لاہور کے سیاستدانوں کی سرپرستی میں پاکستانی لڑکیاں سری لنکا اسمگل

نو عمر لڑکیوں کو پرکشش ملازمت کا جھانسہ دے کر سیاحتی ویزے کے ذریعے سری لنکا بھیج کر نائٹ کلبوں میں رقص اور جسم فروشی کرائی جاتی ہے،سری لنکن جریدے کا انکشاف

پیر 6 اپریل 2015 12:49

لاہور کے سیاستدانوں کی سرپرستی میں پاکستانی لڑکیاں سری لنکا اسمگل

کو لمبو(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) سری لنکن جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سے نوعمر لڑکیوں کو سری لنکا اسمگل کیا جا رہا ہے، ان نو عمر لڑکیوں کو پرکشش ملازمت کا جھانسہ دے کر سیاحتی ویزے کے ذریعے سری لنکا میں داخل کیا جاتا ہے، پھر ان سے نائٹ کلبوں میں رقص اور جسم فروشی کرائی جاتی ہے۔ گینگ کی سرپرستی لاہور کے طاقتور سیاستدان کر رہے ہیں۔

سری لنکا کے ہفت روزہ جریدے”دی سنڈے لیڈر“ نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ محکمہ امیگریشن اور تارکین وطن کے خصوصی تحقیقاتی یونٹ نے ایک وسیع پیمانے پر انسانی اسمگلنگ نیٹ ورک کا انکشاف کیا ہے، جس میں پرکشش نو عمر لڑکیاں جنسی تجارت کے لئے پاکستان سے سری لنکا اسمگل کی جا رہی ہیں۔ حالیہ چھاپوں میں پانچ پاکستانی لڑکیوں کو گرفتار کیا گیا، جن کی عمریں16 سے 25سال کے درمیان ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق لاہور کے طاقتور علاقائی سیاستدان سمیت ایک گروہ اس انسانی سمگلنگ کے کاروبار میں ملوث ہے۔ تفتیش سے پتہ چلا کہ چار پاکستانی ان لڑکیوں کو سری لنکا بھیجنے میں ملوث ہیں۔ جیسے ہی پاکستانی لڑکیا ں گرفتار ہوئیں، گروہ کے اہم ملزم سمیت دو افراد ملک سے فرار ہو گئے، تاہم محکمہ امیگریشن نے کولمبو ائیرپورٹ پر دو مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا، جب وہ فرار ہونے کی کوشش میں تھے۔

مشتبہ افراد کی تفتیش میں انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ ماہ سے ہی انہوں نے ریکیٹ کا آغاز کیا اور اس نیٹ ورک کو ایک طاقتور علاقائی پاکستانی سیاست دان کے ذریعے لاہور سے چلایا جارہا ہے اور زیر حراست لڑکیوں کا تعلق بھی لاہور سے ہے۔ سری لنکا بھیجنے سے پہلے وہ علاقائی پام اسٹیٹ کام کرتی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق ان لڑکیوں کو سیاستدان کے ذریعے بھرتی کیا جا رہا ہے، اس کے بعد انہیں نائٹس کلبوں میں رقاصہ کے لئے سری لنکا اسمگل کردیا جاتا ہے۔

پاکستانی قانون کے مطابق 18سال سے کم لوگوں کو پاسپورٹ حاصل کرنے کی اجازت نہیں۔ ان نو عمر لڑکیوں کو سری لنکا بھیجنے کے لئے جعلی دستاویزات تیار کی جاتی ہیں۔ انہیں سری لنکا میں سیاحتی ویزا کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے اور اس طرح لڑکیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کردیا جاتا ہے۔ حال ہی میں گینگ کی گرفتار ہونے والی لڑکیاں 23فروری کو سری لنکا میں داخل ہوئیں تھیں۔

انہیں دہیوالہ میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ میں ماہانہ ایک لاکھ روپے کرائے پر ٹھہرایا گیا۔ ان کو کولوپیٹیا کے نائٹ کلبوں میں رقاصہ کے طور پر ملازمت دی گئی اور ان سے جسم فروشی کرائی گئی۔ رپورٹ سے مزید پتا چلا کہ ایک لڑکی ایک شب کے پانچ سو ڈالر وصول کرتی ہے۔ تفتیش کے مطابق ریکٹ والے ایک لڑکی سے ایک رات کا 55ہزار روپے کماتے ہیں۔ یہ گینگ مقامی سری لنکن سے نہیں بلکہ غیر ملکیوں کو اپنا گاہک بناتے ہیں۔ زیر حراست دو مشتبہ اور دو نو عمر لڑکیوں کو میری ہانہ پناہ گزین کیمپ میں رکھا گیا ہے، جبکہ رپورٹ میں پاکستانی سیاستدان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :