ایران کو یمن بارے پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہئے ،سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کو خطرہ ہوا تو دفاع کرینگے، محمد نواز شریف

منگل 7 اپریل 2015 15:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے ایران کو یمن کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہئے ،سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کو خطرہ ہوا تو پاکستان اس کا دفاع کریگا، سعودی عرب نے پاکستان کو اپنی جن ضروریات سے آگاہ کیا ہے، پارلیمنٹ اس بارے تجاویز دے، ہیرا پھیری سے مینڈیٹ لینے ایوان میں نہیں آئے،یمن کی صورتحال بارے پاکستان ، ترکی کے موقف میں کافی حد تک یکسانیت پائی جاتی ہے ، وزیر دفاع مشترکہ اجلاس میں جو تفصیلات پیش کیں اس سے زیادہ وضاحت مناسب نہیں، ترک صدر کی ایران، سعودی عرب کیساتھ ہونیوالی بات چیت کی تفصیلات سامنے آنے پر دیگر اسلامی ممالک کیساتھ مسئلہ حل کرانے بارے بات چیت کی جائیگی۔

منگل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ میں مشاہد حسین سید کی تقریر سے متاثر ہوا ہوں ان کی تجاویز اچھی ہیں، پہلے ہم اکٹھے صلاح مشورہ کرتے تھے اب اسمبلی میں تجاویز اور مشاورت ہو رہی ہے ، وزیراعظم نے کہا کہ وزیر دفاع نے جتنی وضاحت کر دی ہے اس سے زیادہ وضاحت مناسب نہیں ہے ، یہ ایک حساس معاملہ ہے اور اس میں احتیاط سے کام لینا ضروری ہے، بند کمرے میں جب ہم ملتے ہیں تو بہت سی باتیں کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ معزز ایوان ہماری رہنمائی کرے، ہم ہیرا پھیری سے مینڈیٹ لینے ایوان میں نہیں آئے نہ اس غرض سے سیشن طلب کیا ہے، ہم آپ سے رہنمائی لینے آئے ہیں، حکومت نیک نیتی سے ارکان کی تجاویز سن رہی ہے، ان تجاویز کو پالیسی کی شکل دینے کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ معاملات سلجھانے اور دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر مشاورت کرنے کی تجویز اچھی ہے، اس سلسلے میں میں نے ابھی تک صرف ترکی کا دورہ کیا ہے، ترکی کے صدر نے گزشتہ روز سعودی وزیر داخلہ سے ملاقات کی ہے، ہمارا ترکی کے ساتھ اب تک جو تبادلہ خیال ہوا ہے، ہم دونوں ممالک کی رائے کافی حد تک ملتی ہے، ترکی کے صدر ایران گئے ہیں، وہ ایرانی صدر کے ساتھ بات چیت کریں گے تاہم انہوں نے کہا کہ ایران کو یمن کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے، توقع ہے کہ ترکی کے صدر سعودی وزیر داخلہ اور ایرانی صدر کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے حوالے سے کل تک ہمیں کچھ بتائیں گے اس کے بعد ہم آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم ترکی کے ساتھ مل کر دیگر اسلامی ممالک سے بھی بات کریں گے، تاہم ہمیں اس بات کا علم ہو جائے کہ ترکی کے صدر کی ایران اور سعودی عرب کیساتھ کیا بات چیت ہوئی ہے، انڈونیشیاء اور ملائیشیا کیساتھ بات چیت کا فیصلہ بھی اس کے بعد کیا جائیگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیں جن ضروریات سے آگاہ کیا ہے اس کے حوالے سے بہت سی تفصیلات اخبارات میں بھی شائع ہو چکی ہیں،انہوں نے کہا کہ پارلیمن اس بارے ہماری رہنمائی کرتے ہوئے ہمیں تجاویز دے ۔

وزیراعظم نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کو اگر کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان اس کا بھرپور دفاع کریگا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے فوجی قیادت سے مشاورت کی ہے، دفتر خارجہ میں بھی اس سلسلے میں پیش رفتجاری ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہونیوالے فیصلے پر من وعن عمل کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :