جماعة الدعوة پاکستان کاحرمین شریفین کے تحفظ اور سعودی عرب کی حمایت میں تحفظ حرمین شریفین کارواں کا انعقاد

امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ سعید،سردار عتیق احمد ، مولانا فضل الرحمن خلیل،حافظ عبدالرحمن مکی اور دیگر کاکاررواں سے خطاب

جمعرات 9 اپریل 2015 22:18

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء ) جماعة الدعوة پاکستان کے زیر اہتمام حرمین شریفین کے تحفظ اور سعودی عرب کی حمایت میں ایک بڑے تحفظ حرمین شریفین کارواں کا انعقاد کیا گیاجس میں جماعة الدعوة کے مرکزی قائدین کے علاوہ دیگر مذہبی ،سیاسی و کشمیری تنظیموں اور جماعتوں کے رہنماؤں نے خطابات کئے جبکہ تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔

زیروپوائنٹ سے پریس کلب تک کارواں میں شریک افراد میں زبردست جوش وجذبہ دیکھنے میں آیا۔شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈزاور بینرزاٹھا رکھے تھے جن پر حرمین شریفین کے دفاع اور سعودی عرب کی حمایت میں تحریریں درج تھیں۔ اس موقع پر ہزاروں شرکاء کی جانب سے حرمین شریفین سے رشتہ کیا‘ لاالہ الااللہ اورحافظ محمد سعید قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں‘کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے جاتے رہے۔

(جاری ہے)

کارواں میں اسلام آباد، راولپنڈی اور اس کے گردونواح سے سکولز،کالجز ،یونیورسٹیزو دینی مدارس کے ہزاروں طلباء سمیت وکلاء،تاجروں،سول سوسائٹی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے ایک بہت بڑے جم غفیر نے شرکت کی۔ کارواں کے دوران شرکاء میں زبردست جوش وخروش اور بہترین نظم و ضبط دیکھنے میں آیا ۔تحفظ حرمین شریفین کارواں میں شرکت کیلئے بیسیوں مقامات سے جماعة الدعوة کے مقامی ذمہ داران اور علماء کرام کی قیادت میں قافلے زیرو پوائنٹ پہنچتے رہے۔

کارواں کی قیادت امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید،سردار عتیق احمد خاں، مولانا فضل الرحمن خلیل،حافظ عبدالرحمن مکی، مولانا امیر حمزہ، مولانا سیف اللہ خالد، قاری یعقوب شیخ،مولانانصر جاوید، حافظ محمد مسعود، حافظ عبدالرؤف ، محمد یحییٰ مجاہد،حافظ طلحہ سعید، حافظ خالد ولید، شفیق الرحمن، عبدالرحمن، علی عمران شاہین ودیگر نے کی۔

کارواں میں عوام الناس نے بڑی تعداد میں بسوں ،ویگنوں،کاروں و موٹر سائیکلوں پر شرکت کی۔تحفظ حرمین شریفین کارواں کے دوران دور دور تک ہر طرف سر ہی سر نظر آ رہے تھے ۔ جماعة الدعوة کی طرف سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے سینکڑوں رضاکار اور ایمبولینسیں بھی کارواں کے ہمراہ رہیں۔رضاکار شرکاء کو گھیرے میں لیکر ساتھ ساتھ چلتے رہے۔

کارواں کے شرکاء انتہائی آہستہ رفتار میں چلتے ہوئے پریس کلب پہنچے جہاں ایک بڑے جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔تحفظ حرمین شریفین کارواں کے بلیو ایریا پہنچنے پر جماعةالدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکمران و سیاستدان پارلیمنٹ میں قوم کے جذبات کی ترجمانی کریں۔پاکستان کا بچہ بچہ تحفظ حرمین شریفین کے لئے جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔

حرمین شریفین کے تحفظ کے سلسلہ میں یہ کارواں اور کانفرنس پارلیمنٹ میں جاری اجلاس کے حوالہ سے مئوثر ثابت ہو گی۔یمن میں جاری جنگ دو ملکوں ایران اور سعودی عرب یا شیعہ سنی کی لڑائی نہیں ہے بلکہ یمن میں بغاوت کو ختم کرنے کی جنگ ہے۔اگر پاکستان میں باغیوں کو قبول نہیں کیا جاسکتا تو یمن میں بھی بغاوت تسلیم نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بہت سارے مسائل درپیش ہیں لیکن پاکستان نے عالم اسلام کے مسائل کو ہمیشہ ترجیح دی اور اہم کردار ادا کیا ہے۔

سعودی عرب کے دفاع کیلئے حکومت پاکستان کا موقعف درست ہے ۔سیاسی جماعتوں کو اس کی تائید کرنی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ نے کہاکہ خادم الحرمین نے جو فیصلہ کیا ہے ہم اسکی مکمل تائید کرنے کے لئے جمع ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یمن میں ایک منصوبے کے تحت بغاوت کھڑی کی گئی اور منتخب حکومت کو بے دخل کر کے وہان باغیوں کا قبضہ کروا دیا۔یہ اسلام دشمنوں کی کھلی سازش ہے۔

امت مسلمہ کو جمع ہو کر بغاوت کو ختم کرنے اور یمن کے امن کو قائم کرنے کے لئے سعودی عرب کا ساتھ دینا چاہئے۔مسلم کانفرنس آزاد کشمیر کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خاں نے کہاکہ حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے کشمیر سے کراچی تک عوام متحد ہیں۔پاکستان کو اندرونی خطرات ضرور درپیش ہیں لیکن پاکستان گردو پیش و دیگر خطرات سے نمٹ لے گا۔

حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے کسی غفلت اور سیاسی مصلحت کا مرتکب نہیں ہونا چاہئے۔ انصار الامة کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا کہ حرمین شریفین کا تحفظ اختلافی مسئلہ نہیں نلکہ متفق علیہ ہے۔حوثی باغیوں کے سربراہ نے حرمین شریفین پر حملے کی دھمکی دی جس سے باغیوں کے عزائم پوری دنیا پر کھل کر واضح ہو گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے حوالہ سے پارلیمنٹ میں ثالثی کی باتیں نہیں بلکہ دفاع کی بات ہو نی چاہئے کیونکہ حرمین شریفین کا دفاع پوری مسلم امہ پر فرض ہے۔(ش خ )