بارشوں میں جزوی نقصانات کے باوجود گندم کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا، وزیر خوراک

سائنسدان بارشی پانی کو محفوظ کرنے کیلئے حکمت عملی بنائیں پی اے آر سی بورڈ آف گوررنز کو خطاب

منگل 7 اپریل 2015 19:29

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء ) : ملک میں حالیہ بارشوں سے فصل کو ہونے والے نقصادن کے باوجود حکومت کی جانب سے رواں سال کے لئے گندم کی پیداوار کا طے شدہ ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔ سائنسدانوں کو چاہیئے کہ وہ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کی طرف توجہ دیں تاکہ اس پانی کو فصلوں کے لئے استعمال کیا جاسکے اور ملک کی پیداواری صلاحیت بڑھائی جائے۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سکندر حیات خان بوسن نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے بورڈ آف گورنرزکے 38ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام پی اے آر سی کے ہیڈکوارٹر پر کیا گیا تھا۔ اجلاس میں سیکرٹری وفاقی وزارت برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سیرت اصغر، چیرمین پی اے آر سی ڈاکٹر افتخار احمد، پی اے آر سی کے بانی چیرمین ڈاکٹر امیر محمد، صدر سندھ آبادگار بورڑ عبدالمجید نطامانی،گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے مطابعت شاہ، چیف فورڈ انید ایگریکلچر پلاننگ کمیشن ڈاکٹر عامر ارشاد ، وہاڑی سے تعلق رکھنے والے جاوید سلیم اور بورڑ کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

پی اے آر سی کی طرف سے کونسل کے ممبران، ڈاکٹر ندیم امجد، ڈاکٹر منیر احمد، ڈاکٹر شاہد مسعود، ڈاکٹر شاہد رفیق، داکٹر ظفر حسن، ڈاکٹر محمد منیر گورایا، ڈاکٹر عمر فاروق، ڈائریکٹر جنرل قومی زرعی تحقیقاتی مرکز ڈاکٹر محمد عظیم اور پی اے آر سی کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر چہ اس موسم میں ہونے والی بارشوں کی وجہ سے گندم کی فصل کو جزوی نقصان پہنچا ہے تاہم امید ہے کہ حکومت کی جانب سے گندم پیداوار کی طے شدہ اہداف کو حاصل کرلیا جائے گا۔

انہوں نے سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کی طرف توجہ دیں تاکہ اس پانی سے اضافی فصلات اگائی جاسکیں اور ملک کی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جاسکے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے سائنسدانوں کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ان کی محنتوں سے زراعت کے شعبے میں کافی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں کی طرف سے حال ہی میں منعقد کیا جانے والا آن شیئر میلہ اور مختلف ملکی اور غیرملکی تنظیموں کے ساتھ کئے گئے یادداشتی معاہدوں پر دستخط سے زراعت کے شعبے کو مزید فروغ حاصل ہوا ہے۔

انہوں نے کچن گارڈننگ پرجیکٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اسلام آباد میں رہنے والے شہریوں کو تازہ سبزیاں اگانے میں مدد ملے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سبز انقلاب کے بعد اب توجہ سفید انقلاب کی طرف دی جارہی ہے لہذا لائیو سٹاک سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کو آگے آنا چاہیے اور اس شعبے کی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہیئے۔ اس موقع پر سیکرٹری وفاقی وزارت برائے غذائی تحفظ و تحقیق سیرت اصغر نے اس کہا کہ اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جائے جس میں تاجر حضرات کو زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تاجر حضرات کو زراعت میں سرمایہ کاری کے فوائد کا پورا اندازہ نہیں اور اگر ان کو اس بات کا علم ہوجائے تو وہ یقینا اس شعبے میں سرمایہ کاری کریں گے۔ انہوں نے ملک میں ناقص زرعی مشنری بنانے پر افسوس کا اظہار کیا کہا کہ اور زراعت کی مشینری بنانے والے تمام فیکٹریوں کو کہا جائے گا کہ چھ ماہ کے اند اپنا اسٹنڈارڈ درست کریں نہیں تو حکومت سے مشینری کی فری امپورٹ کے لئے کہا جائے گا۔

اس موقع پر پی اے آر سی کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے بورڈ ممبران کو تحقیق کے سلسلے میں ہونے والی نئی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس موقع پر بورڈ نے 37ویں اجلاس کے منٹس کی منظوری کے ساتھ ساتھ کئی نئی اقدامات کو منظوری دے دی۔ بورڈ نے حکومت آزاد کشمیر کے ساتھ شروع کئے جانے والے چائے کے پروجیکٹ کو دوبارہ سے لانچ کرنے کی منظور دی۔ بورڈ نے پی اے آر سی کی جانب سے ”سائنٹسٹ آف دی ائر” اور اور نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے پر سائنسدانوں کو ٹیکنالوجی ایوارڈ دینے کی تجویز کی بھی منظور دے دی۔

بورڑ نے کہا کہ ان ایوارڈز کے ذریعے سائنسدانوں کو کیش ایوارڈ بھی دیا جائے تاکہ وہ اپنی سرگرمیوں کو مزید فعال بنائیں۔ اس موقع پر بورڈ ممبران کو ملک میں چائے کی کاشت پر تفصیلی بریفننگ دی گئی اور انہیں آگاہ کیا گیا کہ اس وقت تک سبز چائے پیدا کرنے کے سلسلے میں کافی پیش رفت ہوئی ہے تاہم کالی چائے کے سلسلے میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ #/s#

متعلقہ عنوان :