جرگوں اور پنچائیتوں کے غیر انسانی فیصلے پاکستان کے قانون اور آئین کے منافی ہیں ،حلیم عادل شیخ

ڈھرکی ،دادو، سانگھڑ،جیکب آباد،ٹھل ،اوباڑواور دیگر مقامات پر کاروکاری اود یگر رسومات کا خاتمہ ہونا چاہیے

منگل 7 اپریل 2015 22:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) مسلم لیگ سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں ڈھرکی ،دادو، سانگھڑ،جیکب آباد،ٹھل ،اوباڑواور دیگر مقامات پر حوا کی بیٹیاں لاوارث ہوچکی ہیں۔پورے سندھ میں نام نہاد عزت دار سرداروں کو کھلی چھوٹ ہے کہ وہ جس کی چاہیں پگڑیاں اچھالیں اور عزتیں خراب کرتے پھرے جس کہ وجہ سے جرگے اور پنچائتیں عوام کے لیے ناسور بن چکی ہیں ۔

ڈھرکی میں اللہ ودائی نامی ایک غریب عورت اور اس کی بارہ سالہ بیٹی کپڑے گاؤں گاؤں جاکر بیچا کرتی تھی جس پر ایک روز ساتھ والے گاؤں کے ایک وڈیرے نے بارہ سالہ معصوم بچی کو زیادتی کا نشانہ بناڈالا اور ساتھ ہی دونوں ماں بیٹیوں کو جھونپڑی کے ساتھ باندھ کر آگ لگا دی جس کی وجہ سے زیادتی کا شکار بچی تو موقع پر دم توڑ گئی مگر اس کی ماں کا 60فیصد حصہ جل گیا انتظامیہ کی بے رخی کی وجہ سے اس کا سکھر میں علاج نہ ہوسکا اب اسے کراچی مین میں منتقل کیا گیا جہاں اللہ ودائی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ سندھ کے صوبائی سیکرٹریٹ میں اندورون سندھ سے آئے ہوئے صحافیوں سے ملاقات میں کیا۔اس موقع پر سینئر نائب صدر سندھ اختر پرویز بھی موجود تھے ۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اسی طرح ڈھرکی میں 15سالہ بچی شاہینہ سمیجو قرآن پاک پڑھنے جاری رہی تھی کہ تین بااثر لڑکوں نے اسے مل کر زیادتی کا نشانہ بناڈالا جس پر ظالم جرگے کی جانب سے ساڑھے چار لاکھ جرمانے کے عوض بچی کی عزت کا سودا کردیا اور بات رفع دفع کرڈالی ۔

انہوں نے کہا کہ ٹھل میں بھی اسی طرح کی ظلم کی داستان نے پوری قوم کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ ہم کن پتھروں کے درو میں زندہ ہیں جہاں ایک غریب کسان پر جرگے کی جانب سے 12لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا گیا جس کی ادائیگی نہ کرنے پر اس کسان نے جرگے کی دباؤ پرایک بچی کی شادی کردی اور باقی تین بیٹیاں جرگے کو بیچ ڈالی ۔ٹھل میں یک غریب کسان پر جرگے کی جانب سے 12لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا گیا جس کی ادائیگی نہ کرنے پر اس کسان نے جرگے کی دباؤ پرایک بچی کی شادی کردی اور باقی تین جرمانے کی دائیگی کے لیے بیچ ڈالی ۔

اسی طرح جیکب آباد میں طاہرکھوسو22سالہ گریجویٹ لڑکی کو دوہفتے قبل اس کے شوہر نے کاروکاری کے الزام میں اپنے اوباش دوستوں کے ساتھ ملکر تشددکا نشانہ بنایا اور گولیاں مار کرہلاک کردیا۔گھوٹکی میں کاروکاری کے الزام مین غریب ہاری نے اپنی تین بیٹیوں کوجرگہ کے دباؤ پر بیچ ڈالا۔انہوں نے کہا کہ سانگھڑ میں تھر سے آئے ہوئے ھیرو بھیل نامی کسان کو ایک زمیندار نے اپنے گھر پر بلاکر گولیاں مار دی اس کے ورثا تین دن تک لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج کرتے رہے مگرکسی نے توجہ نہ دی۔

اوباڑو میں چار بچیوں کی ماہ کو ان کے دیوروں نے تشدد کا نشانہ بنایا اور اسکے بال کاٹ کر گھر سے نکال دیا ۔دادو میں بچوں کی لڑائی میں DSP نے اپنے بچے کی حمایت میں اپنے مسلح افراد کو گھر میں بھیج کر ایک 12 سالہ لڑکی کو قتل کروادیا۔انہوں نے مزیدکہا کہ جہاں پاکستانی قانون موجود ہو اور آئین موجود ہو وہاں اس قسم کے جرگے اور پنچائتیوں کے ذریعے غیر انسانی فیصلے کرنا قابل قبول ہے ۔

متعلقہ عنوان :