سند ھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے سہ روزہ جشن ِبہاراں کا افتتاح کیا

منگل 7 اپریل 2015 19:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء)سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی جانب سے تین روزہ ”ایس ایم آئی یو اسپرنگ فیسٹیول ۲۰۱۵ء“ منگل کو انتہائی شاندار انداز میں شروع ہوگیا۔ فیسٹول کا افتتاح سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائیس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کیا ۔ انہوں نے بعد میں فیسٹول میں کتابوں ، سندھ کی ثقافت ، الیکٹرانک کی اشیاء ، کھانے پینے کی اشیاء ، بناوٴ سنگھار ، پینٹنگس ، زیورات، ملبوسات و دیگر اشیاء پر مشتمل لگائے گئے اسٹالوں اور مفت طبی کئمپس پر جاکر وہاں موجود طلبہ و طالبات سے ملاقات کرکے ان کی محنتوں کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ہم جہتی انداز میں اپنے طلبہ و طالبات کی تعلیم وتربیت میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے طالب علموں کے کلبس اور سوسائیٹیز کی جانب سے لگایا ہوا یہ میلا سندھ مدرسہ کی ثقافتی ، علمی ، ادبی اور تاریخی روایات کا تسلسل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی شاندار روایات کا بانی ادارہ وہ جہاں طالب علموں کو اس طرح تربیت دی جاتی ہے کہ وہ آگے جاکر ملک کے کامیاب شہری بننے کے ساتھ ملک کی قیادت سنبھال سکیں۔

بعد میں سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے سر شاہنواازبھٹو اڈیٹوریم میں سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے طالب علموں کی آرٹس سوسائٹع کے تحت اردو مشاعرہ منقعد ہوا ،جس کی صدارت اردو زبان کے ممتاز شاعر سحر انصاری نے کی جبکہ ترقی پسند شاعرہ فہمیدہ ریاض مہمانِ خصوصی تھیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سحر انصاری نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام کی بڑی تاریخی حیثت و اہمیت ہے اور اس درسگاہ کے کئی تواریخی حوالے بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی ادارے نے قائد اعظم محمد علی جناح جیسی عظیم شخصیت کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ اسی طرح کرکیٹ کے میدان میں نمایاں مقام حاصل کرنے والا کھلاڑی حنیف محمد بھی اسی ادارے سے تعلیم حاصل کرکے آگے بڑھے ۔ اسی طرح دیگر عظیم شخصیات نے بھی یہاں سے تعلیم حاصل کی ہے۔ نہوں نے مزید کہا کہ سندھ مدرسے کی دیگر سرگرمیوں میں اس ادارے کے میدان پر 1953 ء میں انجمن ترقی اردو کی گولڈن جو بلی کے موقع پر ہندستان و پاکستان کا مشترکہ مشاعرہ ہوا تھا جس میں کئی بڑے شعراء نے شرکت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے کردار و افکار سے اپنے معاشرے کو آگے لے جانے کے لئے مثبت کردار ادا کرنا پڑے گا۔اُس موقع پر مشاعرے کی مہمانِ خصوصی فہمیدہ ریاض نے کہا کہ وہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی انتظامیہ کی ممنون ہیں کہ جنہوں نے انہیں مشاعرے میں شرکت کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے میں آتے ہوئے انہیں ہمیشہ یہ محسوس ہوتا ہے کہ کسی وقت میں ایک دبلے پتلے بچے نے یہاں تعلیم حاصل کی تھی جو کہ آگے چل کر پاکستان کا بانی بنا۔

انہوں نے کہاہ کہ اس لڑکے کے ساتھہ ہمیشہ ان کی بہن فاطمہ جناح ہمراہ ہوتی تھیں، جس نے اس ملک میں برابری ،قومی بھائی چارے اور احترام کی شاندار روایات کو مقدم رکھا جنہین اِس وقت کچھ عناصر ختم کرنے کے لئے کوشاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جہالت اور تعصب کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنی چاہیے۔ مشاعرے کے متعلق انہوں نے کہا کہ پہلے کی نسبت اِس وقت کافی شاعرات پیدا ہوچکی ہیں جو کہ ایک بہترین روایت ہے۔

اس موقع پر سحر انصاری، فہمیدہ ریاض، انور شعور، عارف شفیق، نسیم نادر، راشد نور، امبرین حسیب امبرین، اور رومانا رومی نے اپنی شاعری پیش کرکے داد حاصل کیا۔ اس موقع پرسندھ مدرسہ یونیورسٹی کے شعبہ ایجوکیشن کی آفیشیئیٹنگ ڈین انجم بانو کاظمی نے معزز شعراء کا شکریہ ادا کیا۔ جبکہ مہمانوں کو تحائف بھی پیش کیے گئے۔ اس کے بعد فیسٹیول کا تیسرا پروگرام اردو مقابلہ تقاریر کا ہوا، جس کا اہتمام طالب علموں کی ڈبینٹنگ سوسائٹی نے کیا تھا۔

ا س موقع پر طالب علموں نے ”کیا پاکستانی معاشرے میں سچ بولنا جرم ہے؟“ کے موضوع پر تقاریر کیں۔ بحث میں پرویز علی، محمد نواز ڈاہری ، عماد حفیظ، حدیقہ، کنول، عقیل لیاقت، فرحانہ وسیم اور دیگر نے حصہ لیا۔ ان میں سے عماد حافظ، کنول اور حدیقہ نے پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اس موقع پر سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے بزنس ایڈمنسٹریشن کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر رخسار احمدنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے طالب علم بڑی صلاحیتوں کے مالک ہیں جن کی مزید نکھار میں اس طرح کے فیسٹیول بڑے معاون ثابت ہونگے۔

ٓفیسٹیول کے آخر میں کراچی شہر کی تاریخی عمارات پر سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے طالب علموں جہانزیب خالد شیخ اور نیلم کرمانی نے پریزنٹیشن دی، اس کے بعد طالب علموں حبا اسلم اور نیلم کرمانی کی دنیا کی قدید مساجد پر تیار کردہ ڈاکیومینٹری دکھائی گئی۔