تنظیم آزادی فلسطین کی دمشق میں فلسطینی مہاجر کیمپ یرموک پر شامی فوجی کے حملے کی مخالفت

جمعہ 10 اپریل 2015 18:23

مقبوضہ یروشلم(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) نے دمشق کے نواح میں واقع فلسطینی مہاجرین کے کیمپ یرموک میں شامی فوجی کے حملے کی مخالفت کردی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کیمپ پر سخت گیر جنگجو گروپ دولت اسلامی (داعش) نے گذشتہ ایک ہفتے کے دوران خونریز جھڑپوں کے بعد قبضہ کر لیا ہے۔پی ایل او نے غرب اردن کے شہر رام اللہ سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ہم (کیمپ میں) کسی فوجی مہم جوئی کے حق میں نہیں، خواہ اس کی نوعیت کچھ بھی ہو۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے لوگوں کا مزید خون نہ بہایا جائے،مزید تباہی سے بچا جائے اور کیمپ کے مکینوں کو بے گھر کرنے سے گریز کیا جائے''۔قبل ازیں پی ایل او کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن احمد مجدلانی نے دمشق کے د؛ورے کے موقع پر کیمپ سے داعش کے جنگجووٴں کو نکال باہر کرنے اور اس پر دوبارہ کنٹرول کے لیے شامی فوج کی کارروائی کی مکمل حمایت کی تھی۔

(جاری ہے)

پی ایل او کی قیادت نے انھیں صورت حال کے جائزے کے لیے دمشق بھیجا تھا لیکن اب پی ایل او نے کیمپ میں فوجی طاقت کے استعمال کی مخالفت کردی ہے۔احمد مجدلانی نے داعش پر فلسطینیوں کی قسمت سے کھیلنے کا الزام عاید کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ سخت گیر جنگجووٴں نے کیمپ کو دہشت گردی کی سرگرمیوں کی توسیع کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی تھی۔انھوں نے کہا تھا کہ شامی فوجی نے مقامی فلسطینی گروپوں کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف جنگ میں کچھ کامیابی حاصل کی ہے اور انھوں نے کیمپ کا 35 فی صد حصہ بازیاب کرا لیا ہے۔

ان کے اس بیان سے قبل برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے کیمپ کے نوے فی صد حصے پر داعش کے قبضے کی اطلاع دی تھی اور بتایا تھا کہ داعش کے جنگجووٴں نے بشارالاسد کی مخالف شامی اور فلسطینی ملیشیا اکناف بیت المقدس کے جنگجووٴں کو شکست سے دوچار کیا ہے۔ آبزرویٹری کے مطابق شامی فضائیہ کے لڑاکا طیارے داعش کے جنگجووٴں کے کیمپ میں موجود ٹھکانوں پر روزانہ ہی بمباری کررہے ہیں۔

پی ایل او کے رہ نما نے کیمپ پر داعش کا قبضہ ختم کرانے کے لیے شامی حکومت کے فوجی طاقت استعمال کرنے کے موقف کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ ''داعش کے جنگجووٴں نے مسئلے کے سیاسی حل کے لیے باقی تمام آپشنز کو ختم کردیا ہے اور انھوں نے جن جرائم کا ارتکاب کیا ہے،اس کے بعد سکیورٹی کے سوا کوئی چارہ کار نہیں رہ گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :