مستحکم اور پرامن پاکستان بھارت کی ترقی کے لئے ضروری ہے ،بھارتی ہائی کمشنر

جمعرات 9 اپریل 2015 23:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء) بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھون نے بھارت کی ترقی کے لئے پرامن پاکستان کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا نئی دہلی کی اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے ضروری ہے ۔ بھارتی ہائی کمشنر نے اسلام آباد میں ریسرچ اور سیکیورٹی مرکز ( سی آر ایس ایس ) کے زیر اہتمام منعقدہ ایک گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا کہ ایک مستحکم پڑوسی ہندوستان کی اقتصادی ترقی کے لئے لازم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ترقی کی بلند ترین شرح 2004 سے 2008 کے درمیان تھی یہ عرصہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نسبتاً پرسکون تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ایران ، چین ، فرانس ، رو س ، برطانیہ اور امریکہ اور جرمنی کے درمیان جوہری مذاکرات میں پیش رفت جنوبی ایشیاء میں تعاون کے نئے مواقعوں کا راستہ کھولے گی انہوں نے کہا کہ روایتی شعبوں کے بجائے ہائیڈرو کاربن ، صحت اور طبی سیاحت وغیرہ کی نئی معیشت تعاون کے لئے مزید مواقع فراہم کرتی ہے انہوں نے پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے کے ساتھ بطور تجارتی پارٹنر کے برتاؤ کرنا دونوں کے لئے اہم قرار دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات اگلی سارک سربراہ کانفرنس کے دوران موجودہ تعطل سے نکل کر آئے بڑھیں گے ۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی کی وجہ سے دوطرفہ رابطے ٹوٹنے کے بعد ہندوستانی سیکرٹری خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے گزشتہ ماہ اسلام آباد کا دورہ کیا تھا ۔دوطرفہ بات چیت کے موقع پر سیکرٹری خارجہ نے کہا تھا کہ وہ تعلقات کی بحالی یا پہلے سے طے شدہ ایجنڈے کی پروی کے مطالبے کے ساتھ نہیں آئے ہیں ہندوستانی سیکرٹری خارجہ کے دورے کے بعد دونوں فریقین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بات چیت کو آگے بڑھائیں گے تاہم سیکرٹری خارجہ کے دورے کے ایک مہینے بعد ہندوستانی ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ دونوں ملک مسائل کی ٹھوس فہرست ایک دو سرے کو فراہم کرنے کا انتطام نہیں کیا ہے جس پر آئندہ دوطرفہ مذاکرات میں تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔

دہشت گردی اور انتہا پسندی اور دہشت ردوں کے مسئلے کے حل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر راگھوان نے یہ تصور کرنے کے لئے کہا کہ اگر 1999 میں کارگل اور 2008 میں ممبئی کے حملے نہیں ہوئے ہوتے تو ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات کی حیثیت کیا ہوتی انہوں نے بعض حلقوں کی جانب سے ممبئی دہشت گفرد حملے اور سمجھوتہ ایکسپرس بم دھماکے میں مماثلت تلاش کرنے کے رویئے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ہی برے تھے تاہم ایک سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ تھا جبکہ سمجھوتہ ایکسپریس ہندوستان میں رونما ہونے والا واقعہ تھا ۔ ۔

متعلقہ عنوان :