جوڈیشل کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا اسے تسلیم کرینگے، شاہ محمود قریشی

بدھ 8 اپریل 2015 14:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء)تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 2013ء کے انتخابات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا اسے تسلیم کرینگے ، کراچی کی قتل وغارت سے عوام تنگ آچکی ہے اور وہ اب کراچی میں تبدیلی کے منتظر ہیں ، ایم کیو ایم کو چاہیے کہ وہ تحریک انصاف کے کارکنوں کو نہ مارے اورنہ ہی ہمارے جھنڈے جلائے ، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے پارلیمنٹ میں آنے کی دعوت دی کہ تمام مسائل پارلیمنٹ میں حل کئے جائینگے لیکن حکومت نے جوائنٹ سیشن میں اپنے مقاصد کو خود سبوتاژ کیا اور ملک کے وزیر دفاع خواجہ آصف کی گفتگو کو پوری دنیا نے دیکھا جس میں ان کا قد کاٹھ بڑھا نہیں بلکہ کم ہوا ہے ، سپیکر ایاز صادق نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں عمران خان کو بولنے کا موقع نہیں دیا بلکہ ان کی جگہ مولانا فضل الرحمان کو بولنے کا موقع دیا حالانکہ تحریک انصاف پارلیمنٹ میں دوسری بڑی اپوزیشن پارٹی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء سے خصوصی انٹرویو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات میں ہمارا موقف ہے کہ بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) دھاندلی کو مسترد کررہی ہے لیکن اب جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد جو بھی فیصلہ ہوگا اسے تسلیم کرینگے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کراچی میں قتل وغارت ، بھتہ خوری اور بدامنی سے عوام تنگ آچکی ہے اب وہ کراچی میں سکون اور سرمایہ کاری چاہتے ہیں اس لئے تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کراچی میں تبدیلی لے کر آئے گی ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ہر سیاسی پارٹی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے اب ایم کیو ایم کو چاہیے کہ وہ تحریک انصاف کو این اے 246پر پرامن طریقے سے الیکشن لڑنے دے نہ کہ وہ ہمارے کارکنوں پر تشدد کریں اور نہ ہی ہمارے جھنڈے جلائیں ۔ شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) سمیت پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے خود ہی دعوت دی تھی کہ آئین اور جمہوریت کا حسن پارلیمنٹ ہے اور پارلیمنٹ میں آکر تمام مسائل کو بات چیت سے حل کیاجائے لیکن حکومت نے مشترکہ اجلاس میں اپنے مقاصد کو خود ہی سبوتاژ کردیا ۔

ملک کے وزیر دفاع خواجہ آصف کی گفتگو کو پوری دنیا نے دیکھا اور ملک میں اسے کسی نے پسند نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں عمران خان کی کوئی بے عزتی نہیں ہوئی وہ عمران خان کا واضح موقف ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آئینگے اور اپوزیشن کا کردار ادا کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کو مشترکہ اجلاس میں خطاب کی اجازت دی جبکہ مولانا فضل الرحمان سے پہلے عمران خان نے بولنے کی اجازت مانگی تو انہیں اجازت نہیں دی گئی حالانکہ تحریک انصاف پارلیمنٹ ہاؤس میں دوسری بڑی اپوزیشن جماعت ہے ۔