دھاندلی زدہ اسمبلیاں غیرآئینی ہیں ،کمیشن کی انتخابات شفاف ہونے کی رپورٹ آنے تک انہیں قبول نہیں کیا جا سکتا،عمران خان

بدھ 8 اپریل 2015 22:53

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ دھاندلی زدہ اسمبلیاں غیرآئینی ہیں کمیشن کی انتخابات شفاف ہونے کی رپورٹ آنے تک انہیں قبول نہیں کیا جا سکتا، کراچی کی اے پی سی میں مسلم لیگ (ن) پیپلزپارٹی سمیت سب جماعتوں نے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا تھا لیکن ہمارے دھرنے کے موقع پر نوازشریف زرداری سمیت اسٹیٹسکو کے حامی سب ایک ہو گئے، کمیشن قائم ہو گیا ہے اب 6 ہفتے میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا، سندھ کو سب سے زیادہ تبدیلی کی ضرورت ہے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں اسے 180 ارب روپے کی رقم ملتی ہے مگر وہ کہاں خرچ ہو رہی ہے معلوم نہیں، پولیس سمیت اداروں کو سیاست سے پاک اور نچلی سطح پر مالی اور انتظامی اختیارات منتقل کئے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی، چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتیاں ہوتی آ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

وہ ذوالفقار ہالیپوٹو کی رہائشگاہ پر سول سوسائٹی کے افراد سے خطاب کر رہے تھے، اس موقع پر سابق وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر رجب میمن، اسریٰ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اسداللہ قاضی، ریٹائرڈ سیکریٹری سندھ ہاشم لغاری، سندھ آبادگار بورڈ کے رہنما محمود نواز شاہ، جیم خانہ کے صدر اقبال جونیجو کے علاوہ میزبان ذوالفقار ہالیپوٹو، پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین، صوبائی صدر نادر اکمل لغاری، اللہ داد خان نظامانی، ڈاکٹر مستنصرباللہ بھی موجود تھے۔

ذوالفقار ہالیپوٹو کی رہائشگاہ لطیف آباد پر عمران خان کا سندھ کی سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ڈائیلاگ کے عنوان سے نشست رکھی گئی تھی تاہم پی ٹی آئی کے کارکنوں کی کافی تعداد جمع ہوگئی اور اس کی نعرے بازی اور دھکم پیل کی وجہ سے مسلسل بدنظمی رہی اس لئے شرکاء میں سے سول سوسائٹی کا کوئی بھی نمائندہ عمران خان سے گفتگو نہ کر سکا، میزبان ذوالفقار ہالیپوٹو نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمیشن قائم کر دیا ہے جس پر 126 روز کے تاریخی دھرنے میں شریک کارکنوں سمیت عوام کو مبارکباد دیتا ہوں کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ انتخابات کے بارے میں تحقیقات ہو گی، انہوں نے کہا کہ 1970ء کے بعد تمام انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں، 2013ء کے انتخابات کے بارے میں سبھی جماعتوں نے دھاندلیوں کا الزام لگایا تھا خصوصا انتخابات کے روز سیکریٹری الیکشن کمیشنر اشتیاق احمد نے دوپہر 2 بجے یہ کہا تھا کہ ہم کراچی میں شفاف انتخابات نہیں کرا سکے پھر کراچی میں ہونے والی اے پی سی میں پیپلزپارٹی مسلم لیگ (ن) جماعت اسلامی جے یو آئی سمت سب جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی ہونے کی شکایت کی تھی آصف زرداری نے مجھے فون کرکے کہا تھا کہ یہ آر اوز کا الیکشن تھا، انہوں نے کہا کہ یہ دھاندلی زدہ غیرآئینی اسمبلی کیسے قابل قبول ہو سکتی ہے اب جوڈیشل کمیشن بن گیا ہے 6 ہفتے میں نتائج آ جائیں گے اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا اگر کمیشن انتخابات کو صاف شفاف قرار دے دیتا ہے تو ہم اسے قبول کر لیں گے اور اس سے آئندہ انتخابات شفاف بنانے میں مدد ملے گی اگر کمیشن رپورٹ دیتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے تو دوبارہ عام انتخابات ہوں گے ہم نے انتخابات میں دھاندلیوں کے سلسلے میں ٹھوس ثبوت جمع کر رکھے ہیں جو پیش کریں گے، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اعلان کیا تھا کہ لوٹی ہوئی دولت زرداری کا پیٹ پھاڑ کر وصول کریں گے مگر جب ہم نے اسلام آباد میں دھرنا دیا تو نوازشریف آصف زرداری دائیں بائیں اور مذہبی پارٹیوں کے سب لوگ ہمارے خلاف متحد ہو گئے کیونکہ یہ تبدیلی سے ڈرتے ہیں اسٹیٹسکو کے حامی ہیں اس لئے ایک دوسرے کو تحفظ دیتے ہیں، عمران خان نے ایک سوال پر کہا کہ ہم پہلی مرتبہ کے پی کے میں اقتدار میں آئے ہیں تو پتہ چلاہے کہ صوبے کو بجلی گیس پانی سمیت دیگر حوالوں سے اس کا حق نہیں مل رہا چشمہ رائٹ کینال بننی تھی جو اب تک نہیں بن سکی اور ہمارے حصے کا پانی کہیں اور جا رہا ہے ہمیں اندازہ ہوا ہے کہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ کس طرح ناانصافیاں ہو رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ میں 18 سال سے سندھ میں سیاست دان کے طور پر آ رہا ہوں اور اس سے پہلے بھی شکار کرنے آتا تھا یہاں ہاریوں محنت کشوں کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اندرون سندھ غربت کی شرح اتنی بلند ہے شائد ہی ملک کے کسی اور حصے میں ہو، انہوں نے کہا کہ سندھ میں سب سے زیادہ تبدیلی کی ضرورت ہے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں سندھ کو 180 ارب روپے سالانہ ملتے ہیں مگر کہیں کوئی ترقیاتی کام نظر نہیں آ رہے معلوم نہیں یہ پیسہ کہاں جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب سمیت ملک میں پولیس اور سول سروس میں سیاسی اور سفارشی بھرتیاں بند کئے اور میرٹ اور قانون کی بالادستی قائم کرنے اور بلدیاتی نظام کے ذریعے نچلی سطح تک مالی اور انتظامی اختیارات منتقل کئے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی، تعلیم کی بہتری کے لئے بھی ہمیں سیاسی بھرتیاں اور گھوسٹ اساتذہ اور اسکول ختم کرنے ہوں گے، انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں ایسا بلدیاتی نظام لا رہے ہیں جس میں گاؤں کی سطح تک مالی اور انتظامی اختیارات منتقل ہوں گے اور قانون اور میرٹ کی بالادستی قائم ہو گی یہ نظام پورے ملک کے لئے مثال بنے گا، انہوں نے کہا کہ پولیس میں سیاسی اور سفارشی بھرتیاں کرکے اسے حکمران ذاتی اور سیاسی مفادات کے لئے استعمال کرتے ہیں مخالفین کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کی جاتی ہیں لیکن کے پی کے میں پولیس کو سیاست سے پاک کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت مسائل کی سنگینی کی وجہ یہ ہے کہ عوام کو اقتدار میں شریک نہیں کیا جا رہا خاندانی اور مخصوص طبقے کی پارٹیاں ہیں جو معروصی طور پر چلائی جا رہی ہیں اور انہوں نے پورے ملک میں آپس میں بندربانٹ کر رکھی ہے ان کی موجودگی میں کسی تبدیلی کی توقع نہیں کی جا سکتی، انہوں نے کہا کہ سب پارٹیاں ہمیں کہہ رہی تھیں کہ دھرنا ختم کرکے پارلیمنٹ میںآ و اب ہم اسمبلی میں آ گئے تو گلے شکوے کی کیا گنجائش رہ جاتی ہے ہمارا مطالبہ صرف یہ تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے یہ صاف شفاف نہیں ہوئے اس لئے تحقیقات کراؤ یہ کوئی غیرآئینی بات نہیں تھی لیکن اب ہم پارلیمنٹ میں آئے ہیں تو اسٹیٹسکو کے حامی سب ہمارے خلاف ہو گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال اور ہماری نمل یونیورسٹی اسی لئے کامیابی سے اعلیٰ معیار کے مطابق چل رہی ہے کہ وہاں کوئی مداخلت قبول نہیں کی جاتی میری سفارش بھی وہاں نہیں چلتی سب کچھ قانون اور میرٹ کے مطابق ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس لئے ضروری ہے کہ ملک میں سرکاری اداروں میں بھی میرٹ اور قانون کی حکمرانی قائم کی جائے ہر طرح کی سیاسی مداخلت بند کیا جائے، انہوں نے کہا کہ جب تک کراچی میں پولیس میں سیاسی اور سفارشی بھرتیاں بند کرکے میرٹ کے مطابق فورس تشکیل نہیں دی جائے گی پولیس مجرموں کے بجائے عوام کے لئے خوف کا سبب بنی رہے گی اور امن قائم نہیں ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہم کے پی کے میں سرکاری ہسپتالوں میں بھی نیا سسٹم لا رہے ہیں جس کا آغاز لیڈی ریڈنگ ہسپتال سے کیا جا رہا ہے اس وقت غریب مریض قطاروں میں لگے آہ وپکار کرتے نظر آتے ہیں اور سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس میں لگے رہتے ہیں اس کا خاتمہ ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ اب میں کراچی جا رہا ہوں حلقہ 246 میں اپنے امیدوار کے لئے کام کروں گا پہلے میں جوڈیشل کمیشن کے مطالبے کے لئے دھرنے میں مصروف رہا اور زیادہ وقت نہیں دے سکا اب سندھ کو زیادہ وقت دوں گا۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 126 دن کا تاریخی دھرنا بڑی تبدیلی کا سبب بنا ہے اس سے عمران خان کا پیغام ملک میں گھر گھر پہنچا ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ میں سب سے زیادہ تبدیلی کی ضرورت ہے جہاں دیہی علاقوں کے حالات بہت زیادہ خراب ہیں وہیں کراچی میں 40 سال سے ایم کیو ایم کی اجارہ داری تھی اب عمران خان نے متحدہ کو جمہوری طور پر اس کے گھر میں چیلنج کیا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں خصوصا دیہی علاقوں کو ان کے حقوق نہیں مل رہے جو پی ٹی آئی دلائے گی، انہوں نے کہا کہ سندھ میں زراعت قومی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن میں سوچ سمجھ کر کہہ رہا ہوں کہ حکمرانوں نے شرمناک طور پر اس کا حال خراب کر رکھا ہے چند شوگرملوں کے سواء تمام شوگرملوں نے کاشتکاروں کا 182 کی بجائے گنے کی 155 روپے قیمت دی یہ بہت بڑا ظلم ہے اور اب گندم کے موسم میں بھی سرکاری قیمت 1300 روپے کی بجائے دو سے تین سو روپے کم قیمت کاشتکاروں کو مل رہی ہے اور باردانے کی بااثر لوگوں کو تقسیم میں حکمران پارٹی کے افراد اور محکمہ خوراک کے افسران ملوث ہیں۔