وزیراعلیٰ سندھ کی جاری مالی سال 2014-15 میں ترقیاتی بجٹ کے استعمال میں مختلف محکمو ں کی جانب سے ناکامی اور کارکردگی پر اپنی نا خوشگواری کا اظہار

بدھ 8 اپریل 2015 22:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے جاری مالی سال 2014-15 میں ترقیاتی بجٹ کے استعمال میں مختلف محکمو ں کی جانب سے ناکامی اور کارکردگی پر اپنی نا خوشگواری کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب ناقابل قبول ہے۔ پی پی کی حکومت صوبے کی ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے اور میں اس حوالے سے کسی بھی قسم کی غفلت کو برداشت نہیں کروں گا۔

انہوں نے یہ بات انہوں نے بدھ کو صوبہ سندھ میں جاری ترقیاتی کاموں کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (منصوبہ بندی وترقیات) محمد وسیم، سیکریٹری ترقیات ریحانہ میمن ، سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹرشیریں ناریجو ، سیکریٹری ٹیکنیکل پی ایس راجانی ، چیف معاشیات عبدالفتح مری اور محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو بریفینگ دیتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات) محمد وسیم نے کہا کہ رواں مالی سال 2014-15میں مجموعی ترقیاتی بجٹ 168بلین روپے تھا جس میں سے 143بلین روپے صوبائی اے ڈی پی اور 25بلین ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے تھے اور مجموعی طور پر 2937اسکیمیں تھیں جس میں سے 1658جاری اسکیمیں اور 1279نئی اسکیمیں ہیں جبکہ 90.1بلین روپے جاری اسکیموں کے لئے اور 52.9بلین روپے نئی اسکیموں کے لئے مختص کیئے گئے ۔

انہون نے کہا کہ مجموعی ترقیاتی بجٹ میں سے 15فیصد بجٹ لوکل گورنمینٹ کے لئے ، 14فیصد انرجی کے لئے ، 9فیصد صحت کے لئے ، 8فیصد تعلیم کے لئے ، 7فیصد خصوصی ترغیبات کے لئے ، 7فیصد سڑکوں کی تعمیر ، 6فیصد آبپاشی اور 34فیصد دیگر درمیانی اور چھوٹی اسکیموں کے لئے مختص کئے گئے۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے ترقیاتی بجٹ کے استعمال سے متعلق پریزینٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ اوقاف ، زکواة اور مذہبی امور نے صرف 20فیصد بجٹ استعمال کیا مذکورہ محکمے کی ترقیاتی اسکیموں کے لئے 266.4ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے 161.548ملین روپے چار اپریل 2015تک جاری کئے جاچکے ہیں جس میں سے انہوں نے صرف 32.756ملین روپے استعمال کئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے لئے 13,224.924ملین روپے کا بجٹ تھا جس میں سے 7,200.616ملین روپے جاری کئے جاچکے ہیں جس میں سے 2.775بلین روپے استعمال کئے جاچکے ہیں اور انکے استعمال کی شرح 39فیصد ہے ۔ محمد وسیم نے کہا کہ محکمہ صنعت کے لئے 125.558ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے 38.5ملین روپے جاری کئے جاچکے ہیں جبکہ انہوں نے اس میں سے صرف 17.816ملین روپے استعمال کئے ہیں اور اس طرح انکے استعمال کی شرح 46فیصد بنتی ہے ۔

محکمہ محنت کے لئے 103.680ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے محکمہ خزانہ نے 9.390روپے جاری کر چکا ہے اور اس میں سے صرف 1.5ملین روپے استعمال کئے گئے ہیں اس طرح جاری کردہ فنڈس کے استعمال کی شرح 16فیصد بنتی ہے۔ محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز سے متعلق باتیں کرتے ہوئے اے سی ایس نے کہا کہ انکے لئے 2,070.67ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے 599.249ملین روپے جاری کئے گئے اور انہوں نے اس میں سے صرف 111.689ملین روپے استعمال کئے اس طرح استعمال کی شرح 19فیصد بنتی ہے ۔

اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے اے سی ایس محمد وسیم سے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں محکمہ لائیو اسٹاک سے کوئی بات کی جس پر انہوں نے ہاں میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انہیں متعدد خطوط ارسال کئے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ مائنز اینڈ منرلز کے لئے 279.420ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے محکمہ خزانہ نے 85.673ملین روپے جاری کئے جس میں سے انہوں نے صرف 3.450ملین روپے استعمال کئے ہیں اور استعمال کی شرح 4فیصد بنتی ہے۔

اس اعداد و شمار پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو سے کہا کہ وہ ان تمام محکموں جوکہ اپنے ترقیاتی بجٹ کے استعمال میں ناکام رہے ہیں کے سیکریٹریوں کا خصوصی اجلاس طلب کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی مایوس کن صورتحال ہے اور میں اسے کیسے برداشت کر سکتا ہوں۔ اے سی ایس (ترقیات) محمد وسیم نے کہا کہ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات نے بھی صرف 12فیصد فنڈز استعمال کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ محکمے کے لئے 1760.000ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے انہوں نے صرف 91.103ملین روپے استعمال کئے ہیں۔جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمہ کی کارکردگی مایوس کن ہے ۔ محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق بتاتے ہوئے اے سی ایس نے کہا کہ محکمہ کے لئے 3,216.000ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے 72.138ملین روپے جاری کئے گئے جبکہ محکمہ 7.581ملین روپے استعمال کئے اس طرح استعمال کی شرح 11فیصد بنتی ہے ۔

اس اعداد و شمار پر بھی وزیراعلیٰ سندھ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ٹرانسپورٹ کے متعدد مسائل ہیں اور محکمے کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کی کاکردگی پر بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کیا جب انہیں اے سی ایس نے بتایا کہ انہوں نے 9,594.438ملین روپے میں سے صرف 4,915.413ملین روپے استعمال کئے ہیں اس طرح استعمال کی شرح 51فیصد بنتی ہے اس محکمہ کے لئے 9,744.480ملین روپے مختص کئے گئے تھے ۔

محکمہ سماجی بہبود نے بھی صرف 31فیصد ترقیاتی فنڈز استعمال کئے ان کے لئے 313.2ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے محکمہ خزانہ نے 94ملین روپے جاری کئے جبکہ انہوں نے 29.277ملین روپے استعمال کئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ خزانہ منصوبہ بندی و ترقیات کے محکموں کے مشترکہ اجلاس اگلے ہفتے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جس میں وہ تمام محکمے جن کی ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے کے سیکریٹریز شریک ہونگے۔ اس اجلاس میں صوبائی وزراء کو بھی مدعو کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :