پیپلز پارٹی حکومت 20سے25ارکان پر مشتمل اپوزیشن کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ، شہریار مہر

اپوزیشن کو ایوان کی بجائے سندھ اسمبلی کی بلڈنگ کی سیڑھوں پر اجلاس کے انعقاد پر مجبور کیا جارہاہے، قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی

پیر 6 اپریل 2015 20:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہر یار مہر نے صوبائی اسمبلی میں حکومتی رویہ پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت 20سے25ارکان مشتمل اپوزیشن کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں اپوزیشن کو اس بات پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ ایوان کی کاروائی سندھ اسمبلی کے بجائے سندھ اسملی بلڈنگ کی سیڑھیو ں پر منعقد کرے تاکہ ہماری بات سندھ کے عوام تک پہنچ سکے ۔

جمعرات کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے بتایا کہ ایوان میں حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے تمام بزنس کو جان بوجھ کر بلڈوز کردیا گیا ۔اپوزیشن ایوان میں اسکولوں میں درسی کتب کی عدم فراہمی پر توجہ دلاوٴ نوٹس کے ذریعہ بات کرنا چاہتی تھی ۔

(جاری ہے)

لیکن اس کا موقع نہیں دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان سندھ میں پولیس کے اے ایس آئی کو انٹرویو کے باوجود ملازمتیں نہ دیئے جانے ،10ہزار پولیس کانسٹیبلز کو بھرتیوں کے باوجود گزشتہ دس ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور دیگر اہم امور پر ایوان کی توجہ مبذول کرانا چاہتے تھے ۔

لیکن اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کو ان اہم ایشوز پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی ۔شہریار مہر نے کہا کہ سندھ میں گندم کی فصل اترچکی ہے ۔گزشتہ برس گندم کی خریداری کا جو ہدف مقرر کیا گیا تھا اس سے اس سال کم ہدف رکھا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس سال حکومت نے 9لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا ہدف رکھا ہے ۔جبکہ گزشتہ برس یہ ہدف 13لاکھ ٹن تھا ۔

کم ہدف کے باوجود کاشت کاروں کو بار دانہ کی فراہمی ابھی تک شروع نہیں ہوسکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ توقع تھی کہ وزیراعلیٰ سندھ صوبے کے کاشت کاروں کو درپیش اس انتہائی اہم مسئلے پر ایوان میں کوئی پالیسی بیان دیں گے ۔لیکن اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے جنہیں ایوان میں غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا چاہیے آج ایسا رویے کا اظہار کیا جیسے وہ کسی سیاسی جماعت کے دفتر کو چلارہے ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا یہ آئینی فرض ہے کہ وہ ایوان کو قواعد و ضوابط کے مطابق چلائیں ۔لیکن دونوں معزز شخصیات نے اس کی کوئی پرواہ نہیں کی ۔شہریار مہر کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے گنے کے کاشتکاروں کو سڑکوں پر دھکے کھانے پڑے اور اب یہی صورت حال گندم کے کاشتکاروں کی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے ارکان نے بھی آج ایوان میں بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر واک آوٴٹ کیا اور ہمیں بھی اسی قسم کی صورت حال کے باعث ایوان سے واک آوٴٹ پر مجبور ہونا پڑا ۔

ایم کیو ایم کے ساتھ مشترکہ ایشوز پر ہماری انڈراسٹینڈنگ ہے اور ہماری یہ کوشش ہے کہ سندھ کے عوام کو درپیش معاملات پر اپوزیشن کی جماعتیں ایک متفقہ اور مشترکہ موقف اختیار کریں ۔