سندھ روینیو بورڈ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اس سال 49ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف حاصل کرے گی ،وزیراعلیٰ سندھ

بدھ 8 اپریل 2015 22:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ روینیو بورڈ(ایس آر بی) کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ روینیو بورڈ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اس سال 49ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف حاصل کرے گی ،بلکہ وہ سال 2017-18میں 100ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کے اپنا سالانہ ہدف کوبھی پورا کرے گی۔

انہوں نے متعلقہ انتظامیہ سے کہا کہ وہ اپنی استعداد کار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ٹیکس دھندگان کی تعداد میں بھی اضافہ لائین اور ٹیکس کو فروغ دینے کیلئے دوستانہ ماحول پیدا کریں اور صوبہ سندھ کے لوگوں کی بہتری کیلئے سالانہ مطلوبہ ہدف میں اضافہ لاتے جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے کہا کہ وہ صوبوں کو اختیارات کی تفویض پر اسی جذبہ کے ساتھ عمل کرے کیونکہ پاکستان کے لوگ صوبوں میں رہتے ہیں ،ناکہ مرکز میں جہاں پر ہم انہیں صحت،تعلیم، مواصلات، صفائی، پانی کی فراہمی اور سماجی شعبوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ باتیں بدھ کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں تیسرے ٹیکسیشن فورم جن کا اہتمام سندھ روینیو بورڈ نے کیا تھا سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس فورم میں ٹیکسیشن اور ٹیکس دھندگان کو سہولیات کے حوالے سے تمام پہلوں پر کھلی بحث کی گئی۔ فورم سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈاور آئین میں 18ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت نے خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولی کے اختیارات صوبوں کو دینے میں اس بہانے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا کہ صوبوں کے پاس ٹیکس جمع کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، مگر صوبہ سندھ نے آئین کے مطابق اپنے آئینی حقوق کیلئے لڑتے ہوئے یہ حق حاصل کیا اور صوبہ سندھ وہ پہلا صوبہ بنا جس نے خدمات پر ٹیکس جمع کرنے کیلئے اپنا آزادانہ ادارہ سندھ روینیو بورڈ قائم کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل جب ایف بی آر 2009-10میں ٹیکس جمع کی تھی تو وہ 8- ارب روپے سے زائد نہیں کر سکی تھی ،مگر آج ایس آر بی نے اس سال 49ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف پورا کر رہی ہے اور اسے بڑھاتے ہوئے سال 2017-18میں100ارب روپے کا ہدف پورا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ رہی ہے کہ صرف لینڈ روینیو کا ذریعہ سندھ کا اہم اور نمبر ون رہا ہے، مگر آج ہماری گڈگورننس کی وجہ سے سندھ روینیوبورڈ اول نمبر پر ہے اور محکمہ آبکاری و محصولات دوسرے نمبر پر ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ساتواں این ایف سی ایوارڈ کا کریڈٹ پی پی پی حکومت کو جاتا ہے جس کے تحت تمام صوبوں کے مالی وسائل میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ این ایف سی کو صرف آبادی کے بجائے ملٹی پل پہلوں بشمول آبادی، غربت، آبادی کے تناسب اور صوبوں کی ضروریات کے تحت پاس کرانے میں متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ سے قبل صوبوں کو منقسم پول سے وفاق کے 56- فیصد کے مقابلے میں 44فیصد فراہم کیا جاتا تھا اور صوبہ سندھ کو اس 70تا72فیصد روینیو جمع کرنے کے مقابلے میں 23.5فیصد حصہ ملتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد اب صوبے 56- فیصد اور وفاق 44فیصد حاصل کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وسائل میں اضافے کے بعد ہم نے ترقی کیلئے کتنے ہی میگا پروجیکٹس شروع کئے اور ہم عام افراد کو صحت، تعلیم اور صفائی کی بہتر سہولیات فراہم کر رہے ہیں،ہم نے کراچی کی ترقی کی منصوبہ بندی کی ہے جس کی قومی اور بین الاقوامی سطح پر اہمیت ہے اور اسے ملک کی معاشی سرگرمیوں میں ایک حب کی حیثیت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی ترقی کے حوالے سے متعدد میگاپروجیکٹس پائپ لائن میں ہیں اور جلد کراچی کا شمار دنیا کے مشہور اور خوبصورت شہروں میں ہوگا۔ چیئرمین سندھ روینیو بورڈ(ایس آر بی) تاشفین خالد نیازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2017-18میں 100ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنا ایک مشکل ہدف ضرورت ہے مگر ہم اسے حاصل اور پورا کرنے کے حوالے سے پر اعتماد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس آر بی کی استعدکار کو بڑہایا جا رہا ہے اور ان میں جدید تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔جس کے ساتھ اپنے آپریشن نیٹ ورک کو مزید فعال بناکر2017-18میں 100ارب روپے کا ٹارگیٹ ضرور حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آر بی کا یہ مشن ہے کہ صوبہ سندھ اور پاکستان میں معاشی خوشحالی لائی جائے۔اپنے ادارے کی کامیابیوں اور کارکردگی کے بارے میں بتاتے ہوئے چیئرمین ایس آر بی نے کہا کہ ایس آر بی ٹیکس جمع کرنے کی بہت بڑی اتھارٹی ہے جس میں 160ملازمین ہیں اور ٹیکس جمع کرنے کی موجودہ شرح کے مطابق فی ملازم 306ملین روپے جمع کر رہا ہے جوکہ ہماری گڈ گورننس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ایس آر بی میں ترقی کی کافی گنجائش موجود ہے اور ہم اس کے استعداکار میں اضافے کیلئے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک بھی ملازمین کی استعداد کار میں اضافہ اور آٹومیشن سسٹم میں بہتری کیلئے مدد اور تعاون کا خواہاں ہے۔ ٹیکس کلیکشن میں کارکردگی کے حوالے سے تاشفین خالد نیازی نے کہا کہ ایس آر بی کے روینیو کلیکشن میں 2008-9تا2013-14 میں431فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے قیام کے بعد ایس آر بی نے 2011-12میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں 25ارب روپے جمع کئے اورسال2012-13میں 32ارب روپے، سال 2013-14میں 42ارب روپے اور مالی سال 2014-15میں اپنے 49ارب روپے کے ہدف کو حاصل کررہی ہے جن کیلئے 4- اپریل 2015تک 35.8ارب روپے جمع کئے جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2011ء میں ایس آر بی کے پاس اپنے آغاز کے موقعہ پر 10972ٹیکس دھندگان رجسٹرڈ تھے۔

انہوں نے ایک آزادانہ اتھارٹی کے قیام پر سندھ حکومت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولی میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں ہے۔بعد ازاں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبہ سندھ پر مہنگی درآمدی این ایل جی نافذکرنے کے فیصلے پرشدید نوعیت کے خدشات ہیں کیونکہ صوبہ سندھ پہلے اضافی گیس پیدا کر رہا ہے، بلکہ ملکی پیداوار کی 70فیصد سے زیادہ پیدا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 158کے تحت صوبوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی نکلنے والی گیس استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں وفاقی حکومت کی جانب سے گیس انفراسٹریکچر ڈولپمینٹ چارجز جی آئی ڈی سی کو سیس کے نام پر وصول نا کرنے پر بھی خدشات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کوکئی خطوط لکھے ہیں اور ان کی جانب سے جواب کے منتظر ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ وہ کاپی کلچر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم میں کسی قسم کی دھاندلی برداشت نہیں کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ،گھوٹکی اور صوبہ کے دیگر مقامات سے نقل کے چند کیسز سامنے آئے ہیں جس پر ہم ملوث عناصر کے خلاف قانونی کاروائی کر رہے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان میں کافی بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پریکٹس رہی ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے صوبوں کو ڈویزنل پول سے ریلینرز کے حوالے سے وعدے کی پاسداری نہیں کی جاتی ہے اور نہ ہی صوبوں کو منقسم پول کی معلومات فراہم کی جاتی ہے۔ ساتویں این ایف سی ایوارڈ سے مستفیض ہو رہے ہیں اور زیادہ روینیو مل رہا ہے اور اس بات کا کریڈٹ پی پی پی کی حکومت کو جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :