مشرق وسطی میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے پاکستان کا تعلق نہیں ‘ مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کیا جائے ‘ اراکین سینٹ و قومی اسمبلی

جنگوں کا فائدہ ہمیشہ اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک کا ہوتا ہے، چھوٹے ممالک نقصان کا شکار ہوتے ہیں ‘یمن میں جنگ سے اسرائیل کوفائدہ ہوگا ‘ استعماری قوتوں کو نئی مارکیٹ ملے گی ‘جنگ میں شامل ہونے سے پاکستان مسئلے کے حل میں ثالث کردار ادا کرنے نہیں کر سکے گا ‘ میر حاصل بزنجو ‘ سراج الحق اور غلام احمد بلور کااظہار خیال پاکستان کو جنگ بندی، یمن میں امن اور وہاں انتخابات کے ذریعے حکومت کے قیام کو کوشش کرنی چاہیے ‘مشاہد حسین

منگل 7 اپریل 2015 14:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) اراکین سینٹ و قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ مشرق وسطی میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے پاکستان کا تعلق نہیں ‘ مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کیا جائے ‘جنگوں کا فائدہ ہمیشہ اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک کا ہوتا ہے، چھوٹے ممالک نقصان کا شکار ہوتے ہیں ‘یمن میں جنگ سے اسرائیل کوفائدہ ہوگا ‘ استعماری قوتوں کو نئی مارکیٹ ملے گی ‘جنگ میں شامل ہونے سے پاکستان مسئلے کے حل میں ثالث کردار ادا کرنے نہیں کر سکے گا منگل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نیشنل پارٹی کے رکن اور سینیٹر میر حاصل بزنجو نے یمن کی صورتحال پر بحث کا آغاز کر تے ہوئے کہاکہ مشرق وسطی میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے پاکستان کا تعلق نہیں ہے بلکہ اس صورتحال کو مشرق وسطی کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہم اس معاملے پر اس طرح بحث کر رہے ہیں جیسے جنگ پاکستان میں آگئی ہو میر حاصل بزنجو نے تجویز دی کہ مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کیا جائے کہ سعودی عرب واپس جائے اور یمن میں بھی امن قائم ہو۔سینیٹرمیرحاصل بزنجو نے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے قبائل کے جھگڑے میں ہمارا کیا کردار ہونا چاہیے ہم تاجک اور پشتون کے جھگڑے میں پھنسے ہوئے ہیں۔

یمن میں قبائل کا جھگڑا ہے اس میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں۔ مانیں نہ مانیں عرب اسپرنگ کے بعد عرب دنیا کی سیاست بدل رہی ہے۔عرب میں انقلاب آچکا ، ہم اسے نہیں روک سکتے نہ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔بحث میں حصہ لیتے ہئوے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ساری دنیا میں امن کے خواہاں ہیں، قرآن بھی امن کے قیام کا حکم ہوتا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ جنگوں کا فائدہ ہمیشہ اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک کا ہوتا ہے، جبکہ چھوٹے ممالک اس سے نقصان کا شکار ہوتے ہیں۔

یمن جنگ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اس کا فائدہ اسرائیل کو ہوگا اور استعماری قوتوں کو نئی مارکیٹ ملے گی۔انہوں نے کہا کہ جہاں بھی مسلمانوں کے درمیان تنازع ہوگا، تو اس کو حل کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یمن کا مسئلہ گریٹ گیم کا حصہ ہے، پہلے بھی عرب کو تقسیم کیا گیا، اور چھوٹے چھوٹے ممالک کو بنایا گیا۔سراج الحق نے کہاکہ افغانستان، شام، عراق کے بعد اب یمن کو اسلحے کی فروخت کیلئے نئی مارکیٹ بن جائے گی، سعودی عرب اور یمن کی لڑائی میں فتح اور شکست دونوں کے لیے نقصان ہے، اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے حکومتی فیصلے کے حوالے سے کہا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ حکومت فورسز بھیجنے کا فیصلہ کر چکی ہے، یا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ یمن جنگ کو مسلک کے بنیاد پر نہیں دیکھنا اور حل کرنا چاہیے ورنہ اس کے تمام مسلم ممالک میں لپیٹ میں آئیں گے اور فرقہ وارانہ مسائل کھڑے ہوں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ یمن میں جو بھی ہو رہا ہے وہ ایک مسالک کی جنگ ہے، بہت سے لوگ اس سے انکار کہتا ہے اس کا اپنا نقطہ نظر ہے، اس جنگ میں شامل سے یہ جنگ پاکستان آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کہتا ہے کہ مسلمان بھائی میں کوئی فساد ہو جائے اس جھگڑے کو حل کرنے کا حکم ہے۔انہوں نے اے این پی کی جانب سے موقف دیتے ہوئے کہا کہ یمن فوج بھیجنے سے بہتر ہے کہ اس معاملے کو حل کیا جائے۔حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ جنگ میں شامل ہونے سے پاکستان مسئلے کے حل میں ثالث کردار ادا کرنے نہیں کر سکے گا۔یمن کی صورتحال اور پاکستان کے کردار کے حوالے سے مسلم لیگ (ق)کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یمن میں ہونے والی جنگ کا اغاز قبائلی مسائل سے ہوا، اس میں جو ابھی اتحادی ہیں پہلے یہ مخالف تھے۔

انہوں نے کہاکہ یمن میں ہونے والی جنگ سے سعودی زمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کو جنگ بندی، یمن میں امن اور وہاں انتخابات کے ذریعے حکومت کیقیام کو کوشش کرنی چاہیے۔انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان یا ترکی کو سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کروا کر ان کے تنازعات ختم کروانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