پنگریو، محکمہ خوراک کے عملے نے کاشت کاروں سے سرکاری نرخوں پر گندم خریدنے کے بجائے فلور مل مالکان سے خریداری شروع کر دی

بدھ 8 اپریل 2015 17:33

پنگریو ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء) پنگریو میں محکمہ خوراک کے عملے نے کاشت کاروں سے سرکاری نرخوں پر گندم خریدنے کے بجائے فلور مل مالکان اور بڑے بیوپاریوں سے خریداری شروع کر دی ہے جس کی وجہ سے محکمہ خوراک اور کاشت کاروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے کاشت کاروں نے محکمہ خوراک کے عملے اور فلورمل مالکان کی اس ملی بھگت کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ محکمہ خوراک نے اب تک کاشت کاروں سے گندم کی خریداری شروع نہیں کی اور محکمے کی جانب سے مقرر کردہ گندم کا ہدف فلور مل مالکان اوربڑے تاجروں سے گندم خرید کر پورا کیا جا رہا ہے اس ضمن میں پنگریو کے صحافیوں کو اطلا ع ملی تھی کہ محکمہ خوراک کا عملہ بعض فلورمل مالکان اور بڑے تاجروں سے ملی بھگت کر کے باردانے کی بوریاں (جوٹ بیگز) کاشت کاروں کو فراہم کر نے کے بجائے ان فلور مل مالکان اور بڑے تاجروں کو فراہم کر دی ہیں فلور مل مالکان اور بڑے تاجروں نے کاشت کاروں سے ایک ہزار روپے فی من گندم خریدکر کے محکمہ خوراک کے عملے کی مدد سے سرکاری باردانے میں منتقل کر کے محکمہ خوراک کو تیرہ سو روپے فی من کے حساب سے فروخت کر نے کا سلسلہ شروع کر کرکھا ہے صحافیوں کی ٹیم جب ایک فلور مل پہنچی تو وہاں فلور مل کے ملازمین گندم محکمہ خوراک کی بوریوں میں بھر نے میں مصروف تھے یہ بوریاں محکمہ خوراک کے عملے نے فلورمل مالک کو فراہم کی تھیں معلوم ہو اہے کہ اس طرح کی ہزاروں بوریاں علاقے کی مختلف آٹا چکیوں اور مخصوص تاجروں کو بھی فراہم کی گئی ہیں محکمہ خوراک کا عملہ ان فلورمل وآٹا چکی مالکان، تاجروں کے گوداموں سے گندم خرید کر ضلعی گوداموں تک منتقل کر رہا ہے پنگریو میں محکمہ خوراک کی جانب سے گندم خریداری کا سرکاری مرکز قائم کر نے کا اعلان کیا گیا تھا مگر عملی طور پر اس مرکز کا کوئی وجود نہیں ہے اور محکمہ خوراک کا عملہ فلور مل مالکان اور بڑے تاجروں سے ملی بھگت کر کے ان کی گندم خریدرہا ہے اس بارے کاشت کاررہنماؤں پیر حامد علی شاہ راشدی، حاجی شوکت کھوسو جاوید بلوچ اور علی اکبر چانڈیو نے میڈیا کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ خوراک کی جانب سے پنگریو میں کھولے جانے والے سرکاری خریداری مرکز میں کاشت کاروں سے گندم کا ایک دانہ بھی نہیں خریدا گیابلکہ فلورمل مالکان، بڑے تاجروں کی جانب سے کاشت کاروں سے خریدی جانے والی ایک ہزار روپے فی من والی گندم سرکاری نرخ تیرہ سو روپے فی من کے حساب سے ان ملرز اور تاجروں سے خریدنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے محکمہ خوراک کے عملے نے کاشت کاروں سے گندم خریداری کے لئے فراہم کی جانے والی سرکاری بوریاں ان فلورمل مالکان اور تاجروں کو فراہم کر دی ہیں جو کہ کاشت کاروں کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے محکمہ خوراک کا عملہ فلور مل مالکان اور تاجروں سے ملی بھگت کر کے اپنے محکمہ کے ساتھ ساتھ کاشت کاروں کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے ان کاشت کار رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیر خوراک سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین معاملے کا نوٹس لیا جائے اور معاملے کی انکوائری کرا کر ملوث عملے کے خلاف سخت کاروائی کی جائے بصورت دیگر کاشت کار محکمہ خوراک کے افسران کا گھیراؤ کریں گے۔