وزیر اعظم کے مشکور ہیں لیکن یمن میں اب بھی سینکڑوں پاکستانی پھنسے زندگی اور موت کی کشمکش سے دوچار ہیں،انصار برنی

منگل 7 اپریل 2015 21:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) اقوام متحدہ کے سابق مشیر خاص برائے انسانی حقوق ،انصار برنی ٹرسٹ انٹرنیشنل کے سربراہ اور پاکستان کے سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق انصار برنی ایڈووکیٹ نے وزیر اعظم نواز شریف، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف، وزارت خارجہ اورچیف آ ف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذ کا ء اللہ کی توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ یمن سے آنے والی پہلی ہی پرواز سے پاکستانی سفارتخانہ کے پورے عملے کے وطن واپس آجانے کے باعث یمن میں اب بھی سینکڑوں پاکستانی پھنسے رہ گئے ہیں جبکہ یمن کی جیلوں میں پھنسے پاکستانیوں کی رہائی اور وطن واپسی کے لئے بھی سفارتخانہ کے عملے کے نا ہونے کے باعث ابھی تک کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جاسکے ہیں۔

انصار برنی نے کہا کہ صنعا میں پاکستان ایمبیسی کے پورے عملے کے پہلی ہی پرواز سے وطن واپس آجانے کے باعث صنعا ، عدن، حدیدہ، تعز،المکلاسمیت دیگر شہروں میں اب بھی سینکڑوں پاکستانی اور جیلوں میں قید پاکستانی قیدی سول وار اور جنگ سے متاثرہ ملک میں پھنسں کر رہ گئے ہیں اور زندگی اور موت کی کشمکش سے دوچار ہیں۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کے رہنما انصار برنی نے کہا کہ وہ وطن واپس آجانے والے پاکستانیوں کی زندگیاں بچانے پر وزیر اعظم نواز شریف ،چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف، چیف آ ف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد ذ کا ء اللہ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستانی قیدیوں سمیت یمن میں پھنسے رہ جانے والے پاکستانیوں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے ان کی زندگیاں بچانے کی اپیل کرتے ہیں۔

اس سلسلہ میں انسانی حقوق کے رہنما انصار برنی نے ایک مرتبہ پھریمن میں پھنسے پاکستانیوں کی زندگیاں بچانے کے لئے خود بھی یمن جانے کے لئے حکومت کو پیشکش کردی ہے۔انصار برنی نے کہا کہ درجنوں ایسے پاکستانی جن کے پاسپورٹس کی معیاد ختم ہوچکی ہے یا جن کے پاسپورٹس یمنی کفیل کے پاس ہیں ان میں سے بھی بیشتر پاکستانی یمن میں پھنس کر رہ گئے ہیں اور تمامتر امید بندھ جانے کے باوجود بھی پاکستان کے سفارتخانہ کے عملے کے نا ہونے کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں ایک مرتبہ پھرہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے رہنما انصار برنی ایڈووکیٹ نے کہا کہ یمن سے پاکستان سفارتخانے کے پورے عملے کی پہلی ہی پرواز سے وطن واپس آجانے کی وجہ سے یمن میں رہ جانے والے پاکستانیوں کی بڑی تعدادپہلے ہی بہت پریشان تھی جبکہ یمنی جیلوں میں 16کے قریب پاکستانی قیدی بھی اپنی رہائی اور سفری دستاویزات کے حصول کے لئے سفارتخانہ کے عملے کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔انصار برنی نے اس سلسلہ میں صدر ، وزیر اعظم اور وزرات خارجہ سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

متعلقہ عنوان :