پاکستان کو چاہیے کہ انڈونیشیا، ملیشیا اور ترکی کو ملا کر اس جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کرے،شاہ اویس نورانی

بعض علماء اشتعالی بیان بازی کر کے پاکستان میں فرقہ واریت کی فضاء قائم کرنا چاہتے ہیں جو کہ قابل مذمت ہے، رہنماء جے یو پی

جمعرات 9 اپریل 2015 17:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء) امام انقلاب امام شاہ احمد نورانی صدیقی کی رہائش گا ہ بیت رضوان پر مرکزی جماعت اہل سنت سندھ کے اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور تحریک حرمت رسولﷺ کے سربراہ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ حرمین شریفین کے ساتھ ہر مسلمان کی جذباتی وابستگی ہے، بعض علماء اشتعالی بیان بازی کر کے پاکستان میں فرقہ واریت کی فضاء قائم کرنا چاہتے ہیں جو کہ قابل مذمت ہے، پاکستان اس وقت کسی بھی نئے فساد کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے، حکومت پاکستان جلد بازی میں ایسا کوئی بھی اقدام نہ کرے جس سے ملک میں انتشار برپا ہو، ایک ایٹمی ملک ہونے کے ناطے پاکستان کو چاہیے کہ انڈونیشیا، ملیشیا اور ترکی کو ملا کر اس جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کرے،فوج بھیجنے اور نہ بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں کیا جائے، مرکزی جماعت اہل سنت سندھ کے اس اعلیٰ سطح اجلاس میں سندھ بھر سے علماء مشائخ و اکابرین اور سجادہ نشین حضرات نے شرکت کی، اجلاس میں مختلف قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کی گئیں، علماء و مشائخ کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ اور مدارس کا گھیرا تنگ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی، علماء کی جانب سے سخت لہجے میں یہ بات کہی گئی کہ جو حکومت ملک بھر کے گلی کوچے میں شراب و جوئے کے اڈے اور جسم فروشی کے اڈے بند نہیں کرسکتی وہ حکومت کس منہ سے مسجداور مدارس کے خلاف کاروائی کر رہی ہے، مرکزی جماعت اہل سنت سندھ اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے جرم میں جن علماء پر مقدمات قائم ہیں ان کو فوری طور پر ختم کیا جائے، غیر رجسٹرڈ مدارس کو آسان شرائط پر رجسٹریشن کے لئے مہلت دی جائے ، مدارس میں کوائف کے نام پر بار بار چھاپے مارنا بند کیا جائے ، تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے مدارس میں ایک ہی فارم دیں، اگر بلاجواز کسی مدرسے کو بندکیا گیا تو علماء اہل سنت اور مشائخ عظام شدید مزاحمت کرینگے، اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا

متعلقہ عنوان :