اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں اوگرا حکام کو طلب کر کے حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی، مرتضیٰ مغل

جمعہ 10 اپریل 2015 16:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ حکومت نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اوگرا حکام کو طلب کر کے اوگرا کو غیر فعال کرنے کے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ اپریل کے فیصلے کی خلاف ورزی کی۔اجلاس میں اوگرا ممبر کو ایل این جی پرائسنگ کمیٹی میں شامل کر نا اور غیر فعال ادارہ کو قوانین میں ترمیم کا اختیار دیناقانون کا مزاق اڑانے کے مترادف ہے جس سے ای سی سی اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی قانونی حیثیت مشکوک ہو گئی ہے۔

جمعہ کو اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے چھ اپریل کے فیصلہ میں اوگرا کو کام کرنے سے روکتے ہوئے اگست 2014 سے کئے گئے تمام فیصلوں کا کالعدم قرار دیا تھا جس پر عمل درامد نہ کر کے عدالت کی توہین کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

2002 میں قائم کیا گیایہ ادارہ اپنے مقاصد پورے نہیں کر سکا اور بعض عناصر کا آلہ کار بن گیا۔

اسی وجہ سے اسکے اعلیٰ افسران کی اکثریت مختلف انکوائریوں میں ملوث رہتی ہے۔ بعض افراد کا خیال ہے کہ اوگرا کو ایک منصوبے کے تحت کمزور کیا جا رہا ہے تاکہ بااثر شعبوں کے راستہ میں کوئی رکاوٹ نہ رہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ اوگرا کے علاوہ گیس کمپنیاں بھی ایل این جی درامد کے زریعے توانائی بحران کم کرنے کی حکومتی کوششوں میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں تاکہ انکی اجارہ داری اور مفادات پر ضرب نہ پڑے۔اگر گیس کمپنیوں کے نقصانات بشمول اخراج اور چوری وغیرہ جو بعض عناصر کی آمدنی کا بڑا زریعہ ہیں بنگلہ دیش کی سطح پربھی آ جائیں توقطر سے ایل این جی یا ایران و ترکمانستان سے گیس درامد کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔

متعلقہ عنوان :