عرب ممالک فلسطین کی آزادی کے لئے مشترکہ عرب فوج کے قیام کا اعلان کرے، اسرائیل امت مسلمہ کا دشمن ہے، خاتمہ ناگزیر ہے

حرمین شریفین کا تقدس کاتحفظ ہر مسلمان کادینی فریضہ ہے، اس کے لئے جانوں کے نذرانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے، رہنماؤں کا خطاب

جمعہ 3 اپریل 2015 22:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 اپریل۔2015ء) جمعیت علماء پاکستان کی دعوت پرکراچی پریس کلب میں جے یوپی کراچی کے صدر علامہ قاضی احمدنورانی صدیقی کے زیرصدارت مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور ہماری ذمہ داری کے موضوع پر منعقدہ آل پارٹیزکانفرنس میں شریک مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں ،علماء کرام اور مشائخ عظام نے کہاہے کہ یمن پر سعودی عرب کے حملے نے صورتحال کو نہایت پیچیدہ کردیاہے، اس وقت حرمین شریفین کو توکسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں تاہم بعض عرب حکمرانوں کی ہٹ دھرمی سے امت مسلمہ کے اتحاد واتفاق میں دراڑیں پیداہونے کا خدشہ ہے،پاکستانی حکمران اس موقع پر جانبداری ترک کرکے مصالحانہ کرداراداکریں ، اس وقت پوراعالم اسلام پاکستان کی طرف متوجہ ہے کہ وہ اپناقائدانہ وکلیدی کرداراداکرتاہے کہ نہیں۔

(جاری ہے)

کل جماعتی کانفرنس میں مسلم امہ کے مسائل کے حل کے لئے تحفظ اسلام فورم کی تشکیل ،علامہ قاضی احمدنورانی کو کنوینر نامزدکردیاگیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ السید عقیل انجم قادری، سابق مشیر اور پیپلز پارٹی کے رہنمامفتی فیروزالدین ہزاروی، جماعت اسلامی کے اسداللہ بھٹو، جمعیت علماء اسلام سندھ کے جنرل سیکریٹری محمداسلم غوری،پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر بشارت مرزا،عوامی نیشنل پارٹی کے یونس بونیری،مسلم لیگ ق کے نعیم عادل شیخ،مجلس وحدت المسلمین کے علامہ باقرزیدی، اہلسنّت وجماعت کے رہنمامفتی منیر احمد،جعفریہ الائنس کے علامہ حسین مسعودی،فلسطین فاؤنڈیشن کے صابر کربلائی،خاکسارتحریک کے حکیم نصرعسکری،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ محفوظ یارخان ایڈوکیٹ ودیگر نے آل پارٹیزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیاکے تمام ممالک کو عالمی قوانین اور تمام ممالک کی جغرافیائی سرحدوں کی پاسداری کرنی چاہیئے ،عالم عرب میں ہونے والی منفی تبدیلیوں کے پیچھے امریکی وصیہونی سازشیں کارفرماہیں اور ان سازشوں کو عالم اسلام کے مدبرین کو محسوس کرکے اس کاتدارک کرناچاہیئے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہے ،ماضی میں جنرل ضیاء اور پرویز مشرف کے دورمیں ہم نے پرائی جنگ میں حصہ لے کر جو غلطی کی ،اس کے نتائج ہم گذشتہ کئی عشروں سے بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جنگ کسی بھی مسئلے کا آخری حل نہیں ہواکرتی بلکہ مذاکرات کی میزپر ہی پیچیدہ مسائل کا مثبت حل ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف اور پاکستان کی عسکری قیادت متحاربین کو مذاکرات کی میز پر بٹھاکر افہام وتفہیم سے اس مسئلے کو حل کرائیں۔

انہوں نے کہاکہ عالم اسلام میں جہاں بھی لہوبہے گاوہ خون مسلم ہوگااور نقصان مسلمانوں کا ہی ہوگا،اس وقت امریکاواسرائیل لڑاؤ اور تقسیم کروکے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے عالم اسلام کی تباہی کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے عالم اسلام کی تباہی پر عمل پیراہے،جس کا مقصد مسلم ممالک کو باہم لڑواکر انہیں کمزورکرناہے۔انہوں نے کہاکہ اس جنگ نے عالم اسلام کے وسائل کوشدیدخطرات سے دوچارکردیاہے، حرمین الشرفین کی حفاظت کیلئے اپنی نذرانہ پیش کر دیں گے ،حرمین الشرفین کو خطرہ نہیں خطرہ عرب بادشاہت کو ہے ،عرب ممالک غاصب اسرائیل کے خلاف مشترکہ فوج کا قیام عمل میں لائیں ،یمن بے گناہ مسلمانوں پر بمباری امریکہ و اسرائیل کے ایماء پر کی جارہی ہے ۔

یہود و نصاریٰ کے ایجنڈے پر یمن میں جارحیت کی جاری ہے ،حکومت پاکستان مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرے ،پاکستان کی سیاسی ومذہبی جماعتیں مشرق وسطیٰ کے مسائل کے حل کیلئے مشترکہ فورم تشکیل دیں ۔یمن کے قبائل نے سعودی عرب پر حملے کا کبھی نہیں کہا یمن میں یکطرفہ کاروائی کی جاری ہے، کعبہ کی حرمت کے نام پر یمن میں بمباری کرنا اور پاکستان میں تحریکیں چلا نے کو پاکستان کی عوام مسترد کرتے ہیں اگر یمنی عوام اپنی ڈکٹیٹر کے خلاف ہیں یہ یمن کا داخلی مسئلہ ہے پاکستان کو اس جنگ میں کیوں دھکیلا جارہا ہے ۔

