وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت پاکستان نے وزارت ٹیکسٹائل کو وزارت تجارت میں ضم کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا

جمعرات 9 اپریل 2015 20:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء) وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت پاکستان نے وزارت ٹیکسٹائل کو وزارت تجارت میں ضم کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر جمہوری فیصلے معاشی ترقی میں رکاوٹ کاباعث بنتے ہیں ،وزارت ٹیکسٹائل ، متبادل توانائی کی وزارتوں کو قائم رکھا جائے ، تعمیراتی سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دیاجائے ،ملک میں تعطیلات کلچر کاخاتمہ کرتے ہوئے وفاق اور صوبائی سطح پر ہفتے کے روز پورا دن کام کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں،وفاقی بجٹ 2015-16 میں سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد تک کرنے کے اقدامات کیے جا ئیں، ہرآمدنی کرنے والے سیکٹر پر ٹیکس کانفاذ عمل میں لایا جائے،برآمد کنندگان کے ریفنڈ کی مد میں 100ارب روپے سے زائد کی رقم کو فوری طور پر اداکی جائے،موجوہ دمعاشی ترقی کی شرح نمو 4.4 فیصد ہے جسکے باعث غربت کے خاتمے میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے لہذا معاشی ترقی کی شرح کو سات فیصد تک کرنے کے اقدامات کرنا ہونگے یہ بات ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں محمد ادریس ،فیڈریشن بجٹ کمیٹی کے چیئرمین زبیر طفیل نے جمعرات کے روز فیڈریشن کی جانب سے وزارت خزانہ ،چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو دی گئی بجٹ تجاویزات پیش کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر،ڈاکٹرمرزااختیاربیگ نے بھی اظہارخیال کیا جبکہ سینئر نائب صدر عبدالرحیم جانو،نائب صدور ایف پی سی سی آئی شاہ نوازاشتیا ق ، وسیم وہرہ ،خالدتواب اور دیگربھی موجودتھے ۔فیڈریشن کے صدر میاں محمد ادریس نے کہا کہ حکومت کو اپنے ٹیکس نیٹ کو بڑھاتے ہوئے سال 2015 کو معیشت کی بحالی کاسال قراردیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معاملات اور حالات اس بات کی بالکل اجازت نہیں دیتی کہ معاشی ترقی پر پابندی لگائی جائے یا اسکو ایس آر اوکلچر کے ذریعے چلایا جائے۔زبیر طفیل نے کہا کہ ہرسال کم سے کم ایک فیصد سیلزٹیکس کی شرح میں کمی کا حکومت نے وعدہ کیا ہے اور فیڈریشن نے اپنی بجٹ تجاویزات میں سیلزٹیکس کی شرح کو کم سے کم 15فیصد کرنے سمیت درآمدی مشینری اور پلانٹ پر ڈیوٹی اور سیلزٹیکس کوختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسمال اینڈکاٹیج انڈسٹری کے لیے حکومت کی جانب سے پچاس لاکھ روپے کی حد کو بڑھاکر 10ملین کرنے اور کم سے کم ٹیکس لیے جانے کی تجاویزبھی پیش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملکی تاجربرادری معاشی ترقی اور روزگارکی فراہمی کے لیے دن رات کوشاں ہے اسی لیے حکومتی افسران کے اختیارات کو ختم کرنے کی بھی تجویز پیش کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ چھ لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے پر ٹیکس نہ لیا جائے اور ٹیکس پالیسیوں کو آسان وسہل بنایا جائے کیونکہ اسوقت ملک میں صرف 9 لاکھ افراد ٹیکس ریٹرن جمع کرارہے ہیں ۔

ٹی ڈی اے پی کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر نے کہا کہ ملکی برآمدات کو بڑھانے کے لیے گزشتہ دوسالوں سے سیلزٹیکس ریفنڈکی مد 110ارب روپے کی پھنسی ہوئی رقم کو جلد ازجلد اداکردی جائے ۔انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک سے ترسیلات زر میں مزید آٹھ ارب ڈالر تک اضافہ کرنے کے لیے ترسیلات زر کو قانونی طریقے سے بھیجنے والوں کو سوڈالر کی رقم پر ایک ڈالر کے برابر سوروپے کی رقم اداکردی جائے تو ترسیلات زر ملکی برآمدات کے برابر پہنچ سکتی ہے ۔

اس موقع پر ڈاکٹرمرزااختیاربیگ نے کہا کہ حکومت نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی جانب سے دی گئی بجٹ تجاویزات پر گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں لیے جانے والے گزشتہ چارجز کو معاف کرنے سمیت آئندہ یکم جولائی2015 سے لیے جانے کا وعدہ کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :