ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو پر رینجرز چھاپے ،گرفتاریوں کا معاملہ اٹھانے کی اجازت نہ ملنے پر سندھ اسمبلی اجلاس سے احتجاجاً واک آوٴٹ

پیر 6 اپریل 2015 20:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے ارکان نے پیر کو سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے اور گرفتاریوں کا معاملہ اٹھانے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاجاً اجلاس سے واک آوٴٹ کیا ۔قبل ازیں ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ 11مارچ کو ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز نے چھاپہ مارا ۔

اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ نکتہ اعتراض پر آپ اس معاملے پر بات نہیں کرسکتے ۔قواعد کے مطابق آپ تحریک التواء یا قرارداد لاسکتے ہیں ۔قواعد سے ہٹ کر میں بات کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا ۔اس پر ایم کیو ایم کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر بولنے لگے ۔اسپیکر نے کہا کہ آپ بولیں گے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔

(جاری ہے)

کیونکہ یہ باتیں ریکارڈ نہیں ہورہی ہیں ۔

اسپیکر نے ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد سے کہا کہ وہ اپنے ارکان کو بٹھادیں ۔سید سردار احمد کے کہنے پر ارکان بیٹھ گئے ۔سید سردار احمد نے کہا کہ نائن زیرو سے گرفتار ہونے والوں کے ساتھ کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ۔خاتون ایم پی اے کے شوہر بھی گرفتار ہوئے تھے ،ان سے بھی ملاقات نہیں کرنے دی جارہی ہے ۔اسپیکر نے کہا کہ یہ عدالت کا معاملہ ہے ۔

عدالت سے رجوع کیا جائے ۔محمد حسین خان نے کہا کہ کیا ہم یہ معاملہ ایوان میں نہیں اٹھاسکتے ۔اسپیکر نے کہا کہ آپ معاملہ اٹھائیں ۔میں منع نہیں کررہا ہوں ۔لیکن تحریک التواء لے آئیں ۔ایم کیو ایم کے ارکان نے دورباہ کھڑے ہو کر احتجاج کرنے لگے تو اسپیکر نے قواعد کی کتاب لہراتے ہوئے کہا کہ یہ قواعد میں نے نہیں ،پورے ایوان نے مل کر بنائے ہیں ۔ایم کیو ایم کے ارکان احتجاجاً واک آوٴٹ کرکے چلے گئے ۔اسپیکر نے کہا کہ چائے پی کر آجائیں ۔میں کسی کی ذاتی خواہش پر نہیں ،قواعد کے مطابق ایوان چلاتا ہوں ۔تھوڑی دیر کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان ایوان میں واپس آگئے ۔