،مصر ،لیبیا ،ترکی ،فلسطین ،عراق،شام ، کے خراب حالات کے اصل ذمہ دارامریکاواسرائیل ہیں پاکستان اس آگ کا ایندھن نہ بنے۔یمن میں جاری پراکسی وار کا پاکستان حصہ بننے کے بجائے اپنی خارجہ پالیسی کو مضبوط کرے تاکہ مشرق وسطیٰ میں لگنے والی آگ کو بجھایا جائے ۔کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنمامفتی فیروزالدین ہزاروی نے کہاکہ اگر حرم کی محبت نہ ہوتوہم شاید یمن کی بات ہی نہ کریں ،سچی بات یہ ہے کہ ہم حرم کی محبت میں ہی یمن کی بات کررہے ہیں،عالمی سطح پر شیعہ سنی کو لڑانے کی خطرناک سازش ہورہی ہے۔

جماعت اسلامی کے رہنمااسداللہ بھٹونے کہاکہ یمن کا مسئلہ امت مسلمہ کے لئے چیلنج اور افسوسناک صورتحال ہے،9/11کے بعد سے امریکاامت کو فساد میں مبتلاکرناچاہتاہے، حکومت نے جلد بازی کی اور پہلے فیصلہ کیابعد میں مشاورت ،اس حملے کا فائدہ صرف اسرائیل کو پہنچے گااور امت کمزورہوگی، انہوں نے کہاکہ اس مسئلے پر UNOاور یورپ وامریکاتماشائی کا کرداراداکررہے ہیں۔

انہیں اپناموٴثر کرداراداکرناچاہیئے۔جمعیت علماء اسلام ف کے صوبائی جنرل سیکریٹری محمداسلم غوری نے اپنے خطاب میں کہاکہ امن اور ثالثی کے کردارپر تمام جماعتیں اور افراد متفق ہیں پچھلی ملکی کارکردگی کی وجہ سے ہمیں دہشتگردی کا شکارہوناپڑا،حکومت تمام سیاسی جماعتوں کی کانفرنس بلاکر متفقہ فیصلہ کریں ۔پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر بشارت مرزانے کہاکہ اسلام دشمن قوتیں اس مسئلے میں متحرک ہیں ،انہوں نے کہاکہ مسلم امہ جذباتی ہے اور اس کے جذبات سے دشمن قوتیں کھیل رہی ہیں،ایران، سعودیہ اورپاکستان کو مل کر اس آگ کو ٹھنڈاکرناچاہیئے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری محمدیونس بونیری نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ معرکہ قدیم ہے ،امریکانے الہامی مذہب کا پیروکارہونے کے ناطے کمیونسٹ بلاک کے خلاف عالم اسلام کو استعمال کیا،آج بھی یہی وجہ ہے کہ اسلام دنیامیں بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہاہے اس کی سرعت کو روکنے کے لئے فساد برپاکررہاہے، حکمران ملکی مفادات کو پیش نظررکھیں ،یمن پر حملہ اسلام کے خلاف دہشتگردی کے مترادف ہے۔

سعودی عرب کی عظمت اور اہمیت ہے جس کو ہم مقدس سمجھتے ہیں مگر یمن کی لڑائی میں ہمیں پارٹی نہیں بنناچاہیئے۔پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنمانعیم عادل شیخ نے کہاکہ اصل مسئلہ یہودونصاریٰ ہیں جنہوں نے امت مسلمہ کو انتشار میں مبتلاکیاہے، یہ کوئی فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں ،ہمیں حرمین سے بہت محبت ہے لیکن حکومت کو اپنی افواج یمن کے خلاف استعمال نہیں کرنی چاہیئیں۔

عوامی مسلم لیگ کے صدر محفوظ یارخان ایڈوکیٹ نے کہاکہ پاکستان کو بااختیارثالثی کا کرداراداکرناچاہیئے،حکومتی سطح پر ثالثی کمیٹی تشکیل دی جائے جو مختلف سفارتکاروں سے رابطہ کریں اور اپنامیمورنڈم پیش کریں۔مجلس وحدت المسلمین کے رہنماعلامہ حسین مسعودی نے کہاکہ ایک فورم کی تشکیل مناسب قدم ہوگا،یمن نے اپنی سرحدوں کو عبورنہیں کیابلکہ سعودی عرب نے جارحیت کا ارتکاب کیاہے، بلاجوازبمباری ناقابل جوازہے۔

جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی نے کہاکہ پاکستان صرف ثالثی کاکرداراداکرے، قرآن کا فیصلہ یہی ہے کہ اگر دوگروہ آپس میں لڑپڑیں تو ان کے درمیان صلح کرادو، کسی ایک کی حمایت کرناغلط ہے،اوراگر صلح نہ ہوسکے تو جارح کے خلاف جنگ کرولہٰذا بہت احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :