446 اراکینِ پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہوں و مراعات کی مد میں عوامی ٹیکسوں سے چلنے والے قومی خزانے پر 4ارب 14کروڑ روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ؛پارلیمانی ذرائع

ہفتہ 4 اپریل 2015 16:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 اپریل۔2015ء) پاکستان کی 18 کروڑ غریب عوام کی نمائندگی کرنے والے 446 ایوان نمائندگان نے اپنی تنخواہوں اور مراعات کی مد میں عوامی ٹیکسوں سے چلنے والے قومی خزانے پر 4ارب 14کروڑ روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے 342 اور سینٹ کے 104 اراکین پارلیمنٹ نے مشترکہ مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اپنی تنخواہیں اور مراعات میں تقریباً دوگنا اضافہ کردیا جائے ۔

ذرائع سے حاصل معلومات کے مطابق اراکین پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہوں میں اضافہ گریڈ بائیس کے سرکاری افسر کے برابر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پارلیمنٹرین کو حاصل ہونے والی دیگر مراعات بھی بائیس گریڈ کے افسر کے مطابق رکھی جائینگی اگر پارلیمنٹرین کی تنخوا ہوں اور مراعات کو گریڈ 22 کے افسر کے برابر کردیا جاتا ہے تو سرکاری خزانے کو مجموعی طور رپ گیارہ کروڑ پچاس لاکھ روپے ماہانہ ، ایک ارب 38کروڑ روپے سالانہ جبکہ آئندہ تین سال کے لئے رہ جانے والی پارلیمانی مدت میں غریب عوام کی جیبوں سے ٹیکسوں کی مد میں حاصل کی جانے والی رقم سے مجموعی طور پر 4ارب 14 کروڑ روپے اراکین پارلیمنٹ کی جیبوں میں چلے جائینگے ۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اراکین پارلیمنٹ جس گریڈ بائیس کے افسر کے برابر مراعات کے مطالب ہیں وہ سرکاری افسران نہ صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں بلکہ پورا سال ملک وقوم کی خدمت میں ہمہ گیر رہتے ہیں جبکہ اس کے برعکس جعلی ڈگریوں میں ملوث اور نہ اہل ہوجانے والے اراکین پارلیمنٹ کی زیادہ تعداد کم تعلیم یافتہ ہیں اور صرف 365 دنوں کے سال میں سے 130 پارلیمانی دنوں کے لئے پارلیمنٹ آتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :