کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لئے قانون پر عمل درآمد کے لئے ہر ضلع میں مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائیں گی، عبد الرشید سولنگی

منگل 7 اپریل 2015 21:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) سیکریٹری محکمہ ترقی نسواں عبدالرشید سولنگی نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لئے قانون پر عمل درآمد کے لئے ہر ضلع میں جلد مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائیں گی۔انہوں نے یہ بات آج محکمہ ترقی نسواں کی جانب سے UNICEF کے تعاون سے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے قانون سے آگاہی کے لئے منعقدکی جانے والی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں 15 پولیس افسران اور 15 وکلاء نے شرکت کی ۔

سیکریٹری نے مزید کہا کہ صوبہ سندھ میں اسمبلی کے ذریعے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لئے قانون منظور کیا گیا ہے جبکہ دیگر صوبے ابھی تک اس قانون کو نافذ نہیں کر سکے۔انہوں نے کہا کہ 1929 کے شادی کے قانون کو ختم کر دیا گیا ہے اور نئے قانون کے تحت شادی کی عمر16 سال سے بڑھا کر 18 سال کر دی گئی ہے اور اس قانون کی خلاف ورزی کے جرم میں ملوث افراد کو 2 سے 3 سال کی سزا بمعہ جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

عبدالرشید سولنگی نے کہا کہ ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ کمیٹی قائم ہونے کے بعد اسکا سیکریٹری ڈسٹرکٹ وومن ڈیولپمنٹ آفیسر ہوگا اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر اس کا چےئرمین ہوگا۔انہوں نے مزید بتایا کہ شادی کے قانون کی خلاف ورزی پر متعلقہ ڈسٹرکٹ وومن ڈیولپمنٹ آفیسر مدعی کی حیثیت سے متعلقہ تھانے میں F.I.R. داخل کرے گا اور یہ کیس جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس چلے گا۔

تقریب میں UNICEF کی کورڈینیٹر ڈاکٹر جبین کے علاوہ عورت فاؤنڈیشن ، ہوم نیٹ اور دیگر NGOs اور افسران نے شرکت کی۔عبدالرشید سولنگی نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کم عمری کی شادی کی نقصانات سے سندھ کے شہروں اور دور دراز علاقوں میں آگاہی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں کیونکہ میڈیا ہی وہ ذریعہ ہے جس کے ذریعے کم عمری کی شادی سے ہونے والی بیماریوں اور دیگر نقصانات سے خواتین کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔اس موقع پر پولیس افسران اور وکلاء نے مختلف سوالات کئے جن کے جوابات دئیے گئے۔

متعلقہ عنوان :