وفاقی کی جانب سے بجلی ، گیس بارے سندھ کے معاملات حل نہ ہونے تک پاور پالیسی پر دستخط کرینگے، نہ اسے قبول کیا جائیگا، وزیر خزانہ سندھ

پیر 6 اپریل 2015 20:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) سندھ کے وزیر خزانہ اور توانائی سید مراد علی شاہ نے پیر کو سندھ اسمبلی میں اعلان کیا کہ جب تک وفاقی حکومت بجلی اور گیس کے حوالے سے ہمارے معاملات پر مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی ) میں کوئی فیصلہ نہیں کرے گی اور آئین کے مطابق سندھ کے عوام کو حق نہیں دے گی ، تب تک سندھ پاور پالیسی پر نہ تو دستخط کرے گا اور نہ ہی اسے قبول کرے گا ۔

یہ اعلان انہوں نے بجلی اور گیس کے حوالے سندھ اور وفاق کے درمیان بعض تنازعات کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ گرمیاں نہیں آئی ہیں لیکن اندرون سندھ میں 18 سے 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے ۔ وفاقی حکومت کا موقف یہ ہے کہ ” حیسکو “ اور ” سیسکو “ وصولیاں نہیں کر پا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہمارا موقف یہ ہے کہ یہ دونوں ادارے وفاقی حکومت کے ہیں ۔

ان کی نااہلی کی سزا سندھ کے عوام کو کیوں دی جارہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے کہ یہ دونوں ادارے سندھ حکومت کودے دیئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل ۔ 158 کے تحت سندھ کو گیس کا حصہ نہیں دیا جا رہا ہے ۔ وفاقی حکومت نے ایل این جی درآمد کرکے اسے سسٹم میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس فیصلے کی ہم نے مخالفت کی ہے ۔ ہم نے کہا ہے کہ ہم اپنی انرجی سکیورٹی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے ۔

اس حوالے سے وفاقی حکومت نے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی ( آئی پی سی سی ) کا اجلاس 7 اپریل کو طلب کیا گیا تھا لیکن آج ہمیں پتہ چلا کہ وہ اجلاس نہیں ہو رہا اور ہمیں کہا گیا ہے کہ ہم وزارت پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے ساتھ یہ معاملہ طے کرلیں حالانکہ یہ معاملہ وزارت کا نہیں بلکہ سی سی آئی کا ہے ۔ ان معاملات کے علاوہ گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس اور گیس کی قیمتوں میں تبدیلی کا معاملہ بھی ہم سی سی آئی میں لے جانا چاہتے ہیں ۔ جب تک سی سی آئی میں ہمارے معاملات طے نہیں ہوں گے ، ہم پاور پالیسی کو قبول نہیں کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :