رواں سال کاشتکاروں، مالداروں اور ماہی گیروں کا سال قرار دیدیا ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

بلوچستان کو زیر زمین پانی کی مسلسل کمی کا سامنا ہے، پانی کے کم سے کم استعمال اورجدید زراعت سے متعلق شعور اور آگہی دی جائے، وزیراعلیٰ بلوچستان

منگل 7 اپریل 2015 21:56

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء ) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے رواں سال کو کاشتکاروں، مالداروں اور ماہی گیروں کا سال قرار دے دیا ہے، مذکورہ شعبوں کی ترقی سے ہی صوبے سے غربت اور پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے زمیندار ایکشن کمیٹی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، سردار اسلم بزنجو، میر سرفراز بگٹی، صوبائی رکن اسمبلی سردار در محمد ناصر بھی موجود تھے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت مذکورہ شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد میں شعور و آگہی کے لیے زراعت ، ماہی گیری اور مال مویشی کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا کوئٹہ میں کنونشن منعقد کریگی، جس میں تمام اضلاع کے پروگریسو فارمرز شرکت کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کو زیر زمین پانی کی مسلسل کمی کا سامنا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی کے کم سے کم استعمال اور اجناس و پھلوں کی زیادہ سے زیادہ پیداوار کے لیے دور حاضر کے جدید سائنسی تقاضوں کے مطابق کاشتکاروں کی استعداد کار میں اضافہ کر کے انہیں جدید زراعت سے متعلق شعور اور آگہی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی بڑے آبادی کا انحصار لائیو اسٹاک سے وابستہ ہے، مالداری کے شعبے کی ترقی کے لیے بھی حکومت مالداروں کی رہنمائی اور مال مویشی کی بہتر افزائش کے لیے بھی اقدامات اٹھائے گی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ماہی گیروں کی تربیت، مچھلی کے لیے مارکیٹنگ اور بین الاقوامی معیار کے مطابق مچھلیوں کی پیکنگ اور زیادہ سے زیادہ پیداوار ، فارمینگ اور افزائش کے لیے ماہی گیری کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جائیگی، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مذکورہ شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بہتر رہنمائی، استعداد کار میں اضافے اور انہیں جدید تقاضوں سے استفادہ حاصل کرنے کی شعور و آگہی مہم سے نہ صرف بلوچستان سے غربت و پسماندگی کا خاتمہ ہوگا، صوبہ اور ملک اجناس، پھلوں، گوشت میں خود کفیل ہوگا بلکہ ان کی برآمدت سے خطیر زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا، انہوں نے کہا کہ مذکورہ شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، نجی شعبے کو بھی آگے آکر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ صوبے میں آسٹریلیا کے تعاون سے اون کی کٹائی اور معیاری پروسیسنگ و پیکنگ کے لیے دو منصوبے بھی شروع کئے جائیں گے۔

جبکہ قدرتی چراہ گاہوں کی بحالی کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ شعبوں کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت نے بھی ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زمیندار ، ماہی گیر اور مالداروں کی تجاویز بھی لی جائیں گی اور بہتر نتائج اور کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کاشتکاروں ماہی گیروں اور مالداروں کو انعامات بھی دئیے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :