سندھ حکومت عالمی بینک کی 400ملین ڈالر کی مالی امداد اور مشاورت سے محکمہ تعلیم میں میرٹ کو یقینی بنانے کیلئے روڈ میپ پر عمل پیرا ہے ،وزیراعلیٰ سندھ

جمعرات 9 اپریل 2015 17:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت عالمی بینک کی 400ملین ڈالر مالی امداد اور مشاورت سے محکمہ تعلیم میں میرٹ کو یقینی بنانے اور صوبے میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے بنائے گئے ایک روڈ میپ پر بلاتفریق اور دخل اندازی کے عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اس مقصد کیلئے سریلنکا سے تعلیمی ماہرین کی مدد حاصل کرنے کا بھی پروگرام بنا رہی ہے،تاکہ صوبے کے شرح ناخواندگی کو ترقی یافتہ ملکوں کے شرح کے برابر لایا جا سکے۔

وہ گذشتہ رات گولف کلب کراچی میں انٹر یونیورسٹی کنسوریشیم کے اجلاس میں شریک ملک کے مختلف 26-یونیورسٹیز کے وائیس چانسلروں،سینئر فیکلٹی ممبراں اور افسراں سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی حکومت تعلیم کے شعبے کو اولیت دی رہی ہے،یہی وجہ ہے کہ اس کے سالانہ بجیٹ کو ڈھائی ارب روپے سے 13ارب روپے تک بڑھایا گیا ہے،تاکہ معیاری تعلیم کیلئے شہید محترمہ بینظیر بھٹوکے خواب کو پورا کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں ایک قانون پاس کیا ہے جس کے تحت صوبے میں میٹرک تک تعلیم مفت فراہم کی جا رہی ہے۔لیکن اس کے باوجود بھی اس وقت 40-فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔جس کی وجہ سے ہم مشکل ہی سے 48 سے 49فیصد تک شرح خواندگی حاصل کر سکے ہیں، جبکہ اس کے مقابلے میں سریلنکا جوکہ سندھ سے کافی چھوٹا ملک ہے اپنے ملک کے اندر 98فیصد شرح خواندگی حاصل کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شرح خواندگی بڑھانے میں لڑکیوں کی تعلیم اہم کردار ادا کر سکتی ہے،لیکن بدقسمتی سے ہمارے دیہی علاقوں میں بڑے بڑے زمیندار اس کے خلاف ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کے باوجود ہمت نہیں ہاری اورنہ صرف جستجو اور جدوجہد جاری رکھی،بلکہ اسکول جانے والی ہر بچی کو3500 روپے وظیفہ دینا شروع کیا،تاکہ انکی حوصلہ افزائی ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ صوبائی حکومت صوبے کے اہم تعلیمی ماہریں کی جانب سے حاصل دو اہم سفارشات پر غور کر رہی ہے، جن میں اسکول جانے والے تمام بچوں کو صحت مند بریک فاسٹ (ناشتہ)مہیا کرنا اور دوسری یہ کہ تمام پروفیشنل کالیجوں میں لڑکے اور لڑکیوں کی برابر تعداد میں داخلے کیلئے قانون سازی کرنا شامل ہے۔

انہوں نے یونیورسٹیز کے وائیس چانسلروں اور فیکلٹی ممبران سے کہا کہ وہ ان دو سفارشات کے متعلق اپنی رائے دیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نہ صرف پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کی بہتری کیلئے کام کر رہی ہے، بلکہ وہ صوبے کے اندر ھائیر ایجوکیشن میں بھی میرٹ کو نافذ کرکے اسے مزید فروغ دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وجہ ہے کہ یونیورسٹیز کے وائیس چانسلرز کی تقرری کیلئے ہم نے تعلیمی ماہرین پر مشتمل ایک سرچ کمیٹی بنائی ہے،جووائیس چانسلروں کا انتخاب کرے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے انٹریونیورسٹی کنسوریشیم فورم کی تعریف کرتے ہوئے انکے شرکاء سے کہا کہ وہ صوبے کے اندر معیاری تعلیم کو بہتر کرنے اور خواندگی کی شرح مزید بڑھانے کیلئے اپنی رائے سے ہمیں آگاہ کریں۔تاکہ ملک میں بامقصد اور ٹیلینٹیڈمین پاور پیدا کیا جا سکے۔وائس چانسلر ہریپور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ناصر علی خان جوکہ انٹر یونیورسٹی کنسوریشیم کے چیئرمین بھی ہیں نے ملک میں ھائیر ایجوکیشن کی شرح کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں انہوں نے ساؤتھ کوریا، سنگاپور اور دیگر ملکوں کی ترقی کا حوالہ دیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ عبداللطیف یونیورسٹی چیئرمین کی وائیس چانسلر میڈم پروین شاہ نے کہا کہ انٹر یونیورسٹی کنسوریشیم ھائیر ایجوکیشن کو فروغ دینے کیلئے ملک کا پہلا پلیٹ فارم ہے،انہوں نے کہا کہ اس فورم کا مقصد ملکی جامعات کے درمیاں رابطے انکی ریسرچ،طالب علموں اور اسکالر تبادلے سے اعلیٰ تعلیم میں بہتری لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ فورم 9یونیورسٹیز ممبران سے شروع کیا گیا تھا، جس کی تعداد اب 26تک پہنچ چکی ہے اور اس میں ابھی مزید اضافہ ہو رہا ہے۔