کوئٹہ، کسی بھی زبان کی تر قی کا دارومدار مثبت ادبی ما حول پر منحصر ہے،شمع اسحاق

ہفتہ 4 اپریل 2015 19:34

کوئٹہ ( این این اائی ) کسی بھی زبان کی تر قی کا دارومدار مثبت ادبی ما حول پر منحصر ہے اس وقت صو بے میں علم وادب کے فر وغ کے لئے اقدامات سے زبانوں کی قدر دانی میں اضا فہ ہو اہے ان خیالا ت کا اظہار رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق نے براہو ئی ادبی سوسائٹی کی 37ویں سالگرہ کے موقع پر بلوچی اکیڈیمی میں منعقدہ تقر یب سے خطاب کر تے ہو ئے کیااس موقع پر جبکہ ڈاکٹر لیا قت سنی ،عبدالقیوم بیدار،نور خان محمد حسنی ،پر وفیسر سیا ل کا کڑ،ظفر معراج،عبدالرزاق ابابکی ،پر وفیسر حسین بخش ،ساجد حویر بنگلزئی اور علی گل سر پرہ نے مقالے پیش کئے ۔

شمع اسحاق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاعر ادیب ہمارے معا شر ے کا آئینہ دار ہیں موجو دہ حکومت نے علم ادیب کی تر ویج کے لئے جواقدامات کئے ہیں ماضی میں ان کی مثال نہیں ملتی انہوں نے بر اہو ئی ادبی سو سا ئٹی کے لئے ایک لاکھ روپے گرانٹ کابھی اعلا ن کیا آغا گل نے خطاب کر تے ہو ئے کہاکہ ادب کے ذریعے قومی و اخلا قی اقدار کی بہتر انداز میں تبلیغ کا کام سر انجام دیا جا سکتا ہے ادیبوں کی حکومتی اور عوامی سطح پر عزت افزائی سے فن و آرٹ کو فروغ حاصل ہو تا ہے ۔

(جاری ہے)

براہو ئی ادیبوں نے قلیل مدت میں زبان و ادب کی تر قی و تر ویج میں نہ صر ف مثا لی کر دار اداکیا ہے بلکہ صوبے میں ایک ادبی ما حول اور زبانوں کے درمیان ہم آہنگی کا خوبصورت انداز میں پر چار کیا ہے مقالہ نگا روں نے کہا کہ بر اہو ئی زبان اپنی قدامت کے با وجو دبعض مسا ئل سے دو چار ہے اس پر کام کرنے کی مز ید ضرورت ہے سیمینا ر میں بر اہو ئی زبان کے لسانی مسا ئل کے عنوان پر سیر حا صل مقالے پڑ ھے گئے بعد میں مشا عرہ ہو ا جس میں نصیر آباد ،خضدار ،نو شکی ،مستونگ،کوئٹہ و دیگر علا قوں سے آئے ہو ئے شعراء نے اپنا کلا م پیش کیا ۔