بڑھتی عمر کیساتھ مردوں ،عورتوں میں ہڈیوں میں جوڑوں کے درد کے علاوہ دیگر متعلقہ امراض بھی پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں،ڈاکٹرپرویز انجم

منگل 7 اپریل 2015 16:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ مردوں اور عورتوں میں ہڈیوں میں جوڑوں کے درد کے علاوہ دیگر متعلقہ امراض بھی پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ جس کے لیے بروقت طبی رہنمائی اور علاج کی سخت ضرورت ہوتی ہے ان خیالات کا اظہار معروف آرتھو پیڈک سرجن پروفیسر ڈاکٹر پرویز انجم نے ڈاکٹر عیسیٰ لیبارٹری نارتھ ناظم آباد مین سینٹر کے زیر اہتمام ہڈیوں جوڑوں کے مسائل اور ذیابطیس کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا۔

اس موقع پر مہمان خصوصی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان رکن قومی اسمبلی ریحان ہاشمی ، حاجی مناف ہارون ، ڈاکٹر فرح زیدی ، ڈاکٹر شادعیسی ، ڈاکٹر عروج امام ، ڈاکٹرصبیحہ عیسی، عرفان احمد، ڈاکٹر فرحان عیسی ، ڈاکٹر نہال عیسی، لبنیٰ سلیم ، ڈاکٹر عبد الحسیب عالم، سکندر عبد الستار اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سرجن پروفیسر ڈاکٹر پرویز انجم نے مزید بتایا کہ ہڈیوں کی صحت جسمان کی ضمانت ہے لیکن بڑی عمر کے لوگ کیلشیم کی کمی کے باعث ہڈیوں کے عارضے میں مبتلا ہوجاتے ہیں دودھ اور دہی کی اشیاء کے استعمال سے وہ ہڈیوں کی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جدید ٹیکنا لوجی کے درد میں ہڈیوں کے علاج کے لیے کمہار اور پہلوان لوگوں کو معذوری کی زندگی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روڈ ایکسیڈنٹ و دیگر حادثات کے نتیجے میں پانچ سے دس فیصد مریض ہڈی ٹوٹنے کی نوعیت کی وجہ سے معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ لیکن دیہی علاقوں میں ساٹھ سے ستر فیصد اور شہری علاقوں میں بیس سے تیس فیصد لوگ کمہاروں اور پہلوانوں کے چکر میں پڑ کر آرتھو پیڈک سرجنز سے اس وقت رجوع کرتے ہیں جب ان کی ہڈیوں کا معاملہ پیچیدگی اختیار کر چکا ہوتا ہے۔

پاکستان میں آرتھو پیڈک کی جدید ٹیکنالوجوی کا استعمال عام ہے شروع میں ہی اس طریقہ علاج کو اختیاط کرکے مریض کو معذوری سے بچایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر عروج امام نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً70لاکھ کے قریب ذیابطیس کے افراد اس مرض کا شکار ہیں طرز زندگی تبدیل نہ کرنے اور باقاعدگی سے علاج نہ ہونے کے سبب یہ مسلسل پھیل رہا ہے اگر یہی صورتحال رہی تو 2030میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد پاکستان میں بہت زیادہ ہوجائیگی بدلتی ہوئی طرز زندگی وزن ورزش کا فقدان کے باعث یہ تیزی سے پھیل رہا ہے اس میں خون میں گلوکوز کی تعداد نارمل سے ہٹ کر بڑھ جاتی ہے۔

جسم میں انسولین نامی ہارمون کی کمی ہوجاتی ہے۔ جس کی مقدار میں انسولین بن رہی ہوتی ہے۔ ۱س کا اثر جسم کے خلیوں پر پڑتا ترقی پذیر ممالک میں12سے20فیصد بالغ آبادی ذیابطیس میں مبتلا ہے۔ پاکستان دنیا میں اس مرض میں مبتلا ہونے والوں میں7ویں نمبر پر ہے۔ ممبر قومی اسمبلی ریحان ہاشمی نے کہا کہ ڈاکٹر عیسی لیبارٹری کے زیر اہتمام عوامی شعور کی آگہی کے لیے میڈیکل لیکچر ز کے اہتمام کو سر اہتے ہوئے انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کیا اورانہوں نے کہا کہ احتیاط امراض سے بچاؤ کا واحد حل ہے کھانے پینے میں احتیاط سے شوگرسمیت دیگر جسمانی امراض سے نجات مل سکتی ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم مرض سے بچنے کے لیے اپنے خوراک اور ورزش کا خیال رکھیں۔