یمن کی کشیدہ صورتحال سے پوری دنیا کیلئے ہے،سعودی عرب کی ہرممکن مدد کریں گے، حتمی فیصلہ پارلیمنٹ کریگی، وزیراعظم نے خادم حرمین شریفین اورسعودی وزیر دفاع کوٹیلی فون پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی، یمن میں منتخب حکومت کاتختہ الٹا گیا،کہ یمن میں قبائل کی جنگ زیادہ اور فرقہ وارانہ کم ہے، سعودی عرب نے اقوام متحدہ سے مشورے کے بعدحوثیوں پر فضائی حملہ کیا

وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز کا ٹی وی انٹرویو

ہفتہ 4 اپریل 2015 22:12

اسلام آباد (آئی این پی) وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ جہاں تک ہو سکا سعودی عرب کی مدد کریں گے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ پارلیمنٹ کریگی ، وزیراعظم نے سعودی وزیر دفاع اورخادم حرمین شریفین سے ٹیلی فون پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی، یمن میں منتخب حکومت کاتختہ الٹا گیا، یمن کی صورتحال مزید خراب ہونے سے خطہ غیر مستحکم ہو سکتا ہے، یمن کی صورتحال پوری دنیا کو متاثر کر رہی ہے، سعودی عرب نے اقوام متحدہ سے مشورے کے بعد فضائی حملہ کیا، ترکی اور ایرانی وزراء خارجہ رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے، عوامی رائے بھی ہے کہ پاکستان کو یمن کی جنگ میں حصہ نہیں بننا چاہیے ۔

ہفتہ کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یمن میں قبائل کی جنگ زیادہ اور فرقہ وارانہ کم ہے، یہ کشیدگی پوری دنیا کیلئے خطرہ ہے وہاں پر ایک منتخب حکومت کو گرایا گیا ہے اور یہ صورتحال پوری دنیا کو متاثر کر رہی ہے، اس کو اگر نہ روکا گیا تو خطہ غیر مستحکم ہو سکتا ہے اور حوثی باقی پورے یمن پر قبضہ کرلیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی حمایت پر یمن میں فضائی کاروائی کی اور 26مارچ کو سعودی وزیر دفاع اور 28مارچ کو خادم حرمین شریفین نے وزیراعظم کو ٹیلی فون کر کے حمایت طلب کی، جس پر وزیر اعظم نے انہیں حمایت کی یقین دہانی کرائی، جس کا فیصلہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سب کو اعتماد میں لے کر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی دوسروں کی جنگ میں بہت نقصان کر چکا ہے، خطے میں مسلم امہ کا اتحاد ضروری ہے، اسلام ایک دوسرے کے عقیدے اور مسلک کے احترام کا درس دیتا ہے، اب پاکستان اور ترکی نے یمن کے مسئلے کے حل پر اتفاق کیا ہے اور ترک صدر کا دورہ ایران مسئلے کے حل کیلئے اہمیت کا حامل ہے، ترک اور ایرانی وزراء خارجہ رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے اور سب مل کر فریقین کو مذاکرات کی میز پر لائیں گے، اس میں مشکلات کا سامنا تو ہو گا لیکن اگر مان گئے تو مسئلے کا حل نکل آئے گا۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ہیں، ایران کے نیو کلیئر مسئلے کا حل بھی بہت ضروری ہے، اس مسئلے پر امریکہ کی حمایت خطے کو پر امن بنانے میں خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا امن چاہتی ہے اور تمام ممالک جنگ سے نکل رہے ہیں اور امریکہ کے اتحادی یورپین ممالک بھی اس سے پیچھے ہٹ رہے ہیں، عوامی رائے بھی ہے کہ پاکستان کو یمن کی جنگ میں حصہ نہیں بننا چاہیے۔(اح)