پاکستان کو یمن کے تنازع کے پر امن حل کی کوششیں کرنی چاہئیں، سعودی عرب کی سلامتی کو خطرات کی صورتحال میں ہر ممکن مدد کرنی چاہیے، پاک افواج سعودی عرب کے دفاع کیلئے بھجوانے پر کسی کو اعترض نہیں، کسی دوسرے ملک کی خانہ جنگی میں افواج بھجوانا ملک کیلئے نقصان دہ ہو گا، اگر یمن کی لڑائی یمن کی حدود سے باہر نکلی تو کوئی اسلامی ملک محفوظ نہیں رہے گا

سینیٹر محسن لغاری، ایاز سومرو، محسن عزیز، مولانا محمد خان شیرانی، نہال ہاشمی اور آصف حسنین کاپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یمن کی صورتحال پر جاری بحث کے دوران خطاب

جمعہ 10 اپریل 2015 14:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) پارلیمنٹ میں ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کو یمن کے تنازع کے پر امن حل کی کوششیں کرنی چاہئیں، سعودی عرب کی سلامتی کو خطرات کی صورتحال میں ہر ممکن مدد کرنی چاہیے، پاک افواج سعودی عرب کے دفاع کیلئے بھجوانے پر کسی کو اعترض نہیں، کسی دوسرے ملک کی خانہ جنگی میں افواج بھجوانا ملک کیلئے نقصان دہ ہو گا، اگر یمن کی لڑائی یمن کی حدود سے باہر نکلی تو کوئی اسلامی ملک محفوظ نہیں رہے گا۔

جمعہ کو پارلیمنٹ میں یمن کی صورتحال حال پرمتفقہ قرار داد کی منظوری سے قبل بحث میں سینیٹر محسن لغاری، ایاز سومرو، سینیٹر محسن عزیز، سینیٹر مولانا محمد خان شیرانی، سینیٹر نہال ہاشمی اور رکن اسمبلی آصف حسنین نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر محسن خان لغاری نے کہا کہ یمن کی صورتحال کا پارلیمنٹ میں زیر بحث آنا خوش آئند ہے، پی ٹی آئی کے ارکان کی واپسی پارلیمنٹ کی اہمیت کو تسلیم کرنا ہے، فارن آفس یمن کی صورتحال سے لاتعلق ہے، ایوان میں اتفاق رائے سامنے آ رہا ہے کہ پاکستان کو مسئلے میں فریق بننے کی بجائے ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے لیکن دوسری طرف عالمی میڈیا خبریں دے رہا ہے کہ حکومت نے سعودی عرب فوج بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے، وزارت اطلاعات بھی اس بحران میں ناکام ہو گئی ہے کیونکہ وہ میڈیا میں پاکستان کو آفیشل موقف کو اجاگر نہیں کر سکی، ماضی میں مصر بھی یمن میں 70ہزار افواج کو لے کر گیا تھا لیکن ناکام ہو کر نکلا تھا، ہمیں بھی ایگزیٹ پالیسی طے کر کے جانا چاہیے ایسا نہ ہو کہ ہم یمن میں پھنس جائیں، اس لئے ہمیں غیر جانبدار رہنا ہو گا، ملک سے باہر جا کر ہماری افواج کا کسی ملٹری آپریشن میں شریک ہونا ہمارے لئے نقصان دہ ہے۔

پی پی پی کے ایاز سومرو نے کہا کہ پاکستان کو جنگ میں شرکت کی بجائے ثالثی اور امن کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے، اصل حقائق سے آگاہ کرنے کیلئے ان کیمرہ سیشن بھی ہونا چاہیے، تمام اسلامی ممالک کو اعتماد میں لینا ضروری ہے کیونکہ جنگ سے بھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ وزیر دفاع نے صورتحال پر جو تقریر کی وہ حالات سے مطابقت نہیں رکھتی تھی، میں وزیر دفاع کے خطاب کی مذمت کرتا ہوں، ایوان کو حقائق سے آگاہ نہیں کیا جا رہا، تین دہائیوں سے ہمارا معاشرہ عدم برداشت کا شکار ہو چکا ہے، کلاشنکوف کلچر عام ہو چکا، ایک دوسرے کا گلہ کاٹ رہے ہیں، اندرونی خانہ جنگی کی وجہ سے ہمیں دوسروں کے معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، مشرقی اور مغربی سرحدوں کے خطرات کی وجہ سے ہم کسی دوسرے ملک میں فوج بھجوانے کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہمارے ملک میں ہونے والی بد امنی میں کسی دوسرے ملک نے مدد نہیں کی بلکہ بعض ممالک بد امنی بڑھانے کا سبب بنے ہیں، ہمیں ڈائیلاگ اور پر امن ذرائع استعمال کر کے مسئلہ حل کرنا چاہیے، جے یو آئی کے سینیٹر مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ یمن اور سعودی عرب کی صورتحال کو عالمی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے، پورا عالم اسلام مسائل سے دوچار ہے، سویت یونین کے ٹوٹنے اور سرد جنگ کے خاتمے کے بعد مغربی ممالک نے اسلام اور مسلمانوں کو اپنا ہدف بنا کر پالیسیاں بنائیں اور سووین یونین کے بعد عالم اسلام کو اپنا دشمن قرار دیا ، بعض مغربی مفکرین نے اس جنگ کو تہذیبوں کی جنگ قرار دیا، تہذیبوں کی جنگ کے فلسفے پر تنقید کے بعد عالم مغرب نے اس جنگ کو انسداد دہشت گردی کا نام دیا، اس وقت عالم مغرب مسلمانوں ک خلاف چوتھی عالمی جنگ شروع کر چکا، اس جنگ کا مقصد اسلامی ملکوں سمیت ترقی پذیر ممالک کی تشکیل نو کرتا ہے۔

(ن) لیگ کے نہال ہاشمی نے کہا کہ آج کا دن اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ آج یوم دستور ہے، سقوط ڈھاکہ کے بعد 1974میں لاہور میں اسلامی سربراہ یکانفرنس کے انعقاد نے شکست کے زخموں پر مرہم رکھا اور پھر 28 مئی 1998 میں ایٹمی دھماکوں نے قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔ نواز شریف نے فوج بھیجنے کی نہیں بلکہ امن کی بات کی ہے، وزیر اعظم نے خطے میں اپنا کر دار ادا کرنے کی بات کی ہے اگر ہم کردار ادا نہیں کریں گے تو کوئی دوست ملک یہ خلاء پر کرے گا، بھارت اور امریکہ خطے میں کردار ادا کریں تو ہم کیا کریں گے کیا ہمیں خطے میں تنہا رہنا چاہیے، چین اور سعودی عرب اور ترکی ہمارے قریبی دوست ہیں،میں مشکل وقت میں کام آنے والوں کے بھروسے پر پورا اترنا چاہیے، ایران کے ناراض ہونے کی بات کی گئی، ہم کب ایران میں فوج بھیج رہے ہیں اور ایران کا کونسا بارڈر یمن کے ساتھ لگتا ہے، او آئی سی کا کردار بحال ہونا چاہیے اور یمن میں فوراً سیز فائر ہونا چاہیے۔

ایم کیو ایم کے سید آصف حسنین نے کہا کہ ایوان میں ابھی تک کوئی اتفاق رائے سامنے نہیں آ سکا، پاکستان سمیت پورے عالم اسلام کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہو گا، وگرنہ سب کا نقصان ہو گا، یمن کی جنگ صرف لڑائی نہیں تبدیلی کا آغازہے، ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہو گا جو بھی فیصلہ کریں گے اس کے ہمارے اور عالم اسلام کے مستقبل پر اثرات مرتب ہوں گے، اگر یمن کی لڑائی یمن سے باہر نکلی تو کوئی بھی ملک محفوظ نہیں رہے گا۔