یمن میں قیام امن کیلئے پارلیمانی وفد سعودی عرب بھیجا جائے، سراج الحق کی تجویز

منگل 7 اپریل 2015 15:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے تجویز دی ہے کہ یمن میں قیام امن کیلئے ایک پارلیمانی وفد سعودی عرب بھیجا جائے، جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور مسالک کے نمائندے شامل ہوں، یمن کی لڑائی میں پاکستان فریق بن گیا تو پاکستان مصالحت کرانے کے قابل نہیں رہے گا، اگر یمن کی لڑائی کو شیعہ سنی لڑائی بنایا گیا تو پھر پاکستان سمیت سارا عالم اسلام لپیٹ میں آ جائے گا، اگر کسی طاقت نے مکہ اور مدینہ کا رخ کیا تو صرف فوج نہیں بلکہ ساری قوم اور مسلمان ابابیلیں بن کر حرمین کا تحفظ کریں گے۔

وہ منگل کو یہاں پارلیمنٹ میں یمن کی صورتحال پر جاری عام بحث میں حصہ لے رہے تھے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ساری قوم کی نظریں پارلیمنٹ کی طرف لگی ہیں کہ اس نازک صورتحال میں کیا فیصلہ کرتی ہے، جنگیں تباہی کا سامان لاتی ہیں، جنگوں کا نقصان انسانیت کو ہوتا ہے، جنگوں کا فائدہ اسلحہ سازاور سرمایہ دار ممالک کو ہوتا ہے، جنگ کا فائدہ اسرائیل اور امریکہ کو ہو گا، پاکستان کو یمن کی صورتحال میں امن اور ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے، مسئلے کا حصہ بننے کی بجائے مسئلے کے حل کی کوشش کرنی چاہیے، سعودی عرب کے ساتھ دوستی کا حق یہ ہے کہ ہم سعودی عرب کو جنگ میں مبتلا ہونے سے بچائیں، یمن کا مسئلہ اچانک پیدا نہیں ہوا، یہ ایک گریٹ گیم کا حصہ ہے، ایک سپر پاور نے عراق ،شام اور لیبیا کو تباہ کیا، یمن کو خانہ جنگ کی طرف دھکیلا گیا، یمن کا مسئلہ یمن کے اندر ہی حل ہونا چاہیے، اگر کسی نے ابراھہ بن کر مکہ اور مدینہ کی طرف رخ کیا تو پاکستانی فوج سمیت ہر مسلمان اس کے تحفظ کیلئے نکل کھڑا ہو گا، ماضی میں اللہ نے ابابیلوں کے ذریعے مکہ کا رخ کرنے والوں کو تباہ کیا، سعودی عرب کی ریاست کی حفاظت سارے عالم اسلام کا فرض ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت ایک پارلیمانی وفد بنا کر سعودی عرب اور یمن بھیجے جو قیام امن کیلئے کوششیں کریں، اگر سعودی عرب اور یمن کی لڑائی کو فرقوں کی لڑائی بنایا گیا تو پھرپورا عالم اسلام اس کی لپیٹ میں آ جائے گا، پاکستان کے عوام نے ہمیشہ شیعہ سنی لڑائی کی سازش ناکام بنائی ہے۔پاکستان ، ایران، ترکی اور سعودی عرب کو ساتھ ملا کر مسئلہ کے حل کیلئے کوشش کرے، پاکستان سعودی عرب کی مدد کی درخواست پر ضرور غور کرے تاہم اس بات کا خیال رکھے کہ ہماری افواج سعودی عرب سے باہرجنگی مہم میں استعمال نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ایوانوں میں واپسی کا کریڈٹ ساری قوم کو جاتا ہے، قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اور سپیکر بھی اس کریڈٹ کے مستحق ہیں، اب ہمیں ماضی کے جھگڑوں کو بھلا کر مستقبل کی طرف بڑھنا چاہیے، اس ملک کے عوام کے مسائل سیاسی لیڈروں کے مسائل سے مختلف ہیں، عوام کے مسائل لوڈشیڈنگ، بدامنی، بے روزگاری اور جہالت ہیں، پی ٹی آئی کے دوست بھی عمل کے رد عمل کی حکمت عملی کی بجائے عوامی مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دیں، پی ٹی آئی کی کے پی (ن) لیگ پنجاب اور پی پی پی سندھ میں برسراقتدار ہے،اس لئے یہ پارٹیاں اپنے اپنے صوبوں اور مرکز میں کارکردگی کیلئے اقدامات کریں، سعودی عرب کے ساتھ مل کر یمن کی جنگ کو آگے بڑھانے کی بجائے اس جنگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

متعلقہ عنوان :