ملک میں ایس آر او کلچر کا خاتمہ کیا جائے اندسٹری کی گروتھ کے لئے سازگار ماحول مہیا کیا جائے ڈیوٹی ڈرابیک سسٹم کو درست اور تیز کیا جائے غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے اور انڈسٹری سے متعلقہ کسی بھی قسم کا سرکلر یا نوٹسز جاری کرنے سے پہلے تاجر برادری کو اعتماد میں لیا جائے تاکہ بہترین حکمت عملی کو فروغ دیا جاسکے۔

(جاری ہے)

پیاف نے بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ لانگ ٹرم پالیسی کے سلسلے میں سال میں صرف ایک بار ہی قیمتوں کا تعین کیا جائے خام مال کی قیمتوں میں بار بار ردو بدل ملک کے اقتصادی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے منصوبے شروع کرنا تو ٹھیک ہے مگر توانائی کے خاتمے کے لئے طویل المدتی منصوبے بھی شروع کئے جائیں اور اس مقصد کے لئے توانائی بحران کا واحد حل کالاباغ ڈیم کی تعمیر ہے۔

حکومت تجارتی خسارہ(بجٹ خسارہ ) کم کرنے کے لئے حکومت اپنے اخراجات کم کرے ۔کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا جائے ٹیکس نظام کو تیز کیا جائے اور ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے ٹیکس کے بڑے بڑے نادہندگان کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے ملک میں برسراقتدار آنے والی یکے بعد دیگرے مختلف حکومتیں ٹیکس چوروں کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے جبکہ چھوٹے تاجروں کو سیلز ٹیکس کی صورت میں ہراساں کیا جاتا ہے اور ان کے کاروبارتباہ کئے جارہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ یہ سلسلہ بند کیا جائے۔

اور SME's کے لئے ٹیکس نیٹ کی شرح کو کم کیا جائے اور کسٹم ڈیوٹی کی شرح میں کمی کر کے سگلنگ کی حوصلہ شکنی کی جائے ایف۔بی۔آر ٹیکس تنازعات کا جدید طریقہ اپنایا جائے جس سے ٹیکس دینے والوں کی مشکلات کا خاتمہ ہو۔ سمگلنگ کو روکا جائے سمگلنگ سے مقامی انڈسٹریز کو 22 ارب روپے کا ناقابل تلافی تلافی نقصان پہنچ رہا ہے آتو انڈسٹری اور دوسری انڈسٹری کے لئے بھی ماارک اپ کی شرح سٹیٹ بینک کی پالیسی کے مطابق رکھا جائے ۔

بجلی گیس ، ٹیکسٹائل سمیت تمام انڈسٹریز کو بجلی گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ انڈسٹری بلاتعطل چلتی رہے اور روزگار مواقع ملتے رہیں اور حکومت کے ریوینیو میں اضافہ ہونا چاہئے۔ ایف بی آر کے تحت انڈسٹریز کے سیلز ٹیکس ریفنڈ، کسٹم ریبیٹ اورDLTL کی مد میں پھنسے ہزاروں ملین روپے جلد سے جلد جاری کئے جائیں جبکہ انڈسٹری کے کیش فلو رکنے کی وجہ سے کاروبار کی رفتار بہت سست ہو جاتی ہے اور معیشت جمود کا شکار ہو جاتی ہے ۔

انکم ٹیکس سرٹیفیکیٹ کے اجراکا طریقہ کار تیز کیا جائے انکم ٹیکس جو کہ پہلے کاٹ لیا جاتا ہے اس کا سرٹیفیکٹ دیر سے جاری کیا جاتا ہے جس سے تاجر برادری مشکلات کا سے دوچار ہے پراپرٹی ٹیکس میں 50% فیصد اضافہ واپس لیا جائے اور اس کو 20% تک لایا جائے اور مرحلہ وار لاگو کیا جائے تاجر برادری اور صنعتکاروں پر بوجھ نہ ڈالا جائے اورایس ۔آر۔او 608 سے متعلقہ مسائل فی الفور حل کئے جائیں۔

خارجہ پالیسی ،معیشت میں بہتری لانے والی خارجہ پالیسی مرتب کی جائے اس سلسلے میں بیرون ملک جو پاکستانی سفیر متین کئے جاتے ہیں ان پر بھی زمہ دار ی عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسی پالیسی بنائیں جو پاکستان کے مفاد میں ہو۔ایران ، چین، ترکی اور جاپان سے صنعتکار دوست پالیسیاں ترتیب دے جائیں ان ممالک کی ٹیکنالوجی کی منتقلی سے اقتصادی اور معاشی شعبے ترقی کریں گے اور ان ممالک کے ساتھ معاہدوں پر عمل درآمد کے طریقہ کار کو وضع کیا جائے تاکہ صنعت کاراپنے مستقبل کی منصو بہ بندی کر سکیں ۔

متعلقہ عنوان :