یمن کے معاملے میں سعودی عرب نے مددمانگی ہے، کوئی بھی فیصلہ عوامی پارلیمنٹ میں ہی کیا جائے گا ، خواجہ آصف

پیر 6 اپریل 2015 14:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یمن کے معاملے میں سعودی عرب نے پاکستان سے مدد مانگی ہے لیکن اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ عوامی خواہشات کے مطابق پارلیمنٹ میں ہی کیا جائے گا اور پارلیمنٹ کی رائے کے مطابق ہی حکومت پالیسی تشکیل دے گی ، پاکستان یمن کی صورتحال کے پر امن حل کے لئے خواہش مندہے ،سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کی حفاظت ہمارا عزم مصمم ہے، پارلیمنٹ کی رائے کا احترام کریں گے،یمن سے پاکستانیوں کو نکالنے پر سعودی عرب حکومت کی حمایت کے شکر گزار ہیں۔

پیر کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر دفاع نے یمن کی صورتحال پر ایوان میں بحث کیلئے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ یمن کی صورتحال گھمبیر ہے‘ سعودی عرب نے حکومت سے مدد طلب کی ہے حکومت پارلیمنٹ کی رائے عین مطابق یمن کی صورتحال پر فیصلہ کرے گی اور حکومت پارلیمنٹ کی رائے کے مطابق پالیسی تشکیل دے گی۔

(جاری ہے)

وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی واپسی اس ایوان کی فتح ہے۔

آئین اور آئینی اداروں کے تقدس کی شہادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس یمن کی صورتحال پر طلب کیا گیا وہاں صورتحال گزستہ ہفتوں سے خراب ہے اس کے اثرات خطہ کے ساتھ ساتھ پاکستان پر پڑے ہیں۔ اس گھمبیر صورتحال پر وزیراعظم نے قومی مفاد کے فیصلے کئے ہیں۔ حکومت مشترکہ فیصلے کرنا چاہتی ہے۔ سعودی عرب نے یمن صورتحال پر پاکستان سے حمایت مانگی ہے۔

حمایت کی ترجیح یہ ہے وہاں پھنسے پاکستانیوں کی حفاظت کی جائے وزیراعظم خود مانیٹرنگ کر رہے ہیں خصوصی سیل بنائے گئے ہیں، کامیابی سے سینکڑوں پاکستانیوں کو اب تک یمن کے مختلف علاقوں سے نکالا گیا ہے ،پی آئی اے کی پروازوں کے ذریعے 530 پاکستانی وطن واپس لائے گئے ہیں۔ 186 بحری جہاز سے نکالے گئے ہیں یہ پہلے جبوتی گئے وہاں سے نکالے گئے ہیں۔

ان میں 11 بھارتیوں کے علاوہ چین‘ اردن اور دیگر ممالک سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔ پی آئی اے کی خصوصی پرواز کے ذریعے صنعاء سے پاکستانیوں کو نکالا گیا ہے۔ پاکستانیوں کو نکالنے پر سعودی عرب حکومت کی حمایت کے شکر گزار ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ حوثی قبائل نے گزشتہ سال حملے کئے تو یمن کے صدر منصور ہادی نے ہمسایہ ملکوں کی مدد چاہی۔ اقوام متحدہ کی قرار داد بھی یمن صدر کے حق میں منظور ہوئی۔

سعودی عرب کی قیادت نے ٹیلیفون کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف سے مدد طلب کی وزیراعظم نے سعودی عرب کی درخواست پر سول اور فوجی قیادت سے مشورہ کیا اور فیصلہ کیا کہ پاکستان سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے کردار ادا کرے گا۔ اس میں کوئی ابہام نہیں کہ پاکستان سعودی سالمیت کو درپیش کسی بھی خطرہ کے پیش نظر سعودی قوم کے ساتھ کھڑا ہو گا۔

ایک وفد حالات کا جائزہ لینے کے لئے سعودی عرب روانہ ہوا جہاں سعودی قیات سے بات چیت کی گئی ۔ حکومت پاکستان نے کہا کہ غیر ریاستی عناصر کو ملک کے لئے خطرہ نہیں بننا چاہئے یمن کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے پاکستان کردار ادا کرنے کا خواہش مند ہے اور ہم یمن کی صورتحال کے پر امن حل کے لئے خواہش رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے ترکی کا دورہ کیا وہاں کی لیڈر شپ سے یمن کی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

8 اپریل کو ایران کے وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کرینگے۔ ترکی کے صدر ایران جا رہے ہیں تاکہ یمن کی صورتحال کا پر امن حل نکالا جا سکے۔ سعودی قیادت نے سعودی سالمیت کے تحفظ پر پاکستان کی یقینی دہانی پر پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یمن صورتہال کا سیاسی حل نکالا جائے۔ یمن کی منتخب حکومت کو غیر ریاستی عناصر کی جانب سے ختم کرنے کے خلاف ہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ مسلم امہ کا اتحاد برقرار رہے اور مسئلہ کا سیاسی حل نکالا جائے۔ حکومت پاکستان یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ کی رائے کا احترام کرے گی اور ہماری پالیسی پارلیمنٹ کی رائے کی عکاس ہو گی۔ وزیر دفا ع کا کہناتھا کہ پاکستانی فوج پہلے بھی دہشتگردوں کے خلاف جنگ لر رہی ہے 108 ارب ڈالر کا مالی نقصان دہشتگردی کی جنگ سے اٹھانا پڑا ہے۔

پاکستانی فوج دنیا کی واحد فوج ہے جو دہشتگردی سے لڑ رہی ہے دنیا سوچ لے کہ ہم اپنی عزت سالمیت کی حفاطت کرنا جانتے ہیں جب تک دہشتگردی سے جنگ جاری رہے گی کوئی اس حوالے سے ابہام میں نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ شام لیبیا‘ عراق میدان جنگ بنے ہوئے ہیں ہمیں اس وقت اتحا د امہ کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف پارلیمنٹ کی رائے کا احترام کریں گے۔ سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کی حفاظت ہمارا عزم مصمم ہے۔